قرآنِ پاک کی روشنی میں:اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:وَتَعَاوَنُوْا عَلَی البرِ ّوَالتَّقْوٰی اور نیکی اور پرہیزگاری پر ایک دوسرے کی مدد کرو۔(پارہ 6،سورہ مائدہ)اس آیت ِمبارکہ میں اللہ پاک نے نیکی اور پرہیزگاری پر ایک دوسرے کی مدد کرنے کا حکم دیا ہے۔بِرْ سے مراد وہ نیک کام ہے، جس کے کرنے کا شریعت نے حکم دیا ہے اور تقویٰ سے مراد یہ ہے کہ ہر اس کام سے بچا جائے، جس سے شریعت نے روکا ہے۔ایک مسلمان کے لئے جس طرح امر بالمعروف ونہی عن المنکر لازمی قرار دیا گیا ہے، اسی طرح اُس کے لئے ضروری ہے کہ نیکی کے کاموں میں ایک دوسرے کی مدد کریں، تاکہ نیکی کی اشاعت ہو سکے اور ہمارے معاشرے سے برائیوں کا خاتمہ ہو سکے، فی زمانہ جس طرح نیکیاں کرنے کی طرف لوگوں کا رُجحان کم ہوتا جا رہا ہے، اسی طرح نیکی کی دعوت دینے اور برائی سے منع کرنے اور نیکی میں تعاون کرنے کا نیک کام بھی بہت کم ہو چکا ہے۔حدیث کی روشنی میں:ترمذی شریف کی حدیث ہے،حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں:ایک شخص نبی اکرم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے پاس سواری مانگنے آیا تو آپ کے پاس اسے کوئی سواری نہ ملی، جو اسے منزلِ مقصود تک پہنچا دیتی، آپ نے اسے ایک دوسرے شخص کے پاس بھیج دیا، اس نے اسے سواری فراہم کر دی، پھر اس نے آکر آپ کو اس کی اطلاع دی، تو آپ نے فرمایا: بھلائی کی طرف راہ نمائی کرنے والا، بھلائی کرنے والے کی طرح ہے۔اس حدیث پاک میں ہے کہ بھلائی کی طرف راہ نمائی کرنے والا بھلائی کرنے والے کی طرح ہے، یعنی اس کو بھی اتنا ہی ثواب ملتا ہے۔ تو اگر بندہ نیکی کے کام میں کسی کی مدد کر دے تو اس پر کتنا اجروثواب ہوگا! بہت سارے کام ایسے ہیں جو بندے کے لئے صدقہ جاریہ کا سبب بن جاتے ہیں، جیسے مسجد،مدرسہ،جامعہ کی تعمیر یا کسی کو قرآن پڑھانا، نیکی کی دعوت دینا وغیرہ۔الغرض نیکی کے کاموں میں تعاون کی متعدد صورتیں ہیں۔ یہاں پر دس ذکر کی جا رہی ہیں:1) جامعہ و مدرسہ تعمیر کرنا: نیکی کے کاموں میں تعاون کی صورتوں میں ایک بہترین اور صدقہ جاریہ کی صورت ہے مدرسہ تعمیر کر دینا یا تعمیر میں مدد کرنا، اپنے مال کے ذریعے تعمیر میں حصّہ ڈالنا، اس میں طلباء یا طالبات قرآن کی تعلیم سے آراستہ ہونگے، انہی مدارس سے حُفّاظ تیار ہونگے، آئمہ تیار ہونگے، قاری تیار ہونگے، جو دینِ متین کی خدمت کر سکیں گے، اسی طرح جامعات سے عالمِ دین بنیں گے، جو دینِ اسلام کی تبلیغ و اشاعت کر سکیں گے۔2) مسجد تعمیر کروانا: نیکی کے کاموں میں تعاون کی ایک بہترین صورت مسجد کی تعمیر ہے کہ لوگ عبادت کریں، بالخصوص ایسی جگہیں جہاں پر مساجد دُور ہوتی ہیں یا وہ علاقے یا ممالک جہاں پر مساجد ہوتی ہی نہیں، ایسی جگہوں پر مساجد تعمیر کرنا یا تعمیر میں حصّہ ڈالنا بہت بڑے اَجروثواب کا کام ہے۔3) دینی کتابیں یا رسائل تقسیم کرنا:دینی کتابیں اور رسائل تقسیم کرنا بھی نیکی کے کام میں تعاون کی ایک اہم صورت ہے کہ اس سے علمِ دین کی ترویج و اشاعت ہوگی،لوگ ان کتب و رسائل کا مطالعہ کر کے فرائض و واجبات، سُنن و مستحبات، ممنوع و مکروہات سیکھنے کی سعادت حاصل کریں گے اور دینی کتب و رسائل بندے کے لئے صدقہ جاریہ کا اہم ذریعہ ہیں۔4) علمِ دین حاصل کرنے کے لئے ذہن سازی کرنا:کسی بھی اسلامی بھائی یا بہن کو علمِ دین حاصل کرنے کے لئے ذہن دینا، جیسے اجتماع کی دعوت دی، سُنی علماء و مفتیانِ کرام کے بیانات سننے کی دعوت دینا یا جامعہ و مدرسہ میں علمِ دین حاصل کرنے کا ذہن دینا۔5) صلح کروا دینا:دو مسلمانوں میں صلح کروا دینا بھی نیکی کا کام ہے، جس کی ترغیب قرآن و احادیث سے ملتی ہے اور یہ نیکی کے کام میں تعاون کی اہم صورت ہے۔6) کسی کے عمرہ یا حج کے اخراجات ادا کر دینا: بہت سارے لوگ ایسے ہوتے ہیں، جو حاضریِ مکہ و مدینہ کی تڑپ رکھتے ہیں، مگر اس کے اسباب نہیں رکھتے، ایسے لوگ سوال بھی نہیں کرتے اور عمرہ اور حج کے لئے شرعی طور پر سوال کرنے کی اجازت بھی نہیں، تو اگر ایسےسفید پوش لوگوں کو عمرہ یا حج کروا دیا تو بہت بڑے ثواب کا کام ہے۔7) درس و بیان کرنا:سنتوں بھرے اجتماعات، دینی محافل یا ذکر کے حلقوں میں درس و بیان کرنا، نیکی کے کاموں میں تعاون کی اہم صورت ہے کہ اس سے لوگوں کو کثیر علمِ دین حاصل ہوتا ہے، عشقِ رسول کا جذبہ پیدا ہوتا ہے، توبہ کی توفیق ملتی ہے اور صراطِ مستقیم پر چلنانصیب ہوتا ہے۔8) رمضان المبارک میں غریبوں کو سحری و افطاری کروانا:رمضان المبارک میں امیر لوگوں کے گھروں میں عظیمُ الشّان دسترخواں سجتے ہیں، مگر بیچارے غریب لوگ ایک کھجور کے لئے بھی ترستے ہیں،سحری و افطاری کروانا مطلقاً ایک ثواب کا کام ہے،لیکن اگر غریب و ضرورت مند کو کروا یا جائے تو اور زیادہ ثواب کا کام ہے۔ 9) قرآن و حدیث کی تعلیم دینا: چھوٹے بچوں کو قرآن سکھانا یا درسِ حدیث دینا، اسی طرح بالغات کو قرآن سکھانا ایک بہت ہی اہم نیکی ہے کہ نبی کریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:تم میں سے بہتر وہ ہے، جو قرآن سیکھے اور دوسروں کو سکھائے۔10) عقیدہ حق اہلسنت کی ترویج کرنا:عقیدہ حق اہلسنت وجماعت اور مسلکِ اعلیٰ حضرت کی ترویج کرنا اور لوگوں کے عقائد کو پختہ کرنے کے لئے کوشش کرنا، ان کو قرآن و حدیث، علماءو اسلاف کے اقوال پڑھنے کی ترغیب دینا۔اللہ پاک ہمیں نیکی کرنے، نیکی کی دعوت دینے، برائی سے بچنے اور دوسروں کو بچانے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین