حقوق العباد میں سے ایک حق یہ ہے کہ اولاد کو اس کا حق دیا جائے۔ جہاں ماں باپ کے بےشمار حقوق ہیں وہاں اولاد کے بھی بہت سارے حقوق ہیں جن کا پورا کرنا والدین پر لازم ہے۔

حق زندگی: زمانہ جاہلیت میں لوگ غیرت کے نام پر اپنی بیٹیوں کو زندہ درگور کر دیتے۔اسلئے اولاد کا ایک حق یہ بھی ہے کہ اسے زندگی بخشی جائے بلکہ اس کی اعلیٰ پرورش کی جائے نہ کہ اس کی زندگی چھین لی جائے۔ آج کے دور میں بھی بہت سے لوگ اپنی اولاد قتل کر دیتے ہیں اور اپنی دنیا و آخرت کو تباہ و برباد کر دیتے ہیں۔

پرورش:سب سے پہلے جو ضروری حق ہے وہ اولاد کی پرورش ہے کہ جس ماحول میں اولاد پرورش پاتا ہے وہ اسی ماحول سے وابستہ ہو جاتا ہے۔ اگر آپ کے گھر میں سنتوں بھرا دینی ماحول ہے تو آپ کی اولاد بھی نیکوں کی صحبت میں اچھی پرورش پائی گی اور اگر دنیاوی محبت میں گرفتار گناہوں بھرا ماحول ہو تو آپ کے اولاد بھی ویسے ہی بڑے ہوں گے۔ اکثر والدین لڑکیوں کی نسبت لڑکوں پر زیادہ توجہ دیتے ہیں کیونکہ وہ ان کا کل سرمایہ ہوتے ہیں اور لڑکوں کو لڑکیوں کی نسبت اچھی پرورش دی جاتی ہے اسے اچھی تعلیم دی جاتی ہے اور اس کی ہر خواہش پوری کی جاتی ہے۔ جب لڑکیوں کو اچھی تعلیم دی جائے تو لوگوں کی باتوں کی وجہ سے چھڑوا دیا جاتا ہے کہ ویسے بھی پڑھا کر کیا فائدہ پھر بھی اگلے گھر جاکر گھر، بچوں کو ہی سنبھالے گی۔ ایسا نہیں کرنا چاہیے بلکہ ان کو بھی ان کا حق دیا جائے۔

تربیت:سب سے اہم ترین فریضہ جو والدین پر ضروری ہے وہ ہے اولاد کی تربیت۔ کیونکہ آپ اپنی اولاد کی تربیت جسطرح کریں گے آپ کی اولاد بھی ویسے ہی تربیت پائے گی۔ اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہماری اولاد اچھی تربیت پائے تو سب سے پہلے والدین کو اپنی اصلاح کی کوشش کرنی ہے کیونکہ بچہ بڑوں سے دیکھ کر سیکھتا ہے۔ اگر آپ خود اپنے بڑوں اور چھوٹوں کا ادب واحترام نہیں کریں گے تو آپ کا بچہ آپ سے سیکھ کر ایسا ہی کرے گا۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: کوئی شخص اپنی اولاد کو ادب سکھائے تو اس کیلئے ایک صاع صدقہ کرنے سے بہتر ہے۔ (ترمذى، 3/382، حدیث:1958)

ایک اور روایت میں ہے: اولاد کیلئے باپ کا کوئی عطیہ اچھی تربیت سے بہتر نہیں۔ (ترمذی، 3/383، حدیث: 1959)

اچھا نام رکھنا:بچوں کا یہ بھی حق ہے کہ اسلامی تعلیمات پر عمل کرتے ہوئے ان کا اچھا نام رکھا جائے جس کا معنیٰ بھی اچھا ہو۔ جیسے رسول اللہ ﷺ کے پیارے صحابہ و صحابیات کے نام۔

تعلیم: اولاد کا ایک حق یہ بھی ہے کہ اسے ماحول کے مطابق تعلیم دی جائے۔ دنیاوی تعلیم کے ساتھ ساتھ دینی تعلیم بھی بہت ضروری ہے۔ دنیاوی تعلیم دنیا میں ہی رہ جاتی ہے مگر دینی تعلیم آخرت میں بھی کام آتی ہے۔ اسلئے اپنی اولادوں کو دین کے مطابق بھی تعلیم دیں۔

وراثت:جب بھی والدین کو بہتر محسوس ہوتا ہے اپنی اولاد کو وراثت کا حصہ عطا کر دیں۔ حصہ عطا کرتے وقت تمام اولاد کو برابر حصہ عطا کیا جائے خاص کر بیٹیوں کو۔ کیونکہ زیادہ تر لوگ بیٹیوں کو وراثت میں سے حصہ نہیں دیتے اور خود کو گناہگار بنا دیتے ہیں۔