ترک نماز پر قرآنی وعیدیں قرآن کریم اور احادیث کریمہ میں جہاں نماز کی فضیلتیں بیان ہوئی  ہیں وہیں نماز چھوڑنے پر سخت وعیدیں بھی سنائی گئیں ہیں ۔ ا ﷲ پاک ارشاد فرماتا ہے کہ جہنمیوں سے پوچھا جائے گا: مَا سَلَكَكُمْ فِیْ سَقَرَ ترجمۂ کنزالایمان:تمہیں کیا بات دوزخ میں لے گئی۔ تو وہ جواب دیں گے:قَالُوْا لَمْ نَكُ مِنَ الْمُصَلِّیْنَ ترجمۂ کنزالایمان:وہ بولے ہم نماز نہ پڑھتے تھے۔ ۲۹، سورۂ مدثر آیت :29)

اس آیت سے بے نمازی سبق حاصل کریں کہ کہیں وہ بھی نماز نہ پڑھنے کی وجہ سے جہنم کے مستحق ہو جائیں۔

دوسری جگہ اﷲ پاک ارشاد فرماتا ہے:فَخَلَفَ مِنْ بَعْدِھِمْ خَلْفٌ اَضَاعُوْاالصَّلوٰۃَ وَاتَّبَعُوْالشَّھَوَاتِ فَسَوْفَ یَلْقَوْنَ غَیّاً ترجمہ کنز الایمان: تو ان کے بعد ان کی جگہ وہ ناخلف آئے جنھوں نے نمازیں گنوائیں اور اپنی خواہشوں کے پیچھے ہوئے تو عنقریب وہ دوزخ میں غی کا جنگل پائیں گے ۔ (پ ۱۶، سورۂ مریم آیت۵۹)

غی کیا ہے؟ حضرت ابن عباس رضی اﷲ تعالیٰ عنھما سے مروی ہے کہ غی جہنم میں ایک وادی ہے جس کی گرمی سے جہنم کے اور وادی بھی پناہ مانگتے ہیں (خزائن العرفان)

حضرت صدر الشریعہ رحمۃ اللہ علیہ تحریر فرماتے ہیں :غی جہنم میں ایک وادی ہے جس کی گرمی اور گہرائی سب سے زیادہ ہے ، اس میں ایک کنواں ہے جس کا نام ہب ہب ہے ،جب جہنم کی آگ بجھنے پر آتی ہے ، اﷲ تعالیٰ اس کنویں کو کھول دیتا ہے جس سے وہ بدستور بھڑکنے لگتی ہے

(بہار شریعت حصہ سوم)

فرمان الٰہی ہے : فَوَیْلٌ لِّلْمُصَلِّیْنَ الَّذِیْنَ ھُمْ عَنْ صَلَاتِھِمْ سَاھُوْنَ ترجمہ کنز الایمان: تو ان نمازیوں کی خرابی ہےجو اپنی نماز سے بھولے بیٹھے ہیں ۔۳۰، سورۂ ماعون آیت ۳) (یعنی جو لوگ نماز کو ان کے اوقات سے مؤخر کر کے پڑھا کرتے ہیں )

ویل کیا ہے؟ ویل جہنم کی ایک وادی کانام ہے اگر اس میں دنیا کے پہاڑ ڈالے جائیں تو وہ بھی اس کی شدید گرمی کی وجہ سے پگھل جائیں، اور یہ وادی ان لوگوں کا مسکن ہے جو نمازوں میں سستی کرتے ہیں اور ان کو ان کے اوقات سے مؤخر کر کے پڑھتے ہیں۔

(مکاشفۃ القلوب اردو ص۳۴، مطبوعہ کتب خانہ امجدیہ،دہلی)

ترک نماز پر ترہیبی حدیثیں:۔

نماز چھوڑنے پر وعیدوں کے بارے میں بہت سی احادیث کریمہ وارد ہیں مختصراً یہاں چند احادیث کریمہ پیش کی جارہی ہیں۔

حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : جس کی نماز فوت ہو گئی گویا اس کے اہل وعیال جاتے رہے ۔(بخاری شریف)

ابو سعید خدری رضی ا ﷲ تعالیٰ عنہ سے مروی، رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :جس نے قصداً نماز چھوڑی جہنم کے دروازے پر اس کا نام لکھ دیا جاتا ہے (ابو نعیم)

معلم انسانیت رحمت عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ قیامت کے دن سب سے پہلے تارکین نماز کے منھ کالے کئے جائیں گے اور جہنم میں ایک وادی ہے جسے لملم کہا جاتا ہے اس میں سانپ رہتے ہیں ہر سانپ اونٹ جتنا موٹا اور ایک ماہ کے سفر کے برابر طویل ہوگا وہ بے نمازی کو ڈسے گااور اس کا زہر ستّر سال تک بے نمازی کے جسم میں جوش مارتا رہے گا، پھر اس کا گوشت گل جائے گا (مکاشفۃ القلوب اردو ص۴۰۴)

حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دن نماز کا تذکرہ کیا اور فرمایا: جس نے ان نمازوں کو پابندی سے ادا کیا ، وہ نماز اس شخص کے لئے قیامت کے دن نور،حجت اور نجات ہوگی اور جس شخص نے نمازوں کو ادانہ کیا، قیامت کے دن اس کے لئے نماز حجت ،نور اور نجات نہ ہوگی اور وہ قیامت کے دن قارون، فرعون،ہامان اور ابی بن خلف کے ساتھ ہوگا (مسند احمد بن حنبل)

حضرت امام غزالی رحمۃ اللہ علیہ مکاشفۃ القلوب میں اس حدیث کے تحت فرماتے ہیں : ان لوگوں کے ساتھ تارک نماز اس لئے اٹھا یا جائے گا کہ اگر اس نے اپنے مال و اسباب میں مشغولیت کی وجہ سے نماز نہیں پڑھی تو وہ قارون کی طرح ہو گیااور اسی کے ساتھ اٹھایا جائے گا، اگر ملک کی مشغولیت کی وجہ سے نماز نہیں پڑھی تو وہ فرعون کی طرح ہے اور اسی کے ساتھ اٹھایا جائے گا ، اگر وزرات کی مشغولیت نماز سے مانع ہوئی تو وہ ہامان کی طرح ہے اور اسی کے ساتھ اٹھایا جائے گا، اگر تجارت کی وجہ سے نماز نہیں پڑھی تو وہ ابی بن خلف تاجر مکہ کی طرح ہے اور اسی کے ساتھ اٹھایا جائے گا (مکاشفۃ القلوب اردو ص۳۹۳)