اللہ پاک فرماتا ہے: وَاَقِمِ الصَّلٰوةَ طَرَفَیِ النَّهَارِ وَ زُلَفًا مِّنَ الَّیْلِ ؕاِنَّ الْحَسَنٰتِ یُذْهِبْنَ السَّیِّاٰتِ ؕذٰلِكَ ذِكْرٰى لِلذّٰكِرِیْنَ0وَاصْبِرْ فَاِنَّ اللّٰهَ لَا یُضِیْعُ اَجْرَ الْمُحْسِنِیْنَ0ترجمۂ کنز العرفان :اور دن کے دونوں کناروں اور رات کے کچھ حصے میں نماز قائم رکھو ۔بیشک نیکیاں برائیوں کو مٹا دیتی ہیں،یہ نصیحت ماننے والوں کیلئے نصیحت ہے۔اور صبر کرو کیونکہ اللہ نیکی کرنے والے کا اجر ضائع نہیں کرتا۔تفسیر صراط الجنان :اس آیت میں دن کے دو کناروں سے صبح ا ور شام مراد ہیں ، زوال سے پہلے کا وقت صبح میں اور زوال کے بعد کا وقت شام میں داخل ہے ۔ صبح کی نمازتو فجر ہے جبکہ شام کی نمازیں ظہر و عصر ہیں اور رات کے حصوں کی نمازیں مغرب و عشا ہیں۔ نیکیوں سے مراد یا یہی پنجگانہ نمازیں ہیں جو آیت میں ذکر ہوئیں یااس سے مراد مطلقاً نیک کام ہیں یا اس سے’’ سُبْحَانَ اللہِ وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ وَلَآ اِلٰہَ اِلَّا اللہُ وَاللہُ اَکْبَرْ‘‘ پڑھنا مراد ہے۔(مدارک، ہود، تحت الآیۃ: 114، ص516)نمازِ مغرب کو مغرب کہنے کی وجہ :مغرب کا معنی سورج غروب ہونے کا وقت ہے چونکہ مغرب کی نماز سورج کے غروب ہونے کے بعد ادا کی جاتی ہے اس لیے اس نماز کو نمازِ مغرب کہا جاتا ہے ۔احادیثِ طبیہ :اَمی جان حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا روایت کرتی ہیں،حضور نبیِ اکرم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا :اِنَّ أَفْضَلَ الصَّلوٰةِ عِنْدَ اللّٰہِ صَلٰوةُ الْمَغْرَبِ، وَمَنْ صَلَّی بَعْدَهَا رَکْعَتَيْنِ بَنَی اللّٰہُ لَهُ بَيْتاً فِي الْجَنَّةِ،يَغْدُو فِيْهِ وَ يَرُوْح۔(طبرانی، المعجم الأوسط، 7 : 230، رقم : 6445)اللہ پاک کے نزدیک سب سے افضل نماز، نمازِ مغرب ہے۔ جو اس کے بعد دو رکعت پڑھے تو اس کے لئے اللہ پاک جنت میں ایک گھر بنا دے گا (جس میں) وہ صبح کرے گا اور راحت پائے گا۔خادمِ نبی حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سرکار مدینہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمکا فرمانِ عالی شان ہے:جس نے مغرب کی نماز جماعت کے ساتھ ادا کی اس کے لیے مقبول حج وعمرہ کا ثواب لکھا جائے گا اور وہ ایسا ہے گویا (یعنی جیسے) اس نے شبِ قدر میں قیام کیا۔( جمع الجوامع، 160،حدیث:(231) حکایت:حضرت عمربن ابوخلیفہ رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں: ہم نے حضرت عطا خراسانی رحمۃ اللہ علیہ کے ساتھ نمازِ مغرب ادا کی،نماز کے بعد جب ہم واپس ہونے لگے تو آپ نے میرا ہاتھ پکڑ کر فرمایا:مغرب و عشا کے اس درمیانی وقت سے لوگ غافل ہیں!یہ نماز اوابین(توبہ کرنے والوں کی نماز) کا وقت ہے۔جس نے اس دوران نماز کی حالت میں قرآنِ کریم کی تلاوت کی گویا وہ جنت کی کیاری میں ہے۔ (الله والوں کی باتیں ج5 ص 259)نمازِ مغرب کی ادائیگی کا مستحب وقت:امام ابو داود رحمۃ اللہ علیہ نے عبدالعزیز بن رفیع رضی اللہ عنہ سے روایت کی ،رسولِ پاک صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم فرماتے ہیں:دن کی نماز (عصر) ابر کے دن میں جلدی پڑھو اور مغرب میں تاخیر کرو۔(مراسیل ابی داود مع ابو داود ، کتاب الصلوٰۃ، ص 5) حدیث:حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ،حضور اقدس صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم فرماتے ہیں:مغرب کے بعد کی دونوں رکعتیں جلدی پڑھو کہ وہ فرض کے ساتھ پیش ہوتی ہیں۔(طبرانی)رزین نے مکحول سے روایت کی کہ حضور اقدس صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم فرماتے ہیں:جو شخص بعدِ مغرب کلام کرنے سے پہلے دو رکعت پڑھے ، اس کی نماز علّیین میں اٹھائی جاتی ہے ۔