سورۂ بقرہ آیت نمبر 83 میں ارشاد باری تعالیٰ ہے: وَ بِالْوَالِدَیْنِ اِحْسَانًا وَّ ذِی الْقُرْبٰى وَ الْیَتٰمٰى وَ
الْمَسٰكِیْنِ ترجمہ: اور والدین کے ساتھ بھلائی کرو اور رشتےداروں
اور یتموں اور مسکینوں سے۔
اس آیت سے معلوم ہوا کہ دین اسلام میں حقوق العباد
کی بہت اہمیت ہے بلکہ احادیث مبارکہ میں یہاں تک ہے کہ حقوق اللہ پورے کرنے کے
باوجود بہت سے لوگ حقوق العباد میں کمی کی وجہ سے جہنم کے مستحق ہوں گے۔
دین اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے اس میں سب کے
حقوق ادا کرنے کی تلقین کی گئی ہے اولاد اللہ پاک کی عظیم نعمت ہے اس کے بہت سے
حقوق ہیں جو والدین پر عائد ہیں جن میں سے چند درج ذیل ہیں:
1۔ اچھا نام رکھو نام بچے کے لیے پہلا تحفہ ہے۔ فرمان
مصطفیٰ ﷺ آدمی سب سے پہلا تحفہ اپنے بچے کو نام کا دیتا ہے اس لیے چاہیے کہ اس کا
اچھا نام رکھے۔ (جمع الجوامع،3/285، حدیث:
8875)
حضرت ابو درداء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور ﷺ نے
فرمایا: قیامت کے دن تم اپنے اور اپنے آباؤ اجداد کے ناموں سے پکارے جاؤ گے لہذا
اپنے اچھے نام رکھو۔ (ابو داود، 4/374، حدیث: 4948)
نام کا اثر نام والے پر پڑتا ہے اچھے نام والے کے
کام بھی ان شاء اللہ اچھے ہوتے ہیں لہذا اپنی اولاد کے اچھے نام رکھو۔
2۔ ضروری عقائد سکھائیے والدین کو چاہیے کہ جب ان
کی اولاد سن شعور کو پہنچ جائے تو انہیں اللہ پاک فرشتے آسمانی کتابیں انبیائے
کرام قیامت جنت دوزخ کے بارے میں بتدریج سکھائے انہیں ختم نبوت اور دیگر عقائد اہل
سنت سکھائیے عشق خدا و محبت مصطفی صحابہ اہل بیت کی محبت سکھائیے کہ فرمان مصطفی ﷺ:
تم میں کوئی اس وقت تک کامل مومن نہیں ہو سکتا جب تک میں اس کے نزدیک اس کے والد
اولاد اور تمام لوگوں سے زیادہ محبوب نہ ہو جاؤں۔ (بخاری، 1/17، حدیث: 14)
3۔ دینی تعلیم دلوائیے اپنی اولاد کو کامل مسلمان
بنانے کے لیے زیور علم دین سے آراستہ کرنا بے حد ضروری ہے وہ دنیاوی تعلیم جس سے
احکام شرعیہ کی خلاف ورزی لازم نہ آتی ہو وہ بھی دلائے لیکن زیادہ بہتر علم دین
حاصل کرنا ہے، حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ فرمان مصطفیٰ ﷺ ہے: جس
شخص نے دنیا میں اپنے بچے کو قرآن پڑھایا
پڑھنا سکھایا تو بروز قیامت جنت میں اس شخص کو ایک تاج پہنایا جائے گا جس کی بنا
پر اہل جنت جان لیں گے کہ اس شخص نے دنیا میں اپنے بیٹے کو تعلیم دلوائی تھی۔ (معجم
اوسط، 1/40، حدیث: 94)
4۔ نان و نفقہ اپنے بچوں اور دیگر اہل خانہ پر دل
کھول کر خرچ کیجئے اور بشارات مصطفی ﷺ کی حقدار بنیے چنانچہ حضرت ابو امامہ رضی
اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نور کے پیکر ﷺ نے ارشاد فرمایا: جو شخص ناجائز اور مشتبہ
چیز سے بچنے کے لیے خود پر خرچ کرے گا تو یہ صدقہ ہے اور جو کچھ اپنی بیوی اولاد
اور گھر والوں پر خرچ کرے گا صدقہ ہے۔ (مجمع الزوائد، 3/301، حدیث: 4660)
5۔ اولاد میں یکسا سلوک کیجیے ماں باپ کو چاہیے کہ
ایک سے زائد بچے ہونے کی صورت میں انہیں کوئی چیز دینے اور پیار و محبت اور شفقت
میں برابری کا اصول اپنائیں بلا وجہ شرعی کسی بچے بالخصوص بیٹے کو نظر انداز کر کے
دوسرے کو اس پر ترجیح نہ دیں، معلم اخلاق ﷺ نے فرمایا: بے شک اللہ تبارک و تعالیٰ
پسند کرتا ہے کہ تم اپنی اولاد کے درمیان برابری کا سلوک کرو حتی کہ بوسہ لینے میں
بھی برابری کرو۔ (کنز العمال، 16/ 185، حدیث: 45342)
اللہ پاک ہمیں جملہ حقوق اللہ اور حقوق العباد ادا
کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔