آج کل نیکی کرنا بہت مشکل ہوگیا ہے۔لیکن ایک سچ یہ بھی ہے کہ نیکی کرنا اب بہت آسان ہے۔ اگر زندگی میں انسان جیتے جی آخرت کی بہتری کا ذہن بنا کر جیتا ہےاور انسانیت کی خدمت کا جذبہ رکھتا ہے، تو ایسے انسان کے لئے نیکی کرنابلکہ چھوٹی چھوٹی نیکیوں کے ذریعے اپنی آخرت سنوارنا کوئی مشکل کام ہی نہیں۔اگر آپ کو اللہ پاک نے دین کی خدمت یا پھر کسی ایسے انسان کی مدد کے لئے چُنا جس کی زندگی مہنگائی کے حساب سے بہت مشکل ہوتی جارہی ہے تو یقیناً آپ وہ خوش نصیب ہیں، جس پر ربّ کریم کی خصوصی نظرِ کرم ہے۔ اپنے قلم کو صدقہ جاریہ بنانے کی نیت سے نیکی کے کاموں میں تعاون کی دس صورتیں پیشِ خدمت ہیں:1۔ کسی ایسی اسلامی بہن کی مدد کریں جو حافظہ، عالمہ، مفتیہ بن رہی ہو، لیکن اپنی ضرورت کی چیزیں بھی لینے کی استطاعت نہ رکھتی ہو، ہم اس کو چھوٹا موٹا سہارا دے کر اس کی مدد کریں تاکہ جب وہ دین کے کام میں مصروفِ عمل ہوتو اس کے ذریعے سے صرف اس کی ہی نہیں ہماری بھی آخرت سنور رہی ہو۔2۔مسجد ،جامعات و مدارس کی تعمیرات میں حصّہ ملانا چاہیے، چاہے رقم کی صورت میں ہو یا سامان کی صورت میں،جب تک اس مسجدمیں عبادت ہوتی رہے گی، ہم بھی ثواب کماتی رہیں گی۔ ان شاءاللہ3۔مسجد ،جامعات و مدارس میں قرآنِ مجید یا ضروری اشیا وقف کردینا،جو حق دار ہوتے ہوئے بھی فی سبیلِ اللہ پڑھا رہی ہیں،صرف ثواب کی نیت سے انہیں اپنے ذاتی خرچ سے شوہر یا محارم کے ذریعے ہر ماہ کچھ نہ کچھ ہدیہ بھجوایا کریں۔4۔فی زمانہ تیزی سے بجلی اور گیس پر قیمتیں بڑھ رہی ہیں، لہٰذا اگر اللہ پاک نے اتنا نوازا ہے کہ آپ کسی سُنّی مدرسے،جامعہ یا مسجد کا بِل بھر سکتی ہوں تو ان کے بلوں کی ادائیگی میں تعاون کردیں، یہ بھی آپ کے لئے صدقہ جاریہ میں شمار ہوگا،نیز نمازی پنکھے کے نیچے سکون سے نماز پڑھیں گے، ان شاءاللہ اس کی راحت آپ بھی محسوس کریں گی۔ 5۔اگر فرض حج ادا کرچکی ہیں اور دوبارہ جانے کی بھی چاہت رکھتی ہیں اور بندوبست کرچکی ہوں تو اس ثواب کو مزید بڑھائیے اور شدتِ غمِ مکہ و مدینہ والیوں کو بھی حج کروائیے،آپ کا ثواب ڈبل ہوجائے گا۔ان شاءاللہ6۔کسی غریب کی بیٹی کی شادی میں اس کے جہیز یا طعام وغیرہ کی مد میں اس کی مدد کردینا یا سہارا لگا دینا۔7۔اگر آپ کو آپ کے ربّ نے اتنا علم عطا کیا ہے کہ طالبۂ علمِ دین کو سبق پڑھانے یا سمجھانے میں کچھ مدد کرسکیں تو اس نیک کام میں ضرور حصّہ لیں، کیونکہ علم جتنا خرچ ہوتا ہے اتنا ہی بڑھتا ہے۔8۔کسی غریب کے گھر کی کفالت کردینا،ان کو کپڑا یا راشن مہیا کردینا یا اتنی رقم کی مالک کردینا کہ جتنی آپ گنجائش رکھتی ہوں۔9۔کسی مظلوم کے حق میں شہادت دے دینا۔10۔راہ چلتے جھاڑیوں اور پتھروں کو راستے سے ہٹا دینا یا کسی کی فوتگی میں جو بے سہارا ہوں، اس کے کفن دفن کا انتظام کردینا، غسلِ میت جانتی ہوں تو دے دینا۔”یہ دنیا فانی ہے، یہاں ہر چیز ایک دن ختم ہوجانی ہے“ لیکن وہ نیکی جو آپ نے اخلاص کے ساتھ کی ہے اور ریا کاری سے بچنے کی بھی پوری طرح کوشش کی ہے، وہ مرتے دم تک ختم نہیں ہوتی، نیکی چھوٹی سوچ کر نہیں چھوڑنی چاہئے، شیطان لاکھ سستی دلائے، اس نیکی میں ریا کاری کا عنصر بھی پایا جارہا ہو، آپ اخلاص کے ساتھ کر گزرئیے، کیونکہ ”اخلاص قبولیت کی چابی ہے۔“