اولاد اللہ پاک کی طرف سے بہت ہی انمول تحفہ اور نعمتوں میں سے ایک عظیم ترین نعمت ہے۔ بڑھاپے میں ہمارا سہارا ہے۔ اولاد ہی وہ نعمت ہے جس کی وجہ ہمارے نام و نسل باقی رہتی ہے۔ ہماری موت کے بعد ہمیں ایصال ثواب کرنے کا ذریعہ ہیں۔ ہر انسان کی یہی تمنا ہوتی ہے کہ ہماری اولاد نیک ہو، فرماں بردار ہو جو دنیا میں بھی ہماری راحت و سکوں کا باعث بنے اور آخرت میں نجات کا ذریعہ بنے۔

اولاد کو نیک بنانے میں والدین کا بہت دخل ہوتا ہے۔ جو کوئی اولاد کی تربیت اچھی کرے اسکو اسکا صلہ ضرور ملتا ہے۔ اور جو کوئی تھوڑی سی کوتاہی کر دے اس کے لیے وہ اولاد آزمائش بن جاتی ہے۔ تو اس کے لیے والدین کو چاہئے کہ اولاد کی تربیت اسلامی تعلیمات کے مطابق کریں۔ یہ والدین کی اول ذمہ داری ہے اس بارے میں معمولی سی کوتاہی بھی نہیں کرنی چاہئے۔ کیوں کہ اسکا نقصان یہ ہوتا کہ اولاد بگڑ جاتی ہے جیسا کہ آج کل ایک وافر تعداد ہے جو اس چیز کا رونا روتے نظر آتے ہیں جیسے کہ بات نہیں مانتیں، گالیاں دیتے، بد تمیز ہیں وغیرہ وغیرہ۔ کاش! کہ والدین اولاد کی تربیت اسلامی تعلیمات کے مطابق کریں۔

اولاد کی تربیت کیسے کی جائے؟ اس کے بہترین اصول ہمیں قرآن پاک میں ملتے ہیں۔ مثلا نیک اعمال کرنے والوں کو جنت کی خوشخبری دی گئی ہے، اور ایسے ہی گناہگاروں کو گناہ کرنے پر جہنم کی وعیدیں سنائی گئی ہیں۔ اولاد کی اچھی تربیت کرنے کی فضیلت کے متعلق حدیث مبارکہ ملاحظہ کیجئے۔

فرمان مصطفٰی ﷺ ہے: ایک آدمی کا اپنی اولاد کو اچھا ادب سکھانا ایک صاع خیرات کرنے سے بہتر ہے۔ (ترمذی، 3/328،حدیث: 1958)

بچوں کی اخلاقی تربیت کس طرح کی جا سکتی ہے اس کے متعلق چند طریقے ملاحظہ کیجئے، جن پر عمل کر کے آپ اپنے بچوں کے اخلاق کو بہتر بنا سکتے ہیں:

اپنی سوچ بدلئے: والدین کی جو یہ سوچ ہے کہ بچے بڑے ہو کر سمجھ جائیں گے اور خاص دھیان نہیں دیتے بلکہ بعض حرکتوں پر تو ہنس دیا جاتا اور خوشی خوشی رشتہ داروں کو بھی بتایا جاتا ہے کہ ہمارا بچہ یہ سب کر رہا ہو اور اسکو ان سب باتوں اگرچہ وہ غلط ہی ہوں پیار ملتا ہے جو کہ بچے بگڑنے کا سبب ہے ایسے تو بچوں کی عادت پختہ ہو جائے گی لہذا بچپن سے ہی انکی اخلاقی تربیت کی جائے۔

پلاننگ کریں: ہر ضروری کام کو مکمل کرنے کے لیے پلاننگ بہت اہمیت کی حامل ہے کہ اس کے بغیر کام صحیح طریقے سے مکمل نہیں ہو سکتا۔ پلاننگ اس چیز کی کرنی ہے کہ کاموں سے بچنا ہوگا اور کون کون سے امور اختیار کرنے ہوں گے وغیرہ۔

اپنے طور طریقے میں تبدیلی لائیں: یہ حقیقت ہے کہ بچہ قول سے کم اور عمل سے زیادہ سیکھتا ہے، اپنے والدین اور قریب موجود دیگر افراد کو جو کچھ کرتے دیکھتا ہے وہی کرتا ہے۔ لہذا جیسے والدین چاہتے ہیں کہ انکا بچہ اچھے کام کریں ویسے ہی والدین کو چاہئے کہ خود بھی اس طرح کا عمل ہی کریں۔

بچوں کو سمجھائیے: بچے نا سمجھ ہوتے ہیں اس لیے کوئی بھی ایسا کام کر دیتے ہیں جو اخلاقیات کے خلاف ہوتے ہیں لیکن چونکہ بچوں کی حرکتیں سب کو بہت اچھی لگتی ہیں اور ان سے بچوں پر مزید پیار آتا ہے اور بچوں کو بار بار وہی کام کرنے کے لیے کہا جاتا ہے۔ اور وہی کام جب بڑا ہو کر کرے تو سب اس کے پیچھے پڑ جاتے ہیں اور ڈانٹنا شروع کر دیتے ہیں لہذا والدین کو چاہئے کہ شروع ہی سے بچوں کو ایسی حرکت پر پیار سے سمجھا دینا چاہئے۔

اولاد کے لیے دعا: اولاد کے لیے عملی اقدامات بھی کرنے چاہئیں، حدیث پاک میں ہے کہ تین دعائیں ایسی ہیں جن کے مقبول ہونے میں کوئی شک نہیں:1۔مظلوم کی دعا 2۔مسافر کی دعا اور3۔ والد کی دعا اولاد کے لیے۔ (ترمذی،3 / 362،حدیث:1912)

محترم والدین! مذکورہ طریقے اپنا کر آپ اپنی اولاد کو سدھار سکتے ہیں اللہ کریم والدین کو اولاد کی تربیت قرآن و سنت کر مطابق کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین