قرآنِ مجید فرقانِ حمید میں اللہ پاک کا ارشاد  ہے:وَتَعَاوَنُوْا عَلَی الْبِرِّ وَالتَّقْوٰیترجمۂ کنز الایمان:نیکی اور پرہیزگاری پر ایک دوسرے کی مدد کرو۔(پ6،المائدہ:21)چنانچہ اس فرمانِ باری میں نیکی پر مدد کرنے کا حکم ہوا۔نیکی کی چند صورتیں پیشِ خدمت ہیں:1۔کسی کو سیڑھیاں چڑھتے دیکھ کر اس کو اللہُ اکبر کہہ کر یاد دہانی کروانا ،نیکی پر مدد کرنا ہے۔2۔جن علاقوں میں سنی مدارس و جامعات نہ ہوں،وہا ں پر مدارس و جامعات کی تعمیر کروا دینا۔3۔کسی کو غیبت کرتی دیکھ کر توجّہ دلانا کہ یہ غیبت ہے ۔کسی طالبہ کے پاس کتابیں نہ ہوں تو اسے دینی کتابیں مہیّا کرنا۔نماز کے درست مسائل سکھا دینا۔6۔کوئی اسلامی بہن علاقے میں نئی نئی رہائش کیلئے آئی ہو تو اس کو سُنی اداروں،مساجد،جامعات و مدارس کے ساتھ تعاون کرنے کی ترغیب دلانا ۔7۔کسی کو غلطی کرتی دیکھ کر اس کو اللہ پاک کی بے نیازی سے ڈرانا ۔ 8۔کسی کو اعمال کے محاسبہ کا ذہن دینا۔9۔کہیں مدرّسہ کی کمی ہو،تو بہتر مدرسہ تلاش کر کے دینا،نیز مساجد و جامعات وغیرہ کے ساتھ مالی تعاون کرنا ۔الحمدُللہ!ہمارے مرشد امیر ِاہلِ سنّت دامت برکاتہم العالیہ نے ہمیں اس چیز کا بھر پور ذہن دیا ہے کہ ہر کوئی انفرادی کوشش کے ذریعے دوسروں کو نیکی پر مدد کرنے کی ترغیب دلانے میں کوشاں رہے۔اللہ پاک دعوتِ اسلامی کو خوب ترقیاں و عروج عطا فرمائے اور ہمیں بھی معاون ومددگار بنائے۔اٰمین بِجاہِ النّبیِّ الْاَمین صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم