دین اسلام میں حقوق العباد کی بہت زیادہ اہمیت ہے۔ یہاں تک کہ حقوق اللہ پورے کرنے کے باوجود حقوق العباد پورے نہ کرنے کی وجہ سے بندہ جہنم داخل ہو سکتا ہے۔

جس طرح اولاد پر والدین کے حقوق کی ادائیگی لازم ہے اسی طرح والدین پر اولاد کے حقوق کی ادائیگی لازم ہے۔ جن کو پورا کرنا لازم ہے اولاد کے 5 حقوق درج ذیل ہیں:

1۔ اچھا نام رکھنا: چونکہ پیدائش کے بعد والدین کی طرف سے نام رکھنا ہی پہلا تحفہ ہوتا ہے۔اس لیے والدین پر اولاد کا پہلا حق اس کا نام رکھنا ہے۔بنیادی طور پر نام کسی شخصیت کا حصّہ ہوتا ہے اور نام ہی سے وہ شخص پہچانا جاتا ہے اس حوالے سے روایت میں ہے کہ (مفہوم) نبی کریم ﷺ نے فرمایا: آدمی سب سے پہلا تحفہ اپنے بچے کو نام کا دیتا ہے۔ اسی لیے چاہیے کہ اچھے نام رکھے۔ (جمع الجوامع،3/285،حدیث: 8875)

نام رکھنا صرف دنیا کی زندگی تک نہیں بلکہ آخرت میں بھی انسان کو اسی نام سے پکارا جائے گا۔ چنانچہ روایت میں ہے کہ قیامت کے دن تم اپنے آباء کے ناموں سے پکارے جاؤ گے لہٰذا اپنے اچھے نام رکھو۔ (ابو داود، 4/374، حدیث: 4948)

2 ،3۔ تعلیم و تربیت: والدین کا اولاد پر ایک حق یہ بھی ہے کہ انہیں اچھی تعلیم دلوائیں۔ کیونکہ معاشرے میں تعلیم کی بہت اہمیت ہے۔ جہاں دنیاوی تعلیم کے لیے جدو جہد کی جاتی ہے وہاں دینی مسائل وغیرہ کی بھی تعلیم دلوائی جائے اولاد کو دینی تعلیم دینے سے مراد فرائض واجبات کے ضروری مسائل وغیرہ سکھائے جائیں۔ لیکن یہاں یہ بات ذہن نشین رہے کہ بچے کی سب سے پہلی درس گاہ اس کی ماں کی گود ہے اس لیے مال کو چاہیے کہ وہ اولاد کی اچھی تربیت کرے بچوں کی گھر کے کام کاج کے حوالے سے تربیت کرے ان کے سامنے اپنے رویے کو درست رکھا جائے جیسا کہ روایت ہے نبی کریم ﷺ نے فرمایا: اپنی اولاد کا اکرام کرو اور انہیں اچھے آداب سکھاؤ۔ (ابن ماجہ، 4/189، حدیث: 3671)

4۔ یکساں سلوک: ماں باپ کو چاہیے کہ اولاد کے ساتھ ایک جیسا رویہ رکھیں، ہرگز ہرگز کسی ایک بچے کو زیادہ اہمیت دے کر دوسروں کو احساس کمتری کا شکار نہ ہونے دیں، کیونکہ اس کی وجہ سے باقی بچے اپنے والدین سے بدظن ہو سکتے ہیں، اور اس میں باقی بچوں کی حق تلفی بھی ہے، اور جب بھی گھر میں پھل وغیرہ کوئی چیز لائیں تو سب کو برابر دیں، اور سب سے پہلے بیٹیوں کو دیں اور بیٹیوں کی دل جوئی کا خاص طور پر خیال رکھا جائے، کہ بیٹیوں کا دل بہت نازک ہوتا ہے اس لیے کچھ دینے میں بیٹیوں سے ابتدا کی جائے۔ اللہ پاک کے آخری نبی ﷺ جب بھی گھر میں کچھ لاتے تو سب سے پہلے اپنی چھوٹی بیٹی حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہ کو دیا کرتے۔

5۔ محبت اور شفقت: والدین پر لازم ہے کہ وہ اپنے بچوں کے ساتھ پیار محبت اور نرمی اختیار کریں۔ ان کے ساتھ مشفقانہ سلوک کریں ان کی دل جوئی اور دلداری کا خیال رکھیں بچوں سے محبت سے پیش آنے کے حوالے سے حدیث مبارکہ ہے۔ کہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے نبی کریم ﷺ نے حضرت حسن بن علی رضی اللہ عنہما کو بوسہ دیا تو حضرت اقراع بن حابس رضی اللہ عنہ نے عرض کی: میرے دس لڑکے ہیں۔ میں نے کبھی بھی ان میں سے کسی کو بوسہ نہیں دیا تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا: جو رحم نہیں کرتا اس پر رحم نہیں کیا جاتا۔ (مکاشفۃ القلوب، ص 594)

بچوں کو پیار کریں مگر ان کی اچھی بری عادت کا خیال بھی رکھیں بچپن ہی میں انہیں پیارو محبت سے اچھی عادت سکھائیں کہ بچپن سے پڑی عادات ساری زندگی ساتھ رہتی ہیں۔ بعض والدین بچوں کی بری عادت دیکھ کر پیار میں منع نہیں کرتے بلکہ یوں کہہ دیتے ہیں کہ جب بڑا ہوگا سیکھ لے گا یوں اپنے بچوں کا مستقبل خراب کر دیتے ہیں۔ ایسے والدین کو چاہیے کہ بچپن ہی سے غلط عادات پر روک ٹوک کریں اور انہیں سمجھاتے رہیں۔ اور جب وہ کوئی اچھا کام کریں تو خوش ہو کر ان کی حوصلہ افزائی کی جائے اور ممکنہ صورت میں انہیں انعام بھی دیں یوں بچہ اچھی عادات بھی سیکھے گا اور اس کے دل میں آپ کی محبت بھی بڑھے گی۔

اللہ پاک ہمیں حقوق الله کے ساتھ ساتھ حقوق العباد کی ادائیگی کی بھی توفیق عطا فرمائے۔ آمین