قارئین کرام! جہاں شریعت مطہرہ نے والدین کے مقام و مرتبے کا بیان کرتے ہوئے ان کے حقوق کی ادائیگی کا حکم دیا ہے وہیں اولاد کے بھی کچھ حقوق گنوائے ہیں جن کا ادا کرنا والدین کے لئے ضروری ہے اگر والدین اپنی اولاد کی اچھی تربیت کرنا اور انہیں سچا مسلمان بنانا اور دنیا وآخرت میں کامیاب دیکھنا اور خود بھی سرخرو ہونا چاہتے ہیں تو انکے حقوق کا خیال رکھنا ہوگا۔

احادیث پاک کی روشنی میں اولاد کے حقوق بیان کرنے کی کوشش کروں گی پڑھئے اور علم و عمل میں اضافہ کیجیے:

1۔ نام کا تحفہ: سرکار مدینہ ﷺ نے فرمایا: آدمی سب سے پہلا تحفہ اپنے بچے کو نام کا دیتا ہے لہذا اسے چاہیے کہ اس کا اچھا نام رکھے۔ (جمع الجوامع،3/285،حدیث: 8875)

نام محمد کی برکت: حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:روز قیامت دو شخص اللہ رب العزت کے حضور کھڑے کئے جائیں گے حکم ہو گا انہیں جنت میں لے جاؤ،عرض کریں گے: الہی! ہم کس عمل کی بدولت جنت کے قابل ہوئے ہم نے تو کوئی کام جنت کا نہیں کیا؟ اللہ پاک فرما ئے گا: جنت میں جاؤ میں نے قسم ارشاد فرمائی ہے کہ جس کا نام احمد یا محمد ہوگا دوزخ میں نہ جائے گا۔ (مسند الفردوس، 2/503، حدیث: 8515)

2۔ بچوں کو بددعا مت دیجئے: حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:تم نہ اپنے لیے بددعا کرو، نہ اپنی اولاد کے لیے بددعا کرو اور نہ اپنے مالوں کے لیے بددعا کرو،ایسا نہ ہو کہ تم وہ گھڑی پا جاؤ جس میں اللہ سے جو دعا کی جا تی ہے، مقبول ہوتی ہے،تو تمہاری بددعا بھی قبول ہو جائے۔ (ابو داود، 2/126، حدیث: 1532)

3۔کسی ایک کو دوسرے پر ترجیح دینا: فتاوی قاضی خان میں ہے: حضرت امام ابو حنیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: اولاد میں سے کسی ایک کو دوسرے پر تر جیح دینے میں کچھ حرج نہیں جبکہ اسے دوسری اولاد پر ترجیح و فضیلت دینا دینی فضل وشرف کی وجہ سے ہو،لیکن اگر سب برابر ہوں تو پھر ترجیح دینا مکروہ ہے۔ (بہار شریعت، 3/154، 155،حصہ :15)

4۔آقا ﷺ نے ارشاد فرمایا: اپنے بچے کو تین چیزیں سکھاؤ: اپنے نبی کی محبت، اہل بیت کی محبت اور قرآن پاک پڑھنا۔ (الصواعق المحرقہ، ص 172)

تشریح: اس حدیث پاک سے معلوم ہوا کہ حضور ﷺ اپنے اہل بیت کرام سے کس قدر محبت فرماتے کہ صحابہ کرام کو اس بات کی تعلیم فرما رہے ہیں کہ تم تو مجھ سے اور میرے اہل بیت سے محبت کرتے ہی ہو، اپنی آنے والی نسلوں میں بھی میری اور میرے اہل بیت کی محبت پیدا کرو تاکہ ان کا شمار بھی نجات یافتہ لوگوں میں ہو۔

5۔شادی اور میراث کا حکم: جب اولاد جوان ہو شادی کردے،شادی میں وہی رعایت قوم ودین وسیرت و صورت ملحوظ رکھے۔

اپنے بعد مرگ بھی ان کی فکر کرے یعنی کم سے کم دو تہائی ترکہ چھوڑ جائے، ثلث سے زیادہ خیرات نہ کرے۔

اسے میراث سے محروم نہ کرے جیسے بعض لوگ اپنے کسی وارث کو پہنچنے کی غرض سے کل جائیداد دوسرے وارث یا کسی غیر کے نام لکھ دیتے ہیں۔ (مشعلۃ الا رشاد، ص 26)