اسلام ایک ایسا دین ہے  جس میں انسان کی پیدائش ‏سے پہلے سے لے کر مرنے کے بعد تک کے احوال سے مطلع کیا گیا ‏،

اللہ تعالیٰ نے قرآن اور صاحب قرآن کے ذریعے سے انسان کو دین ودنیا کے ہر کام کو کرنےکا احسن طریقہ ‏کار بتایا ‏ اسی نظام دنیا کو بہترین بنانے کے لیے اللہ تعالیٰ نے سب افراد کے لیے ایک دوسرے پر کچھ حقوق مقرر فرمائے ہیں۔ جیسے شاگرد پر استاذ کے حقوق قائم فرمائے اسی طرح استاذ پر شاگرد کے حقوق مقرر کئے ، اسی طرح والدین پر اولاد کے کچھ حقوق بھی لازم فرمائے ہیں، اولاد کے چند حقوق پیدائش سے پہلے اور چند حقوق پیدائش کے بعد ادا کرنے کا حکم فرمایا گیا ان میں سے چند حقوق ملاحظہ کیجئے:

نیک عورت کا ‏انتخاب: ‏ سب سے پہلا حق اولاد کا یہ ہے کہ ان کے لیے اچھی ماں تلاش کی جائے کیونکہ ماں کی اچھی یا بری عادات کل ‏اولاد میں بھی منتقل ہوں گی بہت ساری احادیث مبارکہ میں مرد کو نیک،صالحہ اور اچھی عادات کی حامل پاک ‏دامن بیوی کا انتخاب کرنے کی تاکید کی گئی ہے چنا نچہ

حضرت سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ اللہ پاک کے محبوب دانائے غیوب منزہ عن ‏العیوب صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے فرمایا: کسی عورت سے نکاح کرنے کے لیے چار چیزوں کو مدنظر رکھا جاتا ‏ہے(1)اس کا مال (2)حسب نسب (3)حسن و جمال(4)دین ، تمہارا ہاتھ خاک آلود ہو تم دین دار عورت کے حصول کے لیے کوشش کرو۔ ‏(صحیح البخاری، کتاب النکاح، باب الاكفاء فی الدین ، حدیث: ٥٠٩،ج٣، ص٤٣٩)‏

کان میں اذان ‏: بچہ پیدا ہو تو مستحب یہ ہے کہ اس کے کان میں اذان و اقامت کہی جائے کہ اس طرح ابتدا ہی سے بچے کے کان ‏میں اللہ عزوجل اور اس کے پیارے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کا نام پہنچ جائے ‏۔ ہمارے پیارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت حسن بن علی رضی اللہ تعالی عنہما کی ولادت پر ان کے کان ‏میں خود اذان دی جیسا کہ حضرت سیدنا رافعی رضی اللہ تعالی عنہ کہتے ہیں کہ حضرت سیدتنا فاطمہ رضی اللہ تعالی ‏عنھاکے ہاں حضرت حسن رضی اللہ عنہ کی ولادت ہوئی تو میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ان کے کان ‏میں نماز والی اذان دیتے دیکھا ‏۔ ‏(جامع ترمذی ،کتاب الاضاحی، باب الاذان فی اذن المولود ،الحدیث:١٥١٩، ج٣،ص١٧٣)‏

نام رکھنا ‏: ساتویں دن بچے کا نام رکھا جائے والدین کو چاہیے کہ بچے کا اچھا نام رکھیں کہ یہ ان کی طرف سے اپنے بچے کے ‏لیے سب سے پہلا اور بنیادی تحفہ ہے جسے وہ عمر بھر اپنے سینے سے لگا کر رکھتا ہے، یہاں تک کہ جب میدان حشر ‏بپا ہوگا تو وہ اسی نام سے مالک کائنات عزوجل کے حضور بلایا جائے گا جیسا کہ حضرت سیدنا ابو درداء رضی اللہ تعالی ‏عنہ سے مروی ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا قیامت کے دن تم اپنے اور اپنے آباء کے ناموں ‏سے پکارے جاؤ گے لہذا اچھے نام رکھا کرو ‏۔ ‏(سنن ابی داؤد، کتاب الادب، باب فی تغییر الاسماء،الحدیث: ٤٩٤٨، ج٤، ص٣٨٤)‏

اللہ پاک ہم سب کو اور ہماری اولادوں کو اپنا مطیع فرمانبردار بنائے۔ امین