اولاد کے 5 حقوق از بنت محمد حنیف، جامعۃ المدینہ نصرت
ٹاؤن رینالہ خورد
حجۃ الاسلام حضرت امام غزالی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے
ہیں: بچوں کی تربیت اہم اور تاکیدی امور میں سے ہے بچہ والدین کے پاس امانت ہے اس
کا پاک دل ایک ایسا جوہر نایاب ہے جو ہر نقوش و صورت سے خالی ہے لہذا وہ ہر نقش کو
قبول کرنے والا اور جس کی طرف اسے مائل کیا جاتا ہے اس کی طرف مائل ہو جانے والا
ہے اگر اسے اچھی باتوں کی عادت ڈالی جائے اس کی تعلیم
و تربیت کی جائے تو اسی پر اس کی نشونما ہوتی ہے جس کے باعث وہ دنیا و آخرت میں
سعادت مند ہو جاتا ہے۔ (احیاء العلوم، 3/88)
جس طرح اولاد پر والدین کے حقوق ہوتے ہیں اسی طرح
اولاد کے بھی والدین پر حقوق ہوتے ہیں ان میں سے چند ملاحظہ ہوں:
1:زبان کھلتے ہی اللہ اللہ پھر پورا کلمہ لا الہ
الا اللہ بھر پور کلمہ طیبہ سکھائے۔
2: جب تمیز آئے
ادب سکھائے، کھانے،
پینے،ہنسنے، بولنے، اٹھنے، بیٹھنے، چلنے۔ پھرنے، حیاء،لحاظ،بزرگوں کی تعظیم، ماں
باپ،استاد اور دختر (یعنی بیٹی) کو شوہر کے بھی اطاعت کے طرق و آداب بتائے۔
3: قرآن مجید
پڑھائے، استاد
نیک صالح متقی صحیح العقیدہ سنی سن رسیدہ کے سپرد کردے اور دختر کو نیک و پارسا
عورت سے پڑھوائے۔
4:حضور پرنور ﷺ کے آل و اصحاب اور اولیاء وعلماء کی
صحبت وعظمت کی تعلیم کرے کہ اصل سنت و زیور ایمان بلکہ باعث بقائے
ایمان ہے۔