محمد فہیم عزیز عطّاری (درجہ سابعہ مرکز ی جامعۃُالمدینہ فیضانِ مدینہ کراچی )
اسلام ایک دینِ
کامل اور مکمل طور پر فطرت کے مطابق ہے اور اسی طرح اسلامی تعلیمات انسان کی زندگی
کے تمام شعبوں کو گھیرے ہوئے ہے جس طرح
اللہ تعالیٰ نے انسان کی تکریم کا درس دیا ہے تو اسی طرح اولاد کے حقوق کا بھی ، قرآن
کریم میں کئی جگہ حکم دیا ہے اللہ پاک سورۃُ التحریم میں ارشاد فرماتا ہے: یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ
اٰمَنُوْا قُوْۤا اَنْفُسَكُمْ وَ اَهْلِیْكُمْ نَارًا وَّ قُوْدُهَا النَّاسُ وَ
الْحِجَارَةُ ترجمہ کنزالایمان:
اے ایمان والواپنی جانوں اور اپنے گھر والوں کواس آگ سے بچاؤ جس کے ایندھن آدمی
اور پتھر ہیں ۔
ذیل میں اولاد
کے پانچ حقوق بیان کیے گئے ہیں۔
(1)
نیک بیوی کا انتخاب: ویسے تو انسان کی مکمل زندگی قرآن و سنّت کے
مطابق ہونی چاہیے مگر کچھ امور ایسے ہیں جن کا اولاد کے وجود میں آنے سے پہلے لحاظ
رکھنا بہت ضروری ہے،اولاد کے حقوق میں سے یہ بھی ہے کہ مرد نیک بیوی تلاش کرے۔ کیونکہ
ماں کی اچھی یا بری عادات کل اولاد میں بھی منتقل ہوں گی ۔(تربیتِ اولاد، ص30)
اللّہ پاک کے آخری نبی صلی اللہ علیہ
وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: "بے شک دنیا استعمال کی چیز ہے ، نیک اور صالحہ عورت دنیا کے مال اور متاع سے
افضل و بہترین ہے"۔ (ابن ماجہ،412/2،حدیث1855)
(2)
اچھے نام کا انتخاب : والدین
کو چاہیے کہ اپنے بچّے کا اچھا نام رکھیں جیسا
کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: "قیامت کے دن تم
اپنے اور اپنے آباء کے ناموں سے پکارے جاؤ گے لہٰذا اپنے اچھے نام رکھا کرو۔"
( ابو داود،374/4،حدیث 4948)
اِس فرمان سے
وہ لوگ عبرت حاصل کریں جو اپنے بچے کا نام کسی فلمی اداکار یا (معاذاللہ عزَّ وجل)
کفار کے نام پر رکھ دیتے ہیں ،اس سے بد ترین ذلت کیا ہوگی کہ مسلمان کی اولاد کو کل میدانِ حشر میں کفار کے
ناموں سے پکارا جائے۔ (تربیتِ اولاد، ص66تا67)
(3)
اولاد کو علمِ دین سیکھائیے: تفسیرِ صراط الجنان میں ہے کہ عالِم بیٹا اللہ
پاک کی بڑی نعمت ہے۔ ہر مسلمان کو نصیحت ہے کہ اپنی اولاد کو دین کا علم سیکھائے۔افسوس
فی زمانہ مسلمان دین کا علم حاصل کی ہوئی اولاد جیسی عظیم نعمت کی قدر و اہمیت کی
طرف توجہ نہیں دیتےبلکہ دن رات دنیوی علوم وفنون میں اُس کی ترقی کے لیے کوششیں
کرتے ہیں اور اس کے مقابلے میں اسے دلوائی گئی دینی تعلیم کا حال یہ ہوتا ہے کہ
اُسے اُن عقائد کا علم نہیں ہوتا جن پر مسلمان کے دین و ایمان اور اُخروی نجات کا
دارو مدار ہے مسلمان کی اولاد ہونے کے باوجود اُسے قرآن مجید تک صحیح پڑھنا نہیں
آتا،فرض عبادات سے متعلق باتیں نہیں جانتا،نماز روزے اور حج زکوٰۃ کی ادائیگی ٹھیک
طرح نہیں کر پاتا اور یہی وجہ ہے کہ صرف دنیوی علوم و فنون میں مہارت رکھنے والے
اکثر دینِ اسلام سے بیزار نظر آتے ہیں ۔ (صراط الجنان،243/5)
(4)
اپنی اولاد کو رزق حلال کھلائیے : تکمیلِ ضروریات (اپنی ضرورتیں پوری کرنے) کے لیے
ہر گز ہر گز حرام کمائی کے جال میں نہ پھنسیں یہ آپ کے لیے اور آپ کے گھر والوں کے
لیے بہت بڑے خسارے کا باعث ہے۔ جیسا کہ حضور پاک صلی اللہ علیہ
وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا : وہ گوشت ہر گز جنت میں داخل نہ ہو گا جو حرام میں پلا
بڑھا ہو۔ (سننِ دارمی،409/2حدیث2776)
(5)
اولاد کی جلدی شادی کر دیجئے: بیٹوں کے جوان ہونے پر والدین کی ذمہ داری ہے کہ
اُن کی نیک، صالحہ عورت سے جلدی شادی کر دیں۔بلا وجہ تاخیر نہ کی جائے (تربیتِ
اولاد/178) جیسا کہ ہمارے پیارے نبی صلّی اللہ علیہ
وآلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا: "جس کے ہاں لڑکے کی ولادت ہو اسے چاہیے کہ اُس
کا اچھا نام رکھے اور آداب سکھائے ، جب وہ بالغ ہو جائے تو اس کی شادی کر دے ، اگر
بالغ ہونے کے بعد نکاح نہ کیا اور لڑکا مبتلائے گناہ ہوا تو اس کا گناہ والد کے سر
ہوگا "(شعب الایمان،401/6،حدیث8666)