دینِ اسلام اللہ پاک کی بہت بڑی نعمت ہے۔ اسلام معاشرے کے ہر فرد کے اندر باہمی تعاون کا احساس دلاتا ہے۔دینِ اسلام ہمیں مسلمانوں کے ساتھ باہمی تعاون اور پیار و محبت کا درس دیتا ہے۔کوئی بھی شخص اگر غیرجانبداری کے ساتھ دینِ اسلام کی تعلیمات پر غور کرے تو ہر مذہب سے اسے فائق و افضل پائے گا اور اللہ پاک کی بارگاہ میں بھی یہی دین مقبول ہے۔ فرمانِ باری ہے: اِنَّ الدِّیْنَ عِنْدَ اللّٰهِ الْاِسْلَامُ ۫ترجمۂ کنزُ الایمان: بے شک اللہ کے یہاں اسلام ہی دین ہے۔ (پ3 ، اٰل عمران : 19)دینِ اسلام کی روشن اور پاکیزہ تعلیمات اس کی حقانیت و افضلیت کی دلیل ہیں،انہی تعلیمات میں سے ایک اہم روشن تعلیم نیکی کے کاموں میں ساتھ دینا بھی ہے۔ اللہ پاک نے قرآنِ کریم میں ارشاد فرمایا: وَ تَعَاوَنُوْا عَلَى الْبِرِّ وَ التَّقْوٰى ۪ ترجمۂ کنزُالایمان: اور نیکی اور پرہیزگاری پر ایک دوسرے کی مدد کرو۔ (پ6 ، المآئدۃ : 2)بِر نیکی ہے اور نیکیوں میں سب سے اعلیٰ نیکی علمِ دین ہے، لہٰذا اس میں جو تعاون ہو گا وہ حکمِ قرآنی پر بھی عمل ہے اور صدقہ جاریہ بھی ہے۔نبیِ پاک صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کی روشن تعلیمات سے بھی ہمیں نیکی کے کاموں میں دوسروں کے ساتھ تعاون کرنے کا درس ملتا ہے۔ چنانچہ حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:ہم پیارے نبی صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے ساتھ سفر میں تھے، ایک شخص آیا اور دائیں بائیں نظر دوڑانے لگا، نبیِ کریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:جس کے پاس زائد سواری ہو تو وہ اس کی مدد کرے جس کے پاس سواری نہیں اور جس کے پاس زاد راہ(یعنی سفر میں کام آنے والا سامان) زائد ہو تو وہ اس کی مدد کرے جس کے پاس زاد راہ نہیں ہے۔(صحیح مسلم، ص737، حدیث 4517)نیکی کے کاموں میں تعاون کسی بھی طریقے سے کیا جا سکتا ہے جن میں سے چند صورتیں بیان کی جاتی ہیں:1۔ نماز پڑھنے کی ترغیب دلائیے، جنہیں نماز نہیں آتی انہیں نماز سکھائیے۔ اگر آپ کے سبب ایک بھی اسلامی بہن نمازی بن گئی تو جب تک وہ نمازیں پڑھتی رہے گی اس کی ہر ہر نماز کا آپ کو بھی ثواب ملتا رہے گا۔2۔ اگر کوئی اسلامی بہن قرآنِ پاک صحیح مخارج کے ساتھ پڑھنا چاہتی ہے تو آپ قرآنِ پاک پڑھائیے کہ اللہ پاک کے رسول صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمان ہے:خَیْرُکُمْ مَنْ تَعَلَّمَ الْقرآن وَعَلَّمَهٗ یعنی تم میں سے بہترین وہ ہے جو قرآن سیکھے اور دوسروں کو سکھائے۔ (بخاری ، 3 / 410 ، حدیث: 5027)3۔ پیارے آقا صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کی سنت پر عمل کرنے کی ترغیب دلائیے۔ اگر آپ نے کسی کو ایک سنت بھی سکھا دی تو جب وہ اس سنت پر عمل کریں گی آپ کو بھی اس کا ثواب ملتا رہے گا۔4۔ اگر کوئی اسلامی بہن دینی تعلیم حاصل کرنا چاہتی ہیں تو آپ انہیں اچھا مشورہ دے دیجیے کہ جامعۃ المدینہ میں چلی جائے تو اگر وہ آپ کے مشورے سے جامعۃ المدینہ میں چلی گئی اور عالمہ بن گئی دین کی خدمت کی، پڑھا پڑھایا تو اس سارے کا ثواب آپ کو بھی ملے گا۔ نبی پاک صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا: ان الدال علی الخیر کفاعله یعنی بے شک نیکی کے راہ دکھانے والا نیکی کرنے والے کی طرح ہے۔(ترمذی،4 / 305، حدیث: 2679) حکیم الامت حضرت مفتی احمد یار خان رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں: یعنی نیکی کرنے والا، کرانے والا، بتانے والا(اور) مشورہ دینے والا سب ثواب کے مستحق (یعنی حق دار) ہیں۔(مرآۃ المناجیح، 1\ 194)5۔ کسی کو فرض علوم سیکھنے کی حاجت ہو تو فرض علوم سکھا دیجیے جیسے نماز کے مسائل، زورے کے مسائل، زکوۃ کے مسائل وغیرہ۔6۔ جامعات یا مدارس کی تعمیر میں اپنے صدقات اور زکوۃ کے ذریعے اس نیک کام میں تعاون کیجیے کہ یہ صدقہ جاریہ کا بہترین ذریعہ ہے۔7۔ جامعات اور مدارس کی اشیاء جیسے پنکھے، کارپیٹ ،چٹائیاں، ڈیسک وغیرہ ان چیزوں کی خرید فرمانے میں دوسروں کا ساتھ دیجیے۔ سیدی اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان رحمۃُ اللہِ علیہ تحریر فرماتے ہیں: مسلمانوں کو نفع رسانی سے اللہ پاک کی رضا و رحمت ملتی ہے اور اس کی رحمت دونوں جہان کا کام بنا دیتی ہے۔(فتاوی رضویہ، جلد 9، صفحہ 621، رضا فاؤنڈیشن لاہور)8۔ اہلِ محلہ اگر گلی محلے کی صفائی ستھرائی کا اہتمام کرنا چاہتے ہوں اور انہیں آپ کے تعاون کی ضرورت ہو تو ضرور تعاون کیجیے، صفائی کو حدیثِ مبارکہ میں ایمان کا حصہ فرمایا گیا ہے۔ (مسلم ،ص 115، حدیث: 534)9۔ کسی ضرورت مند نے آپ سے قرض لیا اور وہ تنگدست ہے تو آپ اسے قرض معاف فرما دیجیے۔ نبی کریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:جس کو یہ پسند ہو کہ قیامت کی سختیوں سے اللہ پاک اسے نجات بخشے، وہ تنگدست کو مہلت دے یا معاف کر دے۔(صحیح مسلم، الحدیث: 32۔(1563)،ص845)10۔ یتیموں کے کھانے پینے اور تعلیم کے لئے ان کی مالی امداد کیجیے۔ نبی کریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:جو یتیم کے سر پر اللہ پاک کی رضا کے لئے ہاتھ پھیرے تو جتنے بالوں پر اس کا ہاتھ گزرا ہر بال کے بدلے اس کے لئے نیکیاں ہیں اور جو یتیم لڑکی یا یتیم لڑکے کے ساتھ بھلائی کرے، (دو انگلیوں کو ملا کر فرمایا) میں اور وہ جنت میں اس طرح ہوں گے۔(مسند احمد، ج8، ص272، حدیث:22215)حکیم الامت مفتی احمد یار خان رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں:یہ ثواب تو خالی ہاتھ پھیرنے کا ہے جو اس پر مال خرچ کرے، اس کی خدمت کرے، اسے تعلیم و تربیت دے، سوچیں اس کا ثواب کتنا ہو گا۔(مراٰۃ المناجیح، ج6، ص562)اللہ پاک ہمیں نیک کام کرنے، نیک کاموں کی ترغیب دلانے اور نیکی کے کاموں میں دوسروں کی مدد کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم