دین اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے جہاں وہ انسانیت کے دوسرے شعبوں میں رہنمائی کرتا ہے وہاں یہ اولاد کے حقوق کے لیے بھی رہنمائی کرتا ہے۔ ہم بغیر کسی طوالت کے اولاد کے حقوق کا تذکرہ کرتے ہیں۔

1۔ سب سے پہلا اور اہم حق اولاد یہ ہے جسکا بچے کی پیدائش کے فوری بعد اسلامی اقدار بھی تقاضہ کرتا ہے جیسے کہ جب وہ پیدا ہو تو اس کو پاک و صاف کرکے اسکے کانوں میں اذان کہی جائے اسے گھٹی دی جائے نیز اسکی پیدائش کے ساتویں دن عقیقہ کرکے ایک اچھا اور اسلامی نام بمطابق اسماء النبی و صحابہ کرام و اولیائے کرام تجویز کیا جائے۔

2۔اولاد کے بنیادی حقوق میں سے ایک حق یہ بھی ہے کہ ماں باپ اپنی بساط کے مطابق اسکی پرورش کریں اسے اچھی طرح اپنی استطاعت کے مطابق کھلائیں پلائیں اور اسکو اچھی تعلیم سکھائیں۔

3۔سب سے اہم رکن والدین کی اولاد کو اچھی تربیت کرنا بھی ہے۔ آج جہاں کئی مشرقی و مغربی ممالک کے لوگ پریشان نظر آتے ہیں کہ آخر ہماری اولاد کی تربیت میں کیا کمی رہ گئی ہے آئیے قرآن سے ایک مثال کے ذریعے سیکھتے ہیں کہ اولاد کی تربیت کیسے کی جائے؟

قرآن کے سائے میں اولاد کی تربیت کرنے کا طریقہ: سورہ لقمان کی کچھ آیات میں اولاد کی تربیت کا بہترین سبق دیا گیا ہے یہ وہ آیات ہیں جن میں حضرت لقمان رحمۃ اللہ علیہ کی نصیحت کو اللہ تعالیٰ نے ذکر فرمایا ہے کہ کس طرح حضرت لقمان نے محبت اور نرم دلی سے اپنے بیٹے کو تربیت دی۔

ان آیات شریفہ میں لقمان کے جو الفاظ ذکر فرمائے گئے ہیں ان الفاظ میں سب سے پہلی قابل توجہ بات لقمان کا اپنے بیٹے کو بار بار ”اے میرے بیٹے! کہہ کہہ کر بات کرنا ہے، اپنی اولاد کو اس طرح مخاطب کرنے کے انداز کے ذریعے ہمیں یہ سبق دیا گیا کہ ہم لوگ جب اپنی اولاد کے ساتھ بات کریں خاص طور پر جب انہیں کوئی نصیحت کریں یا انہیں کسی کام کی تربیت دیں تو اپنے اور ان کے رشتے کی یاد دہانی کرواتے رہیں تا کہ ہماری اولاد کے ذہن میں یہ واضح تر ہوتا جائے کہ مجھے یہ سب کچھ سمجھانے والے میرے اپنے والدین ہیں کوئی دشمن نہیں ہیں، پس جو کچھ یہ مجھے سمجھا رہے ہیں وہ یقیناً میرے لیے بہتر ی والا ہے، اس کے ساتھ ساتھ اس انداز تخاطب کا ایک مثبت نفسیاتی اثر اولاد اور والدین کے درمیان محبت میں اضافہ بھی ہے لہذا اس طریقے اور اسکے علاوہ اگر ہم انبیائے کرام و اولیائے عظام کے واقعات پڑھیں تو ہم اولاد کی اچھی تربیت میں کس قدر کامیاب ہوسکتے ہیں۔

4۔ جب اولاد کچھ بڑی ہوجائے تو اسے فن و ہنر سکھائے جس سے وہ اپنا روزگار کما سکے جیسے تجارت وغیرہ۔

5۔ جہاں وہ اور انکی اولاد کی رضا ہو بعد بلوغت جلد ہی انکا نکاح کردے۔