والدین کے رتبے پر فائز ہونے والے ہر شخص کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ اپنی اولاد کی بہترین تعلیم وتربیت کریں جس کے لیے وہ اپنی محنت صرف کرتے ہیں اور انکی خواہش ہوتی ہے کہ ہماری اولاد نیک اچھی کامیاب بنے۔

اولاد کو سدھارنے اور اچھی تربیت کرنے کے لیے انہیں ترغیب دلانے یا صرف نصیحت کرنے پر اکتفا نہیں کرنا چاہیے بلکہ اولاد کے لیے ہمیں پہلے اپنے اندر عملی تبدیلی لانی ہوگی جیسے کہ تجربہ شدہ بات ہے کہ اکثر والدین جو کہتے ہیں بچہ وہ نہیں کرتا بلکہ جو والدین کرتے ہیں وہ دیکھ کر عمل کرتا ہے۔بڑے کتاب پکڑیں گے تو یقینا بچہ بھی کتاب پکڑے گا۔ آئیے اس حوالے سے کچھ مشوروں کا مطالعہ کرتے ہیں۔

اپنی اولاد کی اصلاح کیجیے: اگر بچہ آگ کی طرف بڑھ رہا ہو تو والدین جب تک دوڑ کر آپنے بچے کو پکڑ نہ لیں انہیں چین نہیں آتا۔مگر افسوس یہی اولاد اگر رب کریم کی نافرمانی میں لگ جائے جہنم کی آگ کی طرف بڑھنے لگے تو والدین توجہ ہی نہیں دیتے۔ بچہ اسکول سے چھٹی کر لے تو اسے اچھا خاصا ڈانٹا جاتا ہے لیکن نماز فجر کے لیے سرزنش نہیں کی جاتی۔ (تربیت اولاد، ص 170)

اولاد کو سدرھانے کے لیے انکی اصلاح کا انداز ایسا ہونا چاہیے کہ ان کی اصلاح بھی ہوجائے اور وہ والدین سے باغی بھی نہ ہوں،بچوں کے جذبات بہت نازک ہوتے ہیں ان کو ابھی تجربات حاصل نہیں ہوتے۔

مومنوں کی امی جان حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ حضور ﷺ نے فرمایا: نرمی جس چیز میں ہوتی ہے اسے زنیت بخشتی ہے اور جس چیز سے نرمی چھین لی جاتی ہے اسے عیب دار کر دیتی ہے۔ (تربیت اولاد، ص 171)

بچوں کو دھمکیاں نہ دیں اور نہ ہی غصے میں سزا دیں۔بچے کی غلطی پر مختلف القابات مثلاً چور مکار جھوٹا وغیرہ ہر گز نہ کہیں کہ بچہ یہ سن سن کر ہی یہ نہ سوچے کہ میں کیوں نہ ایسا بن جاؤں تو اسکا بہت منفی اثر پڑے گا لہذا یہ سخت غلطی نہ کریں۔

اگر بچہ بار بار ایک ہی غلطی کو دہراتا ہے تو حکمت سے سمجھایا جائے پھر بھی باز نہ آئے تو ہلکی سزا دینے میں حرج نہیں۔

دین کی جانب مائل کریں: والدین کو چاہیے کہ بچوں کو دین کی جانب مائل کریں تبھی وہ سیدھی راہ پر رہیں گے۔

اس کے لیے والدین مستقل مزاجی اپنائیں، نماز کی معلومات فراہم کرنے کے ساتھ نماز کے لیے چستی کا اظہار کریں گھر میں سنتوں کا ماحول رکھیں نیک لوگوں کے واقعات سنائے تاکہ بچپن سے ہی انکے ذہن میں عبادت گزار اسلاف کے عمل سے ذوق عبادت پیدا ہو۔ نیز تفریح کے لیے دینی سرگرمیاں رکھیں انہیں ڈرائنگ میں مسجد کتاب تسبیح وغیرہ کی تصاویر بنانا سکھائیں،اچھے کاموں پر ہمیشہ انکی حوصلہ افزائی کریں، خاص طور پر بچوں کے دوستوں پر نظر رکھیں کہ صحبت اپنا کافی اثر چھوڑتی ہے۔ گھر میں بچوں کی اصلاح کا سب سے بہترین ذریعہ مدنی چینل اور اس پر لگنے والے کڈز پروگرامز بھی ہیں اس کے علاوہ دینی محافل اجتماعات میں بچوں کو ساتھ لے کر جائیں تا کہ وہ دینی تقربیات کو دیکھیں اور اس کو قبول کریں اور انکی مثبت تربیت ہو۔

آخر میں اللہ کریم سے دعا ہے کہ ہمیں ہماری اولاد کو نیک اعمال کی توفیق عطا فرمائے اپنی نافرمانی سے سدا کے لیے محفوظ رکھے آمین۔