بگڑی اولاد کو اگر پیار و محبت سے سمجھایا جائے ان کی طرف توجہ کی جائے تو یقینا وہ اپنے والدین کے فرمانبردار بن جائیں گے لیکن ہمارے معاشرے میں بچہ ابھی چھوٹا ہے کہہ کر لاپرواہی کی جاتی ہے اور پھر جب وہ بگڑ جائے تو پیار سے سمجھانے کی بجائے اسے ہر بات پر ڈانٹا جاتا ہے جس سے وہ ضدی ہو جاتا ہے اور اکثر ہمارے زیادہ پیار اور محبت کی وجہ سے بچہ ہر بات پر ضد کرتا ہے ہر بچہ ضد کرتا ہے ایسا نہیں کہ بچے کا ضد کرنا غلط ہے لیکن بات بات پر اور حد سے زیادہ ضد کرنا غلط ہے اور اس کا اثر بچے کے مستقبل پڑھتا ہے اس لیے ماؤں کو درج ذیل باتوں پر عمل کرتے ہوئے بچوں کی تربیت کرنی چاہیے ماں کو چاہیے کہ بچے کی بات بغور سنے اور اگر اس کی بات میں اچھائی ہے تو اس بار اس کی حوصلہ افزائی کرے۔

اگر بات میں کوئی برا رد عمل ہے تو اس کی قرآن و حدیث کے ذریعے درستگی کرے بچوں کی پیش کردہ رائے سے ناگواری کا اظہار نہ کریں جب اپ بچوں کے کسی چیز پر ناگواری کا اظہار کرتے ہیں تو وہ بغاوت کرنے لگتے ہیں بچوں کو کسی چیز پر مجبور کرنے کی بجائے انہیں قرآن حدیث کے ذریعے سمجھایا جائے اور سنت رسول پر عمل کرنے کی ترغیب دلائی جائے بچے کے تربیت کے معاملے میں حدیث پیش کی جاتی ہے حضرت ابن عمر سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: تم اپنے والدین سے نیک برتاؤ کرو یہ تو تمہارے بیٹے تمہارے ساتھ حسن سلوک سے پیش ائیں گے اور تم پاک دامنی احتیار کرو گے تو تمہاری عورتیں بھی پاک دامنی اختیار کریں گے اولاد کے نیک ہونے کا ایک سبب والد کا کسی نیک عورت سے شادی کرنا ہے نبی کریم ﷺ نےآدمی کو دیندار عورت سے شادی کرنے کی ترغیب دلائی حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: عورتوں سے نکاح چار چیزوں کی بنیاد پر کیا جاتا ہے اس کے مال کی وجہ سے اس کے خاندان کی وجہ سے اس کی خوبصورتی کی وجہ سے اور اس کے دین کی وجہ سے چنانچہ تو دین دار عورت سے شادی کر کے کامیابی حاصل کر اگر ایسا نہ کرے تو تیرے ہاتھ خاک آلود ہوں یعنی آخر میں تجھے ندامت ہوگی۔ (بخاری، 3/429، حدیث: 5090)