انسان چونکہ اشرف المخلوقات اور کائنات میں اللہ
تعالیٰ کا نائب ہے۔ اس لیے اسے بہت سے فرائض سونپے گئے ہیں۔ ان میں اولاد کی تربیت
سب سے اہم فریضہ ہے۔ اللہ رب العزت قیامت کے دن اولاد سے والدین کے متعلق سوال
کرنے سے پہلے والدین سے اولاد کے متعلق سوال کرے گا۔ کیونکہ جس طرح والدین کے
اولاد پر حقوق ہیں اسی طرح اولاد کے والدین پر حقوق ہیں اور جیسے اللہ تعالیٰ نے
ہمیں والدین کے ساتھ نیکی کرنے کا حکم دیا ہے ایسے ہی اس نے ہمیں اولاد کے ساتھ
احسان کرنے کا بھی حکم دیا ہے۔
اولاد کے بہت سارے حقوق ہیں جن میں سے 5 مندرجہ ذیل
ہیں:
1۔ ایک شخص نے بارگاہ رسالت میں عرض کی: یا رسول
الله! میں کس کے ساتھ بھلائی کروں؟ ارشاد فرمایا: اپنے والدین کے ساتھ۔ اس نے عرض کی: میرے ماں باپ وفات پاچکے ہیں
ارشاد فرمایا: اپنی اولاد کے ساتھ بھلائی کرو جیسے تم پر تمہارے والدین کا حق ہے
اسی طرح تم پر تمہاری اولاد کا بھی حق ہے۔ (الادب المفرد، ص 48، حدیث: 94)
2۔ بچے کا ساتویں دن عقیقہ کیا جائے اور اس کا نام
رکھا جائے اور اس سے تکلیف (یعنی بالوں) کو دور کیا جائے، جب وہ چھ سال کا ہو جائے
تو اسے ادب سکھائے اور جب 10 سال کا ہو جائے تو اس کا بستر الگ کر دیا جائے اور جب
13 سال کا ہو جائے تو اسے نماز نہ پڑھنے پر مارے اور جب 16 سال کا ہو جائے تو اس
کا باپ اس کی شادی کرادے پھر اسکا ہاتھ پکڑ کر کے کہے میں نے تجھے ادب سکھایا
تعلیم دی اور تیرا نکاح کیا میں دنیامیں تیرے فتنے سے اور آخرت میں تیرے عذاب کی
اللہ سے پناہ مانگتا ہوں۔ (سنن كبرى، 2/324،
حدیث: 3236)
3۔ باپ پر اولاد کے حقوق میں سے یہ بھی ہے کہ اسے
اچھی طرح ادب سکھائے اور اس کا اچھا نام رکھے۔ (شعب الایمان، 6/400، حدیث: 8658)
4۔ ہر لڑکا یا لڑکی اپنے عقیقہ میں گروی ہے، ساتویں
دن اس کی طرف سے ذبح کیا جائے اور اس کاسر مونڈا جائے۔ (ابو داود، 3/141، حدیث: 2837)
5۔ اپنی اولاد کو عطا کرنے میں برابری رکھو۔ (بخاری،
2/171، حدیث: 4294)