یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہیے کہ جہاں عزیز و اقارب
کے حقوق کی تاکید کی گئی ہے وہاں ذوی الارحام کو خصوصیت سے ذکر کیا گیا ہے اور جس طرح
اولاد پر والدین کے حقوق ہیں اسی طرح اولاد کے بھی والدین پر کچھ حقوق مقرر کیے
گئے ہیں جن کو ادا کرنا والدین کے لیے ضروری ہے۔ اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ علیہ نے
والدین پر اولاد کے جو حقوق بیان فرمائے ہیں ان میں سے چند مندرجہ ذیل ہیں۔
1۔زبان کھلتے ہی اللہ اللہ پھر پورا کلمہ لا الہ
الااللہ محمد رسول اللہ سکھائے۔
2۔کھانے،پینے،ہنسنے، بولنے، اٹھنے، بیٹھنے کے آداب
سیکھائے، بزرگوں کی تعظیم ماں باپ اور اساتذہ کی اطاعت کے طریقے و ادب بتائے۔ جیسا
کہ حدیث مبارکہ میں ارشاد ہوتا ہے: نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: باپ پر اولاد کا
حق ہے کہ وہ انہیں بہترین ادب سکھائے اور ان کے عمدہ نام رکھے۔(شعب الایمان، 6/400،
حدیث: 8658)
3۔حضور اقدس ﷺ کی محبت و تعظیم ان کے دل میں ڈالے
کہ یہ اصل ایمان ہے۔
4۔حضور پرنور ﷺ کے آل و اصحاب و اولیاء و علماء کی
محبت و عظمت کی تعلیم دے کہ یہ باعث بقائے ایمان ہے اور قرآن سکھائے۔ احادیث مبارکہ میں بھی اس کی ترغیب
موجود ہے، چنانچہ فرمان آخری نبی ﷺ ہے: اپنی اولاد کو تین باتیں سکھاؤ اپنے نبی کی
محبت، اہل بیت کی محبت اور قرأت قرآن۔ (جامع صغیر، ص 25، حدیث:311)
5۔ بیٹی کے حقوق میں سے ہے کہ اس کے پیدا ہونے پر
نا خوشی نا کرے بلکہ نعمت الہٰیہ جانے، اسے سینا پرونا کاتنا، کھانا پکانا سکھائے اور
سورۂ نور کی تعلیم دے۔ جیسا کہ فرمان مصطفیٰ ﷺ ہے: عورتوں کو چرخہ کاتنا سکھاؤ
اور انہیں سورۂ نور کی تعلیم دو۔ (شعب الایمان، 2/447، حدیث: 2453)