انسان کو دنیا میں مختلف طرح سے آزمایا جاتا ہے کبھی کسی چیز کی کثرت سے کبھی کمی سے کبھی غم سے تو کبھی خوشی سے یونہی اولاد بھی والدین کے لیے آزمائش ہے کیونکہ نعمت ہے اور نعمت بھی ایک طرح سے آزمائش ہوتی ہے کہ بندہ شکر ادا کرتا ہے یا نہیں۔جن کو اللہ پاک نے اولاد جیسی نعمت سے نوازا ہے اولاد کی درست تربیت والدین کی ذمہ داری ہے والدین کو چاہیئے کہ اپنی اس نعمت کی حفاظت کریں اگر بچے بگڑ جائیں تو انکی اصلاح کی طرف اپنی توجہ ملحوظ رکھے۔

فرمان آخری نبی ﷺ: کوئی شخص اپنی اولاد کو ادب سکھائے اور وہ اس کے لیے ایک صاع صدقہ کرنے سے افضل ہے۔ (ترمذی، 3/382، حدیث: 1958)

بگڑی اولاد کو سدھارنے کے چند طریقے:

نرمی اپنائی جائے: اولاد کے ساتھ جارحانہ رویہ اختیار نہ کیا جائے ورنہ بچے مزید بگڑجاتے ہیں بلکہ نرمی کے ساتھ انکو سمجھانے کی کوشش کی جائے۔

احساس ذمہ داری پیدا کیجیے: بچے اگر اپنی ذمہ داری پوری نہ کریں مثلا اسباق جو گھر کے پڑھنے کیلیے ملے ہیں وہ نہ پڑھیں یا ویسے ہی پڑھائی کی طرف دھیان نہ دیں تو انکو ناکام لوگوں کی زندگیوں کے متعلق بتائیے کہ انکی ناکامی کی وجوہات کیا بنی امید ہے یوں احساس ذمہ داری کا ذہن بنے گا۔

وقت دیجیے: اولاد کے بگڑنے کا ایک اہم سبب والدین کا توجہ نا دینا باقاعدہ وقت نا دینا بھی ہے، یوں اولاد غیروں کے ہاتھ لگ کر بربادی کا شکار ہو جاتی ہے اپنی مصروفیات کا ایسا جدول بنایا جائے جس میں بچوں کے لیے خاص طور پر وقت ہو۔

دینی ماحول سے وابستگی: دعوت اسلامی کا اسلامی کا دینی ماحول بگڑوں کو سنوارنے نافرمانوں کو فرمانبردار بنانے میں اہم کردار ادا کررہا ہے جس کا معاشرہ پر بہت اچھا اثر پڑتا ہے۔اولاد کو اس پیاری تحریک کے ساتھ وابستہ کیجیے۔

ان شاءاللہ الکریم دنیا میں آپکی فرمانبردار ہو جائے گی اور آپ مربھی جائیں گے تو بھی آپکو نہیں بھولے گی۔

سرگرمیاں بدلیے: انکی سرگرمیوں پر توجہ دیجیئے کہ کونسے کام ہیں جو بچے کی بگاڑ کا سبب بن رہے اور انکی صحبتوں پر بھی خاص توجہ دی جائے کہیں ایسوں کے ساتھ اٹھنا بیٹھنا نہ ہو جو بری عادات میں پڑے ہوئے ہوں۔

پیاری اسلامی بہنو! بروں کی صحبت برا اور اچھوں کی صحبت اچھا پھل لاتی ہے لہذا انکی مشغولیات و صحبتوں کو درست کیجیے۔

سوشل میڈیا سے دور کیجیئے: سوشل میڈیا کے برے و غیر فائدہ استعمال سے بچوں کو روکئے ہوسکتا ہے کہ وہ ایسے لوگوں کو دیکھتا ہو جو بگڑے ہوئے ہو اور یہ بھی انکا ہی طریقہ اپنا رہا ہو۔

سوشل میڈیا کے جہاں فوائد ہیں وہی نقصانات بھی بہت ہیں اپنے بچوں کو صرف اور صرف اچھے استعمال کی اجازت دی جائے۔

اے اسلامی بہنو! اولاد کو سدھارنے کے چندمذکورہ بالا طریقوں پر اگر عمل رہا تو اچھے نتائج ملیں گے۔

اللہ پاک سے مدد مانگیئے اور بہت ضروری بات کہ دیکھا جائے کہ گھر کا ماحول درست ہے کہ نہیں کہیں گھر کا ماحول کی تو بچے کے سدھار میں رکاوٹ نہیں ہے ان سب پر توجہ دی جائے گی تو ان شاءاللہ الکریم کامیابی ملے گی۔

اللہ پاک سب کے بچوں کو اپنے والدین کا فرمانبردار بنائے۔ آمین