پیارے اسلامی بھائیوں !  نماز اللہ پاک کی بہت بڑی اعلیٰ و عرفان عبادت اور نعمت ہے۔ کیونکہ نماز دین کا ستون، یقین کا وسیلہ، عبادت کی اصل، طاعت کی چمک ہے۔ وہ نعمت عظمیٰ ہے جو ہمارے آقا معراج کے دولہا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو معراج کی رات اللہ پاک نے تحفے میں عطا فرمائی اور یہ ایسا کمال و جمال کا تحفہ ہے جو نہ کسی بھی امت کو ملا ہے اور نہ ہی رہتی دنیا تک کسی کو ملے گا۔ یہ بھی یاد رہے کہ یقیناً ہر مسلمان سے نماز کے متعلق سوال ہونا ہے۔ نماز ہر مکلف یعنی عاقل بالغ پر فرض عین ہے۔ اس کی فرضیت کا منکر کافی ہے۔ اور جس نے قصداً نماز چھوڑی جہنم کے دروازے پر اس کا نام لکھ دیا جاتا ہے ۔(کنز العمال،7/132،حدیث:19582) لہذا ہمیں چاہیے کہ ہم اس نعمت عظمیٰ کی قدر کرتے ہوئے پانچوں نمازوں کی حفاظت اور پابندی کرے۔

آیئے نماز عشا کے متعلق پانچ فرامین مصطفی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم پڑھتے ہیں:۔

(1) حضرت سیدنا عبدالرحمٰن بن ابو عمرہ انصاری رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ نماز عشا کے لئے تشریف لائے تو مسجد میں تھوڑے آدمی دیکھے، تو مسجد کے آخر میں لیٹ کر لوگوں کا انتظار کرنے لگے۔ تو ابو عمرہ انصاری ان کے پاس آ کر بیٹھ گئے۔ انہوں نے پوچھا کہ کون ہے؟ تو آپ ابو عمرہ نے کہا: میں ہو۔ عثمان غنی نے فرمایا: آپ کو قرآن کتنا آتا ہے؟ ابو عمرہ نے انہیں بتایا۔ تو حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ جو عشا کی جماعت میں شامل ہوا گویا اس نے آدھی رات قیام کیا اور نماز فجر میں شامل ہوا تو گویا اس نے ساری رات قیام کیا۔ موطا امام مالک ،1/139)

(2) حضرت سیِّدُنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: تاجدارِ مدینہ صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ عبرت نشان ہے : سب نمازوں میں زیادہ گراں (یعنی بوجھ والی) منافقوں پر نمازِ عشا و فجر ہے، اور جو اِن میں فضیلت ہے اگر جانتے توضرور حاضر ہوتے اگرچِہ سرین (یعنی بیٹھنے میں بدن کاجو حصّہ زمین پر لگتا ہے اُس) کے بل گھسٹتے ہوئے یعنی جیسے بھی ممکن ہوتا آتے۔

حضرت مفتی احمد یار خان رحمۃُ اللہِ علیہ اِس حدیثِ پاک کی شرح میں لکھتے ہیں : کیونکہ منافق صر ف دکھلاوے کے لئے نماز پڑھتے ہیں ، اور وقتوں میں تو خیر جیسے تیسے پڑھ لیتے ہیں مگر عشاکے وَقت نیند کاغلبہ، فجر کے وَقت نیند کی لذت انہیں مست کردیتی ہے ۔ اخلاص و عشق تمام مشکلوں کو حل کرتے ہیں وہ ان میں ہے نہیں ، لہٰذا یہ دو نمازیں انہیں بہت گراں (یعنی بہت بڑا بوجھ معلوم ہوتی) ہیں ، اس سے معلوم ہوا کہ جو مسلمان ان دو نمازوں میں سُستی کرے وہ منافِقوں کے سے کام کرتا ہے۔ (مراٰۃ المناجیح، 1/396)

(3) حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اعظم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: اگر لوگوں کو معلوم ہو جائے کہ نماز عشا میں شرکت کا ثواب کیا رکھا گیا ہے تو وہ ضرور گھٹنوں کے بل گھسٹتے ہوئے آئیں گے۔(المعجم الاوسط لطبرانی،1/462،حدیث:805)

(4) حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جو دو ٹھنڈی نمازیں پڑھا کرے وہ جنت میں جائے گا۔( مشکاۃ المصابیح،1/116،حدیث:325) اس حدیث پاک کی شرح میں مفتی احمد یار خان نعیمی نے لکھا ہے: ٹھنڈی نمازوں سے مراد فجر اور عشا ہے یا فجر و عصر۔ (مراٰۃ المناجیح،1/462)

(5) حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جس نے چالیس دن فجر اور عشا باجماعت پڑھی، اس کو اللہ پاک دو برائتیں عطا فرمائے گا۔ ایک نار سے دوسری نفاق سے۔( تاریخ بغداد،11/374،حدیث:6431)

اللہ پاک ہمیں عشا کی نماز کے ساتھ باقی نمازوں کی بھی پابندی عطا فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم