اولاد کے 5 حقوق از بنت ہدایت اللہ، جامعۃ المدینہ دیال
گڑھ فیصل آباد پنجاب
الله پاک نے اگرچہ والدین کا حق اولاد پر نہایت
عظیم رکھا ہے یہاں تک کہ اپنے حق کے برابر اس کا ذکر فرمایا کہ اَنِ اشْكُرْ لِیْ وَ لِوَالِدَیْكَؕ- (پ 21،لقمٰن 14) ترجمہ:
کہ حق مان میرا اور اپنے ماں باپ کا۔ مگر اولاد کا حق بھی والدین پر عظیم رکھا
ہے،کہ اولاد مسلمان ہونے،سب سے قریبی پڑوسی ہونے،قریبی رشتہ دار ہونے،اور بالخصوص
ایک ہی کنبے کے ہونے کی وجہ سے سب سے زیادہ حسن سلوک کے حقدار ہیں۔اولاد اگر نیک
ہو تو جہاں دنیا میں راحت و سکون کا ذریعہ ہوتی ہے وہیں آخرت میں بھی بخشش کا
سامان ہے۔ویسے تو اولاد کے حقوق ایک طویل موضوع ہے لیکن یہاں 5 مقدّم حقوق کو
اختصار کے ساتھ پیش کیا جائے گا۔ چنانچہ
1۔ اچھی قوم میں نکاح کرے بیوی کے انتخاب
کے سلسلے میں مرد کو بہت احتیاط سے کام لینا چاہیئے
کہ عورت کی اچھی یا بری صفات کل اولاد میں منتقل ہوں گی،نکاح کے سلسلے میں عورت کے
اہل خانہ کے طرز زندگی کو بھی مدنظر رکھنا ضروری ہے چنانچہ حضرت عائشہ صدیقہ رضی
اللہ عنہا سے روایت ہے کہ حضور پر نور،خاتم النبیین ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ اپنے نطفہ کےلیے
اچھی جگہ تلاش کرو کہ عورتیں اپنے ہی بہن بھائیوں کے مشابہ بچے پیدا کرتی ہیں۔ (الکامل
فی ضعفاء الرجال، 6/423)
نیز نکاح کے وقت ناجائز و حرام رسومات و اعمال کے
ارتکاب سے اجتناب کرے۔
2۔ پیدائش کے بعد کے حقوق کان میں اذان دینا،کسی
نیک شخص سے گھٹی دلوانا،اچھا اور خوش معنی نام رکھنا،بال مونڈوانا،عقیقہ کرنا
وغیرہ۔
3۔ کسی کامل پیر سے بیعت صوفیاء
فرماتےہیں کہ ایک دن کے بچے کو بھی بے پیرا نہیں چھوڑنا چاہیئے لہذا
بچے کا اہم ترین حق یہ بھی ہے کہ اسے کسی پیر کامل سے بیعت کروایا جائے۔ فی
زمانہ جامع شرائط پیر کا ملنا کم یاب ہے لہذا جو کسی سےبھی بیعت نہیں ہے اسے چاہیئے
کہ اپنے ایمان کی فکر کرے اور فوراً سلسلہ عالیہ قادریہ کے عظیم بزرگ شیخ طریقت، امیر
اہلسنّت حضرت علامہ مولانا ابو بلال محمد الیاس عطار قادری دامت برکاتہم العالیہ
کے ذریعے سلسلہ قادریہ میں داخل ہو جائے اور سلسلہ
قادریہ کی عظمتوں کے تو کیا کہنے! کہ اس کےعظیم پیشوا حضور غوث الاعظم رحمۃ اللہ
علیہ قیامت تک کے لیے اپنے مریدوں کے توبہ پر مرنے کے ضامن ہیں۔
4۔ دینی تعلیم سکھائے۔ اپنی
اولاد کو کامل مسلمان بنانے کے لیے زیور تعلیم سے آراستہ کرنا بے حد ضروری ہے
والدین کوچاہیئے
کہ اپنی اولادکو ضروری دینی تعلیم جیسےعقائد،عشق رسول ﷺ،محبت صحابہ و اہل بیت،نماز
و روزے کے مسائل، دیگر واجبات و فرائض،حلال و حرام،خرید و فروخت،اور حقوق العباد
وغیرہ کے احکامات ضرور سکھائیں،انہیں باقاعدہ تجوید کے ساتھ قرآن پاک پڑھنا سکھائیں،اس کےبعد چاہیں تو دنیاوی
تعلیم جس میں شریعت کی خلاف ورزی نہ ہو دلوائیں لیکن فی زمانہ بہتری اسی میں ہے کہ
درس نظامی کروائیں تاکہ وہ عالم بننے کے بعد معاشرے میں لائق تقلید کردار کا مالک
بنےاور دوسروں کو بھی علم دین سکھائے۔
5۔ بچوں کو ان امور سے بچائیں بچوں کی
اچھی تربیت بھی ان کا ایک اہم ترین حق اور والدین کا اہم ترین فریضہ ہے لہذا اچھی
تربیت کے لیے بچوں کو بد مذہبوں کی صحبت، سوال کرنے(مانگنے)،دوسرے بچوں کا الٹا
نام لینے،تمسخر، کسی کے عیب معلوم ہونے پر اسےبلا مصلحت شرعی لوگوں پر ظاہر
کرنے،تکبر،جھوٹ، غیبت،لعنت کرنے،چوری،حسد، بغض وکینہ،گالی دینے،وعدہ خلافی وغیرہ
جیسی بری صفات سے بچانے کی حتی المقدور کوشش کرے۔
اللہ پاک ہر اولاد کو والدین کے لیے انکی حیات میں
مسرّت و شادمانی، بعد وفات صدقۂ جاریہ اور آخرت میں بخشش کا سامان بنائے۔ آمین
بجاہ خاتم النبیین ﷺ
میری آنے والی نسلیں، تیرے عشق ہی میں
مچلیں انہیں نیک تم بنانا مدنی
مدینے والے