اولاد الله پاک کی ایک عظیم نعمت ہے جس کی اہمیت کا اندازہ وہی لوگ کر سکتے ہیں جو اس سے محروم ہیں اولاد جیسی خوبصورت نعمت کا تقاضہ یہ ہے کہ اس کا شکر ادا کیا جائے الله تعالیٰ نے اپنے بندوں کو بہت سے فرائض انجام دینے کا حکم دیا ہے جن میں ایک فریضہ اولاد کی تربیت ہے جس کا طریقہ یہ ہے ان کی صحیح اسلامی تربیت کی جائے اور شریعت کے بتائے ہوئے اصولوں کے مطابق ان کی پرورش کی جائے اولاد کی پرورش اور دیکھ بھال ماں باپ کی قانونی زمہ داری ہے اولاد کے حقوق احادیث مبارکہ کی روشنی میں ملاحظہ فرمائیں۔

اولاد کے 5 حقوق

1رسول اکرم نور مجسم،شاہ بنی آدم ﷺ کا فرمان عظمت نشان ہے: الله پاک اس باپ پر رحم فرمائے جو اپنی اولاد کی نیک کام میں مدد کرتا ہے۔

2 آقا ﷺ نے ارشاد فرمایا: اپنی اولاد کو عطا کرنے میں برابری رکھو۔ (بخاری، 2/171، حدیث: 4294)

3 فرمان آخری نبی ﷺ: باپ پر اولاد کے حقوق میں سے یہ بھی ہے کہ اس اچھی طرح ادب سکھائے اور اس کا اچھا نام رکھے۔ (شعب الایمان، 6/400، حدیث: 8658)

4میٹھے میٹھے آقا، مکی مدنی مصطفیٰ ﷺ کا فرمان عالیشان ہے: کوئی شخص اپنی اولاد کو ادب دے، وہ اس کے لئے ایک صاع صدقہ کرنے سے بہتر ہے۔(ترمذى، 3/382، حدیث:1958)

5 سرکار دو عالم ﷺ نے فرمایا: باپ کے ذمے بھی اولاد کے حقوق ہیں جس طرح اولاد کے ذمہ باپ کے حقوق ہیں۔

ان احادیث مبارکہ سے معلوم ہوا جس والدین کے اولاد پر حقوق ہیں اسی طرح اولاد کے بھی والدین پر حقوق ہیں اور جیسے الله تعالیٰ نے ہمیں والدین کے ساتھ نیکی کرنے کا حکم دیا ہے ایسے ہی اس نے ہمیں اولاد کے ساتھ احسان کرنے کا حکم بھی دیا اولاد کی اچھی تربیت کرنا والدین کی ذمہ داری ہے اس تربیت کا آغاز والدین کی اپنی ذات سے ہوتا ہے اس لئے سب سے پہلے اپنے اخلاق و عادات درست کر کے ان کے لئے ایک نمونہ بنیں اس کے بعد ان کے عقائد و افکار اور نظریات کو سنوارنے کے لیے بھر پور محبت کریں۔

الله پاک تمام والدین کو اپنی اولاد کی اچھی تربیت کرنے انکی ہر ہر ضروریات کا خیال رکھنے اور انکو راہ مستقیم پر چلانے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین بجاہ النبی الامین ﷺ