اولاد کے5 حقوق از بنت محمد علی، فیضان عطار، جامعۃ
المدینہ کوہی والا ملتان
انسان چونکہ اشرف المخلوقات اور کائنات میں اللہ پاک
کا نائب ہے اس لئے اسے بہت سے فرائض سونپے گئے ہیں دین و شریعت میں اولاد کی تربیت
ایک فریضہ کی حیثیت رکھتی ہے کیونکہ جس طرح والدین کے اولاد پر حقوق ہیں اسی طرح
اولاد کے والدین پر حقوق ہیں جس طرح والدین کے ساتھ نیکی کا حکم دیا گیا ہے اسی
طرح اولاد کے ساتھ حسن سلوک کا حکم قرآن و
سنت میں دیا گیا ہے۔یہاں ہم اولاد کے 05 حقوق کو بیان کرنے کی سعی کریں گے۔
1۔والدین کو چاہیے کہ اپنی اولاد کا اچھا نام رکھے۔
برا نام نہ رکھے کہ بد فال ہے (برا شگون ہے) عبداللہ، عبدالرحمان، احمد وغیرہ یا
عبادت و حمد کے نام یا انبیاء و اولیاء یا اپنے بزرگوں میں جو نیک گزرے ہوں ان کے
نام پر نام رکھے کہ مؤجب برکت ہے خصوصاً نام پاک محمدکہ اس مبارک نام کی بے پایاں
برکت بچہ کے دنیا و آخرت میں کام آتی ہے۔
نام محمد
کی برکتیں حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد
فرمایا: جس کے لڑکا پیدا ہوا اور وہ میری محبت اور میرے نام پاک کی برکت حاصل کرنے
کے لیے اس کا نام محمد رکھے تو وہ اور اسکا لڑکا دونوں جنت میں جائیں گے۔ (کنز
العمال، جزء: 16، 8/175، حدیث: 45215)
حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم سے روایت ہے سرکار ﷺ
نے فرمایا: جس دستر خوان پر کوئی احمد یا محمد نام کا ہوتو اس جگہ پر ہر روز دو
بار برکت نازل کی جائےگی۔ (مسند الفردوس،
2/323، حدیث: 6526)
2۔جب چند بچے ہوں تو جو چیز دے سب کو برابر و یکساں
دے ایک کو دوسرے پر بے فضیلت ترجیح نہ دے۔ فتاوی قاضی میں ہے: حضرت اما م ابو
حنیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: اولاد میں سے کسی ایک کو زیادہ دینے میں کوئی حرج
نہیں جبکہ اسے دوسری اولاد پر ترجیح و فضیلت دینا دینی فضل وشرف کی وجہ سے ہو لیکن
اگر سب برابر ہوں تو پھر ترجیح دینا مکروہ ہے۔ (الخانیہ، 2/ 290)
فتاوی عالمگیری میں ہے : اگر بیٹا حصول علم میں
مشغول ہو نہ کہ دنیوی کمائی میں تو ایسے بیٹے کو دوسری اولاد پر ترجیح دینے میں کوئی
مضائقہ نہیں۔ (فتاوی ہندیہ، 4/ 391)
3۔والدین کو چاہیے کہ اولاد کو قرآن مجید پڑھائےاور
دینی تعلیم سکھائے خصوصاً فرائض
کا علم جن کا ہر مسلمان پر سیکھنا فرض ہے سکھایا جائےاگر
باپ بچوں کو دینی تعلیم سکھائے گا تو دونوں
کی دنیا و آخرت کا بھلا ہوگا۔ اسلام کی روشن تعلیمات سے منور اولاد دنیا کے ساتھ
ساتھ مرنے کے بعد بھی کام آتی ہے چنانچہ فرمان مصطفٰے ﷺ ہے: جب آدمی انتقال کرتا ہے تو اس کا عمل منقطع ہو
جاتا ہے مگر تین عمل جاری رہتے ہیں: صدقہ جاریۃ اور جس علم سے نفع حاصل کیا جاتا
ہو اور نیک بچہ جو اس کے لیے دعا کرے۔ (مسلم، ص 684، حدیث: 4223)
4۔والدین کو چاہیے کہ اپنی اولاد کے لیے دعا کرے۔ کہ
دعا مومن کا ہتھیار ہے خصوصاً باپ کو چاہیے کہ وہ اپنی اولاد کے لیے دعا کرے باپ
کی دعا قبول ہوتی ہے چنانچہ فرمان مصطفٰے ﷺ ہے:تین قسم کی دعائیں مقبول ہیں:
1مظلوم کی دعا۔ 2 مسافر کی دعا۔ 3 باپ کی بیٹے کے لیے دعا۔ (ابن ماجہ، 4/281،
حدیث: 3862)