ماہنامہ فیضان مدینہ کے معزز قارئین! ہمارے پیارے
مذہب اسلام کے احکامات کی بنیاد 2 چیزوں پر ہے: 1۔حقوق اللہ 2۔ حقوق العباد۔ اسلام
نے معاشرے میں رہنے والے تمام لوگ اور رشتے دار والدین اولاد بہن بھائی نوکر سیٹھ
دکان دار خریدار مسلم غیر مسلم سب کے حقوق و فرائض کا التزام فرمایا تاکہ اسلام کے
روشن اصولوں میں ایک پُر بہار معاشرے کا قیام عمل میں آسکے جہاں ہر ایک کے حقوق
محفوظ ہوں۔
انہی میں ایک مقدس اور اہم رشتہ والدین اور اولاد
کا ہے اسلام نے ان کے متعلق بھی مفصل اور اہم احکامات عطا فرمائے۔اوران
کے حقوق و فرائض کی حفاظت فرما کر مسلمانوں پر احسان عظیم کیا۔ معزز قارئین والدین
وہ ہستی ہیں کہ جن کی فرمانبرداری کو اللہ پاک نے اولاد پر لازم قرار دیا اور ان
کا ذکر اپنے ذکر کے ساتھ کیا۔لیکن وہیں والدین کو بھی اولاد کے متعلق احکامات کا
پابند کیا تاکہ کسی بھی فریق کی حق تلفی نہ ہو معاشرے کے فطری تقاضے پورے ہوتے
رہیں اور معاشرے میں اعتدال قائل رہے۔ رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا: باپ کے ذمہ بھی اولاد کے حقوق ہیں، جس
طرح اولاد کے ذمہ باپ کے حقوق ہیں۔
اولاد کے چند حقوق ہیں جن پر عمل کر کے اللہ اور اس
کے رسول ﷺ کے حکم کی تعمیل ہوگی اور گھر امن و سکون کا گہوارہ بنے گا ان شاء اللہ
اولاد کے حقوق یہ ہیں:
1۔تحفظ جان 2۔ کان میں اذان پکارنا 3۔ تحسنیک 4۔
عقیقہ 5۔ نومولود کا سر منڈوانا 6۔لڑکے کا ختنہ کروانا 7۔ حق رضاعت 8۔ اولاد کے
درمیان عدل 9۔ رزق حلال سے پرورش 10۔ اچھی تعلیم و تربیت 11۔ نکاح اور شادی کی ذمہ
داری۔ (2)
ہم ان میں سے پانچ حقوق کو مختصرا بیان کریں گے:
1۔ تحفظ جان: قرآن پاک
میں ارشاد ہے: قَدْ خَسِرَ الَّذِیْنَ قَتَلُـوْۤااَوْلَادَهُمْ سَفَهًۢا بِغَیْرِ
عِلْمٍ وَّ حَرَّمُوْا مَا رَزَقَهُمُ اللّٰهُ افْتِرَآءً عَلَى اللّٰهِؕ-قَدْ
ضَلُّوْا وَ مَا كَانُوْا مُهْتَدِیْنَ۠(۱۴۰) (پ 8،
الانعام: 140) ترجمہ کنزالایمان) (واقعی ایسے لوگ برباد ہو گئے جنہوں نے اپنی
اولاد کو بغیر علم کے بیوقوفی سے قتل کردیا اور ان چیزوں کو جو اللہ نے ان کو روزی
کے طور پر بخشی تھیں اللہ پر بہتان باندھتے ہوئے حرام کر ڈالا بےشک وہ گمراہ ہو
گئے اور ہدایت یافتہ نہ ہو گے۔
تفسیر صراط الجنان میں ہے یہ آیت زمانۂ جاہلیت کے
ان لوگوں کے بارے میں نازل ہوئی جو اپنی لڑکیوں کو نہایت سنگ دلی سے زندہ درگور کر
دیا کرتے تھے اور جاہلیت کے بعض لوگ لڑکوں کو بھی قتل کرتے تھے اور بے رحمی کا یہ
عالم تھا کہ کتّوں کی پرورش کرتے اور اولاد کو قتل کرتے تھے تو اللہ پاک نے آسمانی
احکامات کے ذریعے ان کی حفاظت کا انتظام فرمایا اور فرمادیا کہ زندگی دینا اور
لینا رب کا کام ہے والدین کو یہ حق بالکل حاصل نہیں۔اسلام سے پہلے اولاد کو قتل کرنے
کی مختلف صورتیں تھیں اسلام نے تمام صورتوں کو حرام قرار دیا اور اولاد کی جان کو
تحفظ بخشا۔ لہٰذا والدین کا سب سے اہم اور اول فریضہ اپنی اولاد کی زندگی کا تحفظ
کرنا ہے۔
2۔ کان میں اذان پکارنا: جب
بچہ پیدا ہو تو مستحب یہ ہے کہ اس کے کان میں اذان و اقامت کہی جائے۔ حدیث
مبارکہ ہے: جس شخص کہ ہاں بچہ پیدا ہو اس کے دائیں کان میں اذان اور بائیں کان میں
اقامت کہی جائے
تو بچہ ام الصبیان سے محفوظ رہے گا۔ (3) اذان و اقامت کہنے کا طریقہ بہتر یہ ہے کہ
دہنے کان میں چار مرتبہ اذان اور بائیں کان میں تین مرتبہ اقامت کہی جائے
(اگر ایک مرتبہ اذان و اقامت کہہ دی تب بھی کوئی حرج نہیں)۔ (4)
3۔ رزق حلال سے پرورش: والدین کے
فرائض میں سے یہ بھی ہے کہ اولاد کی رزق حلال سے پرورش کریں ایام حمل اور رضاعت
میں بھی بچے کی نشوونما حلال مال سے ہونی چاہیے۔ بچوں کی پرورش حلال مال سے کریں
تاکہ بچہ بڑے ہو کر حلال حرام میں تمیز کے قابل ہو سکے۔ یاد رکھیں حرام میں
خرابیاں ہی خرابیاں ہیں۔ رسول کریم ﷺ نے فرمایا: جنت میں وہ گوشت داخل نہ ہوگا جو
حرام سے پلا ہو ہر وہ گوشت جو حرام مال سے پلا ہو آگ اس کے زیادہ لائق ہے۔ (5)
حلال اور حرام کے متعلق شروع سے ہی بچوں کی تربیت
کریں اور ان کو حرام کے قریب بھی نہ بھٹکنے دیں۔
حدیث مبارکہ حضرت امام حسن رضی اللہ عنہ چھوٹے سے
بچے تھے تو انہوں نے صدقہ کی کھجور منہ میں ڈال لی۔ حضور نبی کریم ﷺ نے منہ میں
انگلی ڈال کر نکال دی یہ فرماتے ہوئے کہ صدقہ آل
محمد ﷺ پر حرام ہے۔ (6)
4۔ اچھی تعلیم و تربیت: والدین
کا ایک اہم فریضہ اپنے بچوں کو علم و تہذیب کی دولت سے مالا مال کرنا ہے کہ علم
ایک ایسی خوبی ہے کہ جس کی وجہ سے انسان کو اشرف المخلوقات کے درجے پر فائض کیا
گیا۔
حدیث مبارکہ حضور نبی کریم ﷺ نے فرمایا: باپ کا کوئی
عطیہ بیٹے کیلیے اس سے بڑھ کر نہیں کہ وہ اس کی اچھی تعلیم و تربیت کرے۔ (7)
ایک اور مقام پہ ارشاد فرمایا اپنی اولاد کا اکرام
کرو اور (اچھی تربیت کے ذریعے) ان کو حسن ادب سے آراستہ کرو۔ (8) یاد رہے اچھی
تعلیم و تربیت کی اصل بنیاد دینی علم ہے کیونکہ دینی علم انسان کی ظاہری زندگی
سنوارنے کے علاوہ آخرت کی زندگی کو بھی کامیاب کرتا ہے۔
حدیث مبارکہ میں ہے ہر مسلمان مرد و عورت پر علم
سیکھنا فرض ہے (9) علم سے بقدر ضرورت شرعی مسائل بھی مراد ہیں لہذا ہر مسلمان پر
اس کی حالت کے مطابق احکام شریعت سیکھنا فرض عین ہے۔ (10)
لہذا والدین کا فرض ہے کہ وہ خود بھی زیور علم سے
آراستہ ہوں اور اپنی اولاد کو بھی اس سے مالامال کریں۔
5۔ اولاد
کے درمیان عدل آج کل معاشرے میں اولاد کے درمیان کسی ایک بچے یا بچی سے ترجیحی
سلوک دیکھا جاتا ہے آئیے سنتے ہیں اس کے متعلق اسلام کے کیا احکامات ہیں۔ نبی کریم
ﷺ نے اولاد کے درمیان عدل و مساوات کو پسند فرمایا اور عدم مساوات کی حوصلہ شکنی
فرمائی۔ چنانچہ ایک صحابی نے اپنے لڑکوں میں سے کسی کو ایک غلام ہبہ(تحفہ) کیا اور
چاہا کہ نبی کریم ﷺ کی گواہی ہو حضور کریم ﷺ نے فرمایا کہ تونے اپنے ہر لڑکے کو
ایک ایک غلام ہبہ کیا ہے؟ عرض کیا نہیں !
تو ارشاد فرمایا کہ میں ایسے ظالمانہ عطیے پر گواہ نہ بنوں گا۔ (11)
ایک اور حدیث مبارکہ میں ہے رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا: عطیہ میں اپنی اولاد کے درمیان عدل
کرو، جس طرح تم خود یہ چاہتے ہو کہ وہ سب تمھارے ساتھ احسان و مہربانی میں عدل
کریں۔ (13)
اللہ پاک توفیق عطا کرے۔ آمین
معزز قارئین! اولاد ہمارا آنے والا مستقبل ہے اس پر
جتنی محنت کی جائے کم ہے ہم نے
اولاد کے متعلق چند حقوق سیکھنے کی سعادت حاصل کی۔اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہمیں اس
پر عمل کرنے والا بنائے اور اسلام کی
روشنی میں اولاد کی بہترین تربیت کی توفیق دے۔ آمین
معاون کتب:
بہار شریعت(دعوت اسلامی)
انوار الحدیث(المدینہ العلمیہ)
والدین اور اولاد کے حقوق
عقیقے کے بارے میں سوال جواب (امیر اہلسنت)
تفسیر صراط الجنان مفتی قاسم عطاری
حوالہ جات:
2۔ والدین اور اولاد کے حقوق، ص 144
3۔ مسند ابی یعلیٰ، 6/32، حدیث: 6747
4۔ بہار شریعت، 3 /355
5۔والدین اور اولاد کے حقوق، ص 192، 193
6۔والدین اور اولاد کے حقوق، ص 193
7۔ ترمذی، 3/383، حدیث: 1959
8۔ابن ماجہ، 4/189، حدیث: 3671
9۔مشکوۃ المصابیح
10۔ والدین اور اولاد کے حقوق، ص 201
11۔والدین اور اولاد کے حقوق، ص 189
12۔بہار شریعت