اولاد کے حقوق کی بات کی جائے تو بالغ اور نابالغ ساری اولاد کو اچھی باتیں سکھانا والدین کا پہلا فرض اور اولاد کا حق  ہے۔ زبان کھلنے کے بعد اللہ کا نام سکھائیے۔ جب بچہ شیر خوار عمر سے نکل کر ذرا ہوشیار ہوجائے اور زبان کھولنے لگے تو سب سے پہلے خالق ومالک کا اسم ذات اللہ سکھانا چاہیے اور پھر کلمہ طیبہ کا سیکھنا لازم کیا جائے نیز جیسا کہ حدیث پاک میں آیا ہے روایت ہے حضرت سعد سے کہ وہ اپنے بچوں کو یہ کلمات سکھاتے تھے اور کہتے تھے کہ رسول الله ﷺ نماز کےبعد ان سے تعوذ کرتے تھے الٰہی میں بزدلی سے تیری پناہ لیتا ہوں اور کنجوسی سے تیری پناہ اور ردی عمر سے تیری پناہ اور دنیا کے فتنوں اور عذاب قبر سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔

ضروری علم دین سکھائیے والدین کو چاہیے جب اولاد شعور کو پہنچ جائے تو اسے اللہ تعالیٰ فرشتوں آسمانی کتابوں انبیائے کرام علیہم السلام قیامت اور جنت و دوزخ کے بارے میں عقائد اہلسنت سکھائیے۔ پھر ایک مسلمان ہونے کی حیثیت سے والدین کی اولین ذمہ داری ہے کہ اپنی اولاد کو خوف خدا اور محبت سرور کائنات سے آشنا کروائے۔ پیارے آقا ﷺ کی مکمل سیرت مبارکہ پڑھائیے۔ کیونکہ آپکی یہ ننھی سی صورت محض ایک بچہ نہیں بلکہ آئندہ معاشرے کی کامل تصویر ہے۔ دنیا و آخرت میں کامیابی کے لیے ان کی نس نس میں عشق رسول بسا دیجیے۔ کیونکہ یہی قوت ہے جو مسلمان کو کبھی پست و ناکام نہیں ہونے دیتی۔

اس کے لیے والدین کو چاہیے کہ اپنے علم و عمل پر توجہ دیں اپنی اولاد کو کامل مسلمان بنانے کے لیے دین کے پیروکار بنیں گے تو اولاد کی صحیح معنی میں نیک تربیت کر سکیں گے اولاد کو صحابہ کرام کی عقیدت اللہ کے ولیوں کا ادب سکھائیے۔ افسوس فی زمانہ دنیاوی علوم فنون تو بہت سکھائے جاتے ہیں مگر سنتیں سکھانے کی طرف توجہ ہی نہیں۔ والدین کو چاہیے کہ کم از کم اولاد کو نماز و روزہ کے مسائل دیگر فرائض و واجبات حلال و حرام حقوق العباد وغیرہ کے شرعی احکام سکھائیں۔

اولاد کے حق میں ہے کہ ان کو آداب زندگی سکھائے جائیں۔

اپنی اولاد کو نافرمانی سے بچائیے اولاد پر والدین کی اطاعت واجب ہے۔ اس لئے اگر وہ والدین کا حکم نہیں مانیں گے تو گناہگار ہوں گے۔ والدین کو چاہیے کہ جب بھی اپنی اولاد سے کوئی کام کہیں مشورۃ کہیں حکماً نہ کہیں۔ تنبیہ الغافلین میں ہے کہ ایک بزرگ اپنے بچے کو براہ راست کوئی کام نہیں کہتے تھے بلکہ جب ضرورت پیش آتی تو کسی اور کے ذریعے کہلواتے۔ جب ان سے اس کا سبب پوچھا گیا تو فرمانے لگے۔ ہوسکتا ہے کہ میں اپنے بیٹے کو کسی کام کا کہوں اور وہ نہ مانے تو (والد کی نافرمانی کے سبب) آگ کا مستحق ہو جائے اور میں اپنے بیٹے کو آگ میں نہیں جلانا چاہتا۔ (تربیت اولاد، ص 174)

اپنے بچوں اور دیگر اہل خانہ پر دل کھول کر خرچ کیجیے اور بشارت سرور عالم ﷺ کے حق دار بنئے۔ چنانچہ حضرت امامہ سے مروی ہے کہ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: جو شخص ناجائز اور مشتبہ چیز سے بچتے ہوئے خود پر خرچہ کرے گا تو یہ صدقہ ہے اور جو کچھ اپنی بیوی، اولاد اور گھر والوں پر خرچ کرے تو صدقہ ہے۔ (تربیت اولاد، ص 91)

جیسا کہ روایت ہے حضرت عائشہ سے فرماتی ہیں فرمایا رسول اﷲ ﷺ نے کہ مسلمانوں میں بڑے کامل ایمان والا وہ ہے جو سب میں اچھے اخلاق والا اپنے بال بچوں پر مہربان ہو۔ (مشکوٰۃ المصابیح، 1/598، حدیث 3263)

تکمیل ضروریات اور آسائشوں کے حصول کے لیے ہرگز ہرگز حرام کمائی کے جال میں نہ پھنسیں کہ یہ آپکے اور اہل عیال کے لیے دنیا و آخرت میں خسارے کا باعث ہے۔

اولاد جوان ہو جائے تو جلد شادی کر دیجئے اولاد کے جوان ہو جانے پر والدین کی ذمہ داری ہے کہ ان کی جلد نیک خاندان میں شادی کر دیں۔ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ سرور کونین ﷺ نے ارشاد فرمایا: اپنے بیٹوں اور بیٹیوں کا نکاح کرو، بیٹیوں کو سونے اور چاندی سے آراستہ کرو اور انہیں عمدہ لباس پہناؤ اور مال کے ذریعے ان پر احسان کرو تا کہ ان میں رغبت کی جائے (یعنی ان کے لئے نکاح کے پیام آئیں)۔ (کنز العمال، 16/191، حدیث 45424) اولاد کے جوان ہونے پر بلا وجہ نکاح میں تاخیر نہ کی جائے۔ اللہ کے محبوب ﷺ نے فرمایا: جس کے ہاں لڑکے کی ولادت ہو اسے چاہیے کہ اس کا اچھا نام رکھے اور اسے آداب سکھائے، جب وہ بالغ ہو جائے تو اس کی شادی کر دے، اگر بالغ ہونے کے بعد نکاح نہ کیا اور اولاد نے گناہ کیا تو اس کا گناہ والد کے سر ہوگا۔

اللہ کریم سے دعا ہے کہ وہ ہمیں ہر ایک کے حقوق احسن طریقے سے ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے اولاد کو بھی ماں باپ کی نافرمانی سے بچائے اور ہماری آئندہ نسلوں کو عاشق رسول ﷺ بنائے۔ آمین ثم آمین