نمازِ مغرب کی اہمیت و فضیلت پر 5 فرامینِ مصطفٰے از بنتِ اقبال عطاریہ،سیالکوٹ
مغرب کا معنی: سب سے پہلے مغرب کا معنی
سمجھیے۔مغرب کا معنی سورج غروب ہونے کا وقت چونکہ مغرب کی نماز سورج غروب ہونے کے
بعد ادا کی جاتی ہے اس لیے اس نماز کو مغرب کی نماز کہا جاتا ہے۔تحفۂ معراج:اللہ پاک
نے مسلمانوں پر جو پانچ نمازیں فرض کی ہیں ان میں سے ایک مغرب کی نماز بھی ہے اور
یہ پانچ نمازیں تو معراج شریف پر ہمارے پیارے پیارے آقا صلی
اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو تحفۃً ملی ہیں اور یہ پہلا تحفہ ہے
جو رب کریم نے محبوب صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم
کو عطا فرمایا ورنہ روزہ،زکوٰۃ،حج تو زمین پر عطا کیے گئے ان کا حکم زمین پر نازل
ہوتا رہا مگر نماز وہ واحد تحفہ ہے جو معراج کی رات عطا کیا گیا۔مغرب کی خصوصیات:سب
سے پہلے حضرت داؤد علیہ السلام
نے نمازِ مغرب ادا فرمائی۔حضرت داؤد علیہ السلام
نے جب چار رکعت ادا کرنے کے لیے کھڑے ہوئے تو آپ نے 3 رکعت ادا کر کے سلام پھیر لیا
تو اللہ پاک کو اپنے اس نبی کی ادا پسند آئی تو تاقیامت اپنے آخری نبی صلی
اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کی امت پر فرض کر دی۔ دوسری خصوصیت یہ
ہے کہ نبیِ پاک صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم
نے آخری نماز جو اپنی زندگی میں ادا کی وہ نمازِ مغرب ادا کی اس کے بعد آپ نے کوئی
نماز ادا نہ کی اس وجہ سے اس نماز کو اہمیت دی گئی۔قرآنِ پاک میں نمازِ مغرب کی
فضیلت:قرآنِ پاک میں بھی اللہ پاک نے اس نماز کی اہمیت و فضیلت کو بیان فرمایا ہے۔ارشاد
باری ہے: اور نماز قائم رکھو دن کے دونوں کناروں اور کچھ رات کے حصوں میں بے شک
نیکیاں برائیوں کو مٹا دیتی ہیں یہ نصیحت ہے نصیحت ماننے والوں کو۔(پ12،ھود:114)اس
آیت کی تفسیرمفسرین کچھ یوں فرماتے ہیں:رات کے حصوں میں جو نمازیں مراد ہیں وہ
مغرب اور عشا کی نماز ہے۔3فرامینِ مصطفے:ہمیں نمازِ مغرب کا شوق دلانے کے لیے
سرکارِ مدینہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم
نے اس پر بے شمار احادیث بیان فرمائی ہیں جن
میں سے 3احادیثِ مبارکہ آپ کی خدمت میں پیش کرنے کی سعادت حاصل کرتی ہوں:(1)حضرت
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ،رسول
اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم
نے ارشاد فرمایا:جس نے مغرب کی نماز جماعت کے ساتھ ادا کی اس کے لیے مقبول حج و
عمرہ کا ثواب لکھا جائے گا وہ ایسا ہے گویا اس نے شبِ قدر میں قیام کیا۔(جمع
الجوامع،7/195،حدیث:22311)(2)سرکارِ مدینہ صلی
اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص مغرب کے بعد
چھ رکعتیں پڑھے اور ان کے درمیان کوئی بری بات نہ کہے تو بارہ برس کی عبادت کے
برابر کے ثواب کے برابر کی جائیں گی۔(ترمذی،1/39،حدیث:435) نبیِ
پاک صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم
نے ارشاد فرمایا:جو مغرب کے بعد چھ رکعتیں پڑھے اس کے گناہ بخش دئیے جائیں گے
اگرچہ سمندر کے جھاگ برابر ہوں۔(معجم اوسط،5/255،حدیث:7245)اللہ
پاک ہمیں پانچ نمازیں وقت پر خشوع و خضوع کے ساتھ ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔اٰمین
بجاہ النبی الامین صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم
نمازوں کے
اندر خشوع اے خدا! دے پئے
غوث اچھی نمازی بنا دے