اللہ عزوجل نے
اپنے بندوں کو بے شمار نعمتوں سے نوازا
ہے، جن کا شمار کرنا ناممکن ہے اگر ہم اپنے آس پاس جہاں کہیں بھی دیکھیں تو ہمیں
ہر طرف اللہ عزوجل کی
نعمتیں نظر آئیں گی، دینِ اسلام ،ایمان ، ہمارےا عضا ء، والدین ، وقت ، دن و رات وغیرہ الغرض اللہ عزوجل
کی اتنی نعمتیں ہیں کہ کوئی بھی قلم انہیں لکھنے کی استطاعت نہیں
رکھتا گویا کہ ہم اپنے رب کی نعمتوں کے سمندر میں ڈوبے ہوئے ہیں، اب ہم یہ غورکریں
کہ ہم اپنے رب کی کتنی نعمتوں کا شکر ادا کرتے ہیں اور کتنی نعمتوں کی ناشکری کرتے
ہیں ؟ تو یقینا ً ہمیں یہ یاد بھی نہیں
ہوگا کہ ہم نے کتنی اور کس طرح اپنے رب کی نعمتوں کی ناشکری کی ہے۔
ناشکری کے متعلق اللہ عزوجل نے قرآن مجید میں ارشاد فرمایا۔ اِنَّ الْاِنْسَانَ لِرَبِّهٖ لَكَنُوْدٌۚ(۶)
بے شک آدمی اپنے رب کا بڑا ناشکر ہے(پ ۳۰، العدیت ، آیت ۶)
اس آیت کے تحت حضرت سیدنا حسن بن
ابوحین رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ انسان اپنے رب کا بڑا ناشکرہ ہے کہ
مصیبتیں گنتا رہتا ہے اور نعمتیں بھول
جاتا ہے۔
انسان کے پاس اگر ایک چیز ہو تو دو کی
خواہش کرتا ہے ،دو ہوں تو تین کی خواہش کرتا ہے، غریب ہو تو امیر ہونے کی خواہش کرتا ہے اور امیر
ہو تو مزید امیر ہونے کی خواہش کرتا ہے یہاں تک کہ انسان اپنے رب کی موجودہ نعمتوں کا شکر ادا کرنے
کے بجائے اس کی نعمتوں کی ناشکری میں مصروف رہتا ہے
چنانچہ حضرت سیدنا امام حسن بصری علیہ رحمۃاللہ القوی
فرماتے ہیں بیشک اللہ عزوجل جب تک چاہتا ہے اپنی نعمت سے لوگوں کو فائدہ پہنچاتا
رہتا ہے اور جب اس کی ناشکری کی جاتی ہے تو وہ اسی نعمت کو ان کے لیے عذاب بنادیتا
ہے۔ (شکر کے فضائل ص 27)
انسان مختلف صورتوں میں اپنے رب کی
ناشکری کرتا ہے اپنے اعضا کے ذریعے اپنے رب کی ناشکری کرتا ہے، مثلا فلمیں ، ڈرامے
دیکھ کر آنکھوں کی ناشکری، گانے باجے سن کر کانوں کی ناشکری، گالی گلوچ اور تلخ
کلامی کرکے زبان کی ناشکری لوگوں کو ایذا دے کر ہاتھوں کی ناشکری،
گناہوں کی طرف جا کر پاؤں کی ناشکری،
رزق میں عیب نکال کر اور اسے ضائع کرکے رزق کی ناشکری وقت ضائع کرکے وقت کی ناشکری
والدین کی نافرمانی کرکے والدین جیسی
نعمت کی ناشکری ،الغرض کہ انسان اپنے رب کی طرح طرح سے ناشکری کرتا ہے ناشکری کی
مختلف قسموں میں سے ایک بدترین قسم حسد ہے،
حسد ایک ایسی چیز ہے جس کے سبب انسان
نہ صرف اپنے رب کی نعمتوں کی ناشکر کرتا ہے بلکہ دوسروں کی نعمت کے چھن جانے کی
تمنا کرتا ہے اس کے سبب اس کی اپنی نعمتیں بھی ضائع ہوجاتی ہیں، انسان کو چاہیے کہ وہ
امور دنیا میں اپنے سے بلند مرتبے والے کے بجائے اپنے سے کم تر مرتبے والے کو
دیکھے اگر بلند مرتبے والے کو دیکھے گا تو احساس کمتری اور حسد میں مبتلاہوجائے گا
اور گر کم مرتبے والے کو دیکھے گاتو اسے اللہ عزوجل کی نعمتوں
کی قدر اور اس کا شکر بجالانے کا ذہن ملے گا اس کے متعلق حضور نبی کریم روِف
الرحیم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: (امور دنیا) میں اپنے سے کم مرتبہ
والے کو دیکھا کرو کیونکہ یہی زیادہ مناسب ہے تاکہ جو اللہ عزوجل کی نعمت تم پر ہے اسے حقیر نہ سمجھنے لگو۔(سنن ترمذی، ج ۴، ص
۲۳
، حدیث ۲۵۲۱)
ہمیں چاہیے کہ ہم اپنے رب کی بے شمار
نعمتوں کی قدر کرکے اس کا شکر ادا کریں تاکہ وہ رب ہمیں مزید اپنی نعمتوں سے
نوازے۔
اللہ کریم ہمیں اپنی ناشکری والے کاموں سے بچا کر اپنا شکر گزار بندہ بننے کی توفیق
عطا فرمائے۔اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم
نوٹ: یہ مضامین نئے لکھاریوں کے ہیں۔حوالہ
جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہےادارہ اس کا ذمہ دار نہیں