١:رسول پاک صلی الله  علیہ و سلم نے فرمایا :جس کی نماز فوت ہوئی تو گویا اس کے اہل و مال جاتے رہے۔ (بخاری جلد ٢ صفحہ ١٠٥،بہار شریعت جلد ١ صفحہ ٤٤١)

ایک اور حدیث میں ہے :جس کی نماز ِعصر جاتی رہی گویا اس کا گهر بار اور مال لٹ گیا ۔

(بخاری جلد ١ صفحہ ٢٠٢ حدیث ٥٥٢مراة المناجیح جلد ١ صفحہ ٣٨)

٢:فرمان مصطفى صلی الله علیہ و سلم :نماز دین کا ستون ہے،جس نے نماز ترک کی اس نے دین کو گرا دیا۔(احیا ء العلوم جلد ١ صفحہ ٢٠١)

٣:مفتی سید عبد الفتاح قادری رحمۃ اللہ علیہ (وفات ١٣٢٣ہجری)فرماتے ہیں: ہمیشہ نماز جماعت کے ساتھ ادا کرنے سے نیک بختی اور تو نگری (دولت مندی)کی برکت حاصل ہوتی ہے۔بد بختی اور مفلسی (غربت)دور بھاگتی ہے اور جماعت کو ترک کرنے نیز بالکل نماز نہ پڑھنے سے اس کی برکت ختم ہو جاتی ہے۔

٤:امیر المؤمنین حصرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: نبی پاک صلی الله علیہ و سلم کا فرمانِ عبرت نشان ہے: جس نے جان بوجھ کر نماز چھوڑی الله پاک اس کے عمل برباد کر دے گا اور الله پاک کا ذمہ اس سے اٹھ جائے گا جب تک الله پاک کی بارگاه میں توبہ نہ کرلے۔ (الترغیب والترغیب جلد ١ صفحہ ٢١٦حدیث ١٨)

٥:الله پاک نے حضرت سید داؤد علیہ السلام کو وحی فرمائی :

اے داؤد! بنی اسرائیل سے کہو :جس نے ایک نماز بھی چھوڑی وه مجھ سے اس حال میں ملے گا کہ میں اس پر غضب فرماؤں گا ۔(انوار ِجمال مصطفى صفحہ ٣٤٥)

الحمدلله !نماز ایک عظیم نعمت ہے ۔جو پابندی سے پڑھے گا جنت کا حقدارہو گا اور جو فرض نمازیں نهیں پڑھے گا دوزخ کا حقدار بنے گا۔

الله پاک فرماتا هے: فَخَلَفَ مِنْۢ بَعْدِهِمْ خَلْفٌ اَضَاعُوا الصَّلٰوةَ وَ اتَّبَعُوا الشَّهَوٰتِ فَسَوْفَ یَلْقَوْنَ غَیًّا ترجَمۂ کنزُالایمان: تو ان کے بعد ان کی جگہ وہ ناخلف آئے جنہوں نے نمازیں گنوائیں(ضائع کیں)اور اپنی خواہشوں کے پیچھے ہوئے تو عنقریب وہ دوزخ میں غیّ کا جنگل پائیں گے ۔ (پ16،مریم: 59)

بیان کردہ آیتِ مبارکہ میں غی کا تذکره ہے۔ حصرت علامہ مولانا مفتی محمد امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: غی جھنم میں ایک وادی ہے جس کی گرمی اور گہرائی سب سے زیاده ہے ۔ اس میں ایک کنواں ہے اس کا نام ہب ہب ہے۔جب جھنم کی آگ بجھنے پر آتی ہے، الله پاک اس کنویں کو کھول دیتا ہے جس سے وه بدستور (پہلے کی طرح) بھڑکنے لگتی ہے۔

الله پاک فرماتا ہے:جب بجھنے پرآئے گی ہم اور بھڑک زیاده کریں گے۔

یہ کنواں بے نمازیوں اور زانیوں اور شرابیوں اور سود خوروں اور ماں باپ کو ایذادینے والوں کے لیے ہے۔

مکی مدنی آقا صلی الله علیہ و سلم نے فرمایا :جس نے فرض نمازیں بغیر عذر کے چھوڑیں تو اس کا عمل ضائع ہوگیا۔(مصنف ابن ابی شیبہ، ج8، ص223،حدیث 29)

بے نمازی کی عمر سے برکت ختم کر دی جاے گی،اس کی دعا آسمان تک نہ پہنچے گی اور نیک بندوں کی دعاؤں میں اس کا کوئی حصہ نہ ہو گا۔