نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے
صریحاً نماز ہی کو مسلمان اور کافر کے درمیان فارق متمیّز قرار دیا ہے:جس نے جان
بوجھ کر نماز ترک کی ، اس نے گویا کفر کیا۔
(ترمذی شریف، باب ماجاءفی ترک الصلوۃ)
ایک اور مقام پر اسی مفہوم کی
توضیح اس طرح فرمائی گئی ہے: ہمارے اور ان کے درمیان جو عہد ہے، وہ نماز ہے جس نے نماز کو ترک کیا گویا اس نے
کفر کیا، (یعنی عہد سے منہ موڑ لیا)۔
(سنن نسائی، جلد 1 ، صفحہ 54 )
نماز اس قدر اہم عمل ہے کہ دنیا
اور آخرت میں دین کا سارا دارومدار اسی پر ہے، اس سلسلے میں کوتاہی کرنے والے کی ہر دو مقامات پر سخت گرفت فرمائی جائے گی۔ نماز ادا نہ
کرنے والوں کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اللہ پاک نے متعدد انبیاء و رسُل
کی انفرادی خوبیوں کا ذکر کرنے اور ان کی تعریف کرنے کے بعد فرمایا:
فَخَلَفَ
مِنْۢ بَعْدِهِمْ خَلْفٌ اَضَاعُوا الصَّلٰوةَ وَ اتَّبَعُوا الشَّهَوٰتِ فَسَوْفَ
یَلْقَوْنَ غَیًّا ، ترجَمۂ کنزُالایمان: تو ان کے بعد ان کی جگہ وہ ناخلف آئے جنہوں نے نمازیں
گنوائیں(ضائع کیں) اور اپنی خواہشوں کے پیچھے ہوئے تو عنقریب وہ دوزخ میں غیّ کا
جنگل پائیں گے ۔(پ16،مریم: 59)
نماز ضائع کرنے کی دو صورتیں ہیں، ایک صورت تو یہ ہے کہ انسان نماز کے بارے میں
لاپرواہ ہو جائے، کبھی جی میں آیا تو پڑھ
لی اور جب پڑھ بھی لی تو وقت بے وقت اور
اتنی جلدی کہ جیسے مرغ ٹھونگ مار رہا ہے، نماز کے دوران کپڑوں یاجسم سے کھیلنا شروع کر دیا، اس کے معنی یہ ہیں کہ اس کا دل نماز میں نہیں
بلکہ جسم باندھا ہوا ہے، اللہ پاک نے ایسے
نمازیوں کے لیے اجر و ثواب کے بجائے سخت
وعید سنائی ہے۔
سورۃ الماعون آیت نمبر 4،5 میں ارشادِ باری ہے: فَوَیْلٌ
لِّلْمُصَلِّیْنَۙ(۴)الَّذِیْنَ هُمْ عَنْ
صَلَاتِهِمْ سَاهُوْنَۙ(۵) ترجَمۂ کنزُالایمان:
تو ان نمازیوں کی خرابی ہےجو اپنی نماز سے بھولے بیٹھے ہیں ۔
(پ30، الماعون:4،5)
نماز ضائع کرنے کی دوسری صورت یہ ہے کہ انسان
بالکل نماز نہ پڑھے، مسلمان کہلانے کے
باوجود اسے نماز کے الفاظ تک نہ آتے ہوں، یہ صورت پہلی صورت سے بھی زیادہ گھمبیر
اور خطرناک ہے۔
نماز نہ پڑھنے کے دنیوی
نقصانات:
(1) اس کی عمر سے برکت اٹھا لی جاتی ہے یعنی اس کی زندگی بے برکت ہوتی ہے۔
(2) نیک
لوگوں کی نشانی اس کے چہرے سے مٹا دی جاتی ہے۔
(3)ایسا شخص جو بھی نیکی کرے گا
اللہ پاک کے ہاں ثواب نہ پائے گا۔
(4) نماز پڑھنے والا شخص جو بھی دعا مانگے قبول
نہ ہو گی۔
(5)اگر اللہ کے نیک بندے اس کے حق میں کوئی دعا
کرتے ہیں تو ان کی دعا بھی بے اثر ہوتی ہے۔