اولاد انسان کے لیے ایک آزمائش اور ایک نعمت ہے۔ اولاد
انسان کے لیے بیج کی طرح ہے۔ وہ اسے پالتا ہے پروان چڑھاتا ہے۔ اسے ایک بڑا کامیاب
انسان بنا دیتا ہے۔ اور اسے کامیاب بناتا بناتا خود بوڑھا ہو جاتا ہے۔ اور پھر اس
پیڑ کی چھاؤں میں سکون حاصل کرتا ہے۔ والدین کی خدمت کرنا ہر اولاد پر فرض ہے۔ جس
طرح والدین کا اولاد پر حق ہے اسی طرح اولاد کا بھی والدین پر حق ہے۔
ان میں سے چند بنیادی حقوق درج زیل ہیں:
1 تربیت: اولاد
کی بہترین تربیت کرنا والدین کے اہم فرائض میں سے ہے۔ اگر درخت کی صحیح سے دیکھ
بھال کی جائے تو وہ اچھا پھل دے گا اور خراب دیکھ بھال سے خراب پھل۔ اسی طرح بچے
بھی درخت کی طرح ہوتے ہیں بہترین دیکھ بھال سے ایک نیک اور صالح اولاد پروان چڑھتی
ہے۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: خوش نصیب ہے وہ شحص جس نے اپنے بچوں کو نماز کی عادت
ڈالی۔
اچھی عادتیں ہی اچھی تربیت کا منہ بولتا ثبوت ہوتی
ہیں۔ اور اولاد کی چال ڈھال سے ہی والدین کی پہچان ہوتی ہے۔
2 تعلیم: ہمارے ہاں ایک
بات بہت عام ہے کہ لڑکیوں نے پڑھ لکھ کر کیا کرنا ہے۔ حالانکہ لڑکیوں نے ہی نسل
پروان چڑھانی ہوتی ہے۔ اور آنے والی نسل کو معاشرے کا بہترین فرد بنانا ہوتا
ہےلڑکا لڑکی کی تعلیم میں فرق کیا جاتا ہے۔ اسلام میں تو لڑکے اور لڑکیوں کی تعلیم
میں کوئی فرق نہیں۔ بلکہ آپ ﷺ نے فرمایا: علم حاصل کرنا ہر مسلمان پر فرض ہے۔ یہاں
پر نہ تو عمر کی قید ہے اور نہ ہی جنس کی لہذا اپنی اولاد کو چاہے وہ لڑکا ہو یا
لڑکی ضرور تعلیم دیں۔ تاکہ وہ معاشرے کا ایک کامیاب فرد بنیں۔
3 تحفیظ: تحفیظ دل میں
ہمیشہ کے لیے ایک حزانہ ہے۔ قرآن کو یاد
کرنا ایک روحانی سکون اور ثواب کا ذریعہ ہے۔ لہذا اپنی اولاد کو قرآن یاد کروائیں۔ عربی دنیا کی آسان زبان ہے۔ قرآن کو ہر چھوٹا سا چھوٹا بچا آسانی سا حفظ کر سکتا
ہے۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: قرآن کو دلوں
میں محفوظ رکھو کہ وہ تمہارے لیے بہت قیمتی ہے۔
4 بچوں کی حفاظت: بچوں
کی حفاظت کرنا بھی والدین کے فرائض میں شامل ہے۔ بچوں کی صرف جسمانی حفاظت ہی نہیں
بلکہ ان کے احساسات کی حفاظت کرنا بھی والدین کا فرض ہے۔ ہم بچوں کو physically
تندروست تو بنا لیتے ہیں لیکن ان کے ذہنی سکون کا خیال نہیں رکھتے۔ نبی کریم ﷺنے
فرمایا: وہ ہم میں سے نہیں جو بڑوں کا احترام نہ کریں اور چھوٹو پر رحم نہ کریں۔
5 نفقہ: اولاد کی تمام
تر جائز ضروریات کا خیال رکھنا والدین کا فرض ہے اور روزی کے ڈر سے اولاد کو نہیں
مارنا چاہیے کیونکہ ہر مخلوق کو رزق دینے والی ذات الله ہی ہے۔