اولاد کو سدھارنے کے طریقے از بنت اشرف، فیضان ام عطار
شفیع کا بھٹہ سیالکوٹ
بگڑی
اولاد کو اگر پیار و محبت سے سمجھایا جائے انکی طرف توجہ دی جائے تو یقیناً وہ
اپنے والدین کی تابعدار بن جائے گی لیکن ہمارے معاشرے میں بچپن میں چھوٹا ہے چھوٹا
ہے کہہ کر اسکی طرف سے لاپرواہی کی جاتی ہے اور پھر جب وہ بگڑ جائے تو پیار سے
سمجھانے کی بجائے اسے ہر بات پر ڈانٹا جاتا ہے جس سے وہ ضدی ہوجاتا ہے۔
اس
بات کو حلیۃ الاولیاء میں وارد شدہ اس حکایت سے سمجھنے کی کوشش کیجئے چنانچہ حضرت
مالک بن دینار علیہ رحمۃ اللہ الغفّار فرماتے ہیں: منقول ہے کہ بنی اسرائیل میں ایک
عالم صاحب گھر میں اجتماع کر کے اس میں بیان فرمایا کرتے تھے، ایک دن ان کے جوان
لڑکے نے ایک خوبصورت لڑکی کی طرف آنکھ سے اشارہ کیا، جو کہ ان عالم صاحب نے دیکھ
لیا اور کہا: اے بیٹے صبر کر۔ یہ کہتے ہی عالم صاحب اپنے منچ سے منہ کے بل گر پڑے
یہاں تک کہ ان کی ہڈّیوں کے بعض جوڑ ٹوٹ گئے، ان کی بیوی کاحمل ساقط ہو گیا اور ان
کے لڑکے جنگ میں مارے گئے۔ اللہ نے اس وقت کے نبی کو وحی فرمائی کہ فلاں عالم کو
خبر کردو کہ میں اس کی نسل سے کبھی صدّیق پیدا نہیں کروں گا، کیا میرے لیے صرف
اتنا ہی ناراض ہونا تھا کہ وہ بیٹے کو کہہ دی اے بیٹے صبر کر؟ (حلیۃ الاولیاء، 2/422، رقم:
2823)
مطلب
یہ کہ اپنے بیٹے پر سختی کیوں نہیں کی اور اسے اس بری حرکت سے اچّھی طرح باز کیوں نہ
رکھا؟اس روایت میں صدّیق کا ذکر ہے، اولیا ئے کرام کی سب سے افضل قسم صدیق کہلاتی
ہے۔ الحمد للہ ہمارے غوث اعظم علیہ رحمۃ اللہ الاکرم صدّیق تھے۔
جو
والدین بچپن سے ہی اپنے بچوں کی تربیت کی طرف توجہ دیتے ہیں وہ اسکا پھل بھی پاتے
ہیں۔
پیارے
آقا ﷺ نے ارشاد فرمایا: اپنے بچوں کو تین(3) چیزیں سکھاؤ: اپنے نبی کی محبّت، اہلِ
بیت کی محبّت اور قرآن پاک پڑھنا۔ (الصواعق المحرقہ، ص 172)
صدرالشّریعہ
مفتی محمد امجد علی اعظمی علیہ رحمۃ اللہ القوی فرماتے ہیں: سب سے مقدّم یہ ہے کہ
بچّوں کو قرآ ن مجید پڑھائیں اور دین کی ضروری باتیں سکھائی جائیں، روزہ و نماز و
طہارت اوربیع واجارہ (یعنی خریدو فروخت اور اجرت وغیرہ کے لین دین) و دیگر معاملات
کے مسائل جن کی روز مرّہ حاجت پڑتی ہے اور ناواقفی سے خلاف شرع عمل کرنے کے جرم
میں مبتلا ہوتے ہیں ا ن کی تعلیم ہو۔ اگر دیکھیں کہ بچّے کوعلم کی طرف رجحان ہے
اور سمجھ دار ہے تو علم دین کی خدمت سے بڑھ کر کیا کام ہے اور اگر استطاعت نہ ہو
تو تصحیح و تعلیم عقائد اور ضروری مسائل کی تعلیم کے بعد جس جائز کام میں لگائیں اختیار
ہے۔ (بہار شریعت، 2/256)
لڑکی
کو بھی عقائد و ضروری مسائل سکھانے کے بعد کسی عورت سے سلائی اور نقش و نگار وغیرہ
ایسے کام سکھائیں جن کی عورتوں کو اکثر ضرورت پڑتی ہے اور کھانا پکانے اور دیگر
امور خانہ داری میں اسکو سلیقے ہونے کی کوشش کریں کہ سلیقے والی عورت جس خوبی سے
زندگی بسر کرسکتی ہے بدسلیقہ نہیں کرسکتی۔ (ردّ المحتار، 5/279)
بہار
شریعت جلد3 صفحہ68 پر ہے: امام ابو منصور ما تریدی رحمہ اللہ علیہ فرماتے ہیں: مؤمن
پر اپنی اولاد کو جود(یعنی سخاوت) و احسان کی تعلیم ویسی ہی واجب ہے جس طرح توحید
و ایمان کی تعلیم واجب ہے کیونکہ جود و احسان سے دنیا کی محبّت دور ہوتی ہے
اورمحبّت دنیا ہی ہر گناہ کی جڑ ہے۔
والدین
اپنی تمام اولاد کے ساتھ یکساں سلوک کریں۔ انکی جائز خواہشات کو قبول کریں۔ ان پر
بے جا غصہ کرنے کی بجائے ہر بات کو پیار سے سمجھانے کی کوشش کریں۔ ان کو دوسروں کے
سامنے ذلیل نہ کریں۔ اسلامی تعلیمات کے مطابق انکی پرورش کریں۔ اسکے علاوہ ہر طرح
سے انہیں بہتر بنانے کی کوشش کریں۔ ہر کام میں انکا حوصلہ ابھاریں۔