اللہ پاک کی بے شمار بے انتہا نعمتیں ہیں، جو بارش
کے قطروں کی طرح برس رہی ہیں ان نعمتوں کو شمار
نہیں کیا جاسکتا، اس کا اعلان اللہ پاک نے اس طرح فرمایا:
وَ
اِنْ تَعُدُّوْا نِعْمَةَ اللّٰهِ لَا تُحْصُوْهَاؕ-اِنَّ اللّٰهَ لَغَفُوْرٌ
رَّحِیْمٌ(۱۸)
تَرجَمۂ کنز الایمان: اور اگر اللہ کی نعمتیں گنو تو انہیں شمار نہ کرسکو گے بےشک اللہ بخشنے والا مہربان
ہے ۔(پ14،
النحل:18 )
ربِّ کریم کی ان بے شمار نعمتوں کے باوجود انسان
میں ناشکری کا پہلو پایا جاتا ہے، ناشکری کی مختلف صورتیں ہیں کبھی انسان اعضا کی
ناشکری کرتا ہے کبھی کسی کے مال واسباب کو دیکھ کر ناشکری میں مبتلا ہوجاتا ہے
اورکبھی کسی کا منصب و اقتدار اسے ناشکری میں مبتلا کردیتا ہے۔اعضا کی ناشکری کی
صورت: تمام
اعضا کو اللہ پاک کی اطاعت و
فرمانبرداری کے کاموں میں استعمال کریں اگر ان اعضا سے نافرمانی والے کام کئے
تو یہ اعضا کی ناشکری کہلائے گی۔
مال و اسباب میں ناشکری کی
صورت: کسی کا مال و مکان دیکھ کر یہ سوچنا فلاں کے پاس تو اتنا مال ہے مگر میں
بمشکل دو وقت کی روٹی کھاتاہوں، فلاں کے پاس تو عالیشان مکان ہے مگر میں تو دو
کمروں کے ٹوٹے پُھوٹے گھر میں رہتا ہوں۔
منصب واقتدار میں ناشکری کی صورت:اسی طرح کسی کا منصب
واقتدار (Status) دیکھ کر یہ سوچنا
کہ اس کے نوکر چاکر ہیں آگے پیچھے گُھومتے رہتے ہیں کار میں آتا ہے، وغیرہ وغیرہ اور میرے پاس تو سائیکل بھی نہیں بسوں میں دھکے
کھاتا ہوں۔ناشکر ی کا ایک پہلو یہ بھی ہے کہ اس معاملے میں سب سے بڑا عمل
دخل نفسانی خواہشات کابھی ہے ۔اس لئے کہا جاتا ہے کہ ”انسان کی خواہشات کا پیالہ
کبھی نہیں بھرتا کیونکہ اس میں ناشکری کے چھید ہوتے ہیں“۔ علاج: جن کے ساتھ
ایسامعاملہ ہوانہیں چاہئے کہ دنیاوی نعمتوں میں اپنے سے نیچے کی طرف نظر کرے مثلاً
موٹر سائیکل کی سہولت ہے تو کار والے کی طر ف
نظر کرنے کی بجائے سائیکل والے کی طرف نظر کرے، سائیکل والے کو چاہئے کہ پیدل
سفر کرنے والے کو دیکھے، اس طرح ناشکری کا
پہلو ذہن میں نہیں آئے گا۔
دوسری طرف شکر کے فضائل پر غور کریں کہ حضور
اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا :اللہ پاک اپنے بندوں کو شکر کی توفیق عطا فرماتا ہے تو پھر
اسے نعمت کی زیادتی سے محروم نہیں فرماتا کیونکہ اس کا فرمانِ عالی شان ہے:
لَىٕنْ شَكَرْتُمْ لَاَزِیْدَنَّكُمْ وَ لَىٕنْ
كَفَرْتُمْ اِنَّ عَذَابِیْ لَشَدِیْدٌ(۷)
تَرجَمۂ کنز الایمان: اگر احسان مانو گے تو میں
تمہیں اور دوں گا اور اگر ناشکری کرو تو میرا عذاب سخت ہے۔
(پ13، ابراہیم: 7)
ہمیں اپنے ربِّ کریم کا شکر ادا کرتے رہنا چاہئے
اور عافیت طلب کرنی چاہئے کہ ہمارے ہزار ہا ہزار گناہ کرنے کے باوجود اللہ پاک ہم
سے اپنا رزق نہیں روکتا۔اللہ پاک سے دعا ہے کہ
وہ ہمیں نفسِ
راضِیَہ نصیب فرمائے، ہمیں اپنی
نعمتوں سے مالا مال فرمائے اور ان نعمتوں پر شکر ادا کرنے کی توفیق نصیب فرمائے۔
اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم
نوٹ: یہ مضامین نئے لکھاریوں کے ہیں۔حوالہ
جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہےادارہ اس کا ذمہ دار نہیں