نماز کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ اللہ پاک نے قرآن پاک میں سینکڑوں جگہ اس کا حکم ارشاد فرمایا۔ نماز ایک اعلیٰ عبادت ہے اور اللہ پاک کی خوشنودی حاصل کرنے  کا بہترین ذریعہ ہے۔چنانچہ پارہ 21 سورۃ الروم آیت نمبر 17 میں ارشاد باری ہے: فَسُبْحٰنَ اللّٰهِ حِیْنَ تُمْسُوْنَ وَ حِیْنَ تُصْبِحُوْنَ(۱۷) ترجَمۂ کنزُالعرفان: تو الله کی پاکی بیان کرو جب شام کرو اور جب صبح کرو۔(پ 21،الروم:17) تفسیر خازن میں ہے کہ یہاں تین نمازوں کا بیان ہوا، شام میں مغرب اور عشاء کی نمازیں آگئیں جبکہ صبح میں نمازِ فجر آ گئی۔( خازن، الروم، تحت الآیۃ: 17، 3 / 460)

آئیے اب احادیث مبارکہ سے نماز عشا کے بارے میں چند فضائل سننے کی سعادت حاصل کرتے ہیں۔ ابوبکر کے پانچ حروف کی نسبت سے نماز عشا کے پانچ فضائل:

(1) پوری رات عبادتوں کا ثواب: حضرتِ سَیِّدُنا عثمان غنی رضی اللہُ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسولِ اکرم صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو فرماتے ہوئے سُنا : جس نے عشا کی نماز باجماعت ادا کی گویا اس نے آدھی رات قیام کیا اور جس نے فجر کی نماز باجماعت ادا کی گویا اس نے ساری رات قیام کیا ۔ (مسلم، کتاب المساجد ومواضع الصلاة، باب فضل صلاة العشا...الخ، ص258، حدیث : 1491)

(2) مُنافِقین عشا و فَجر میں آنے کی طاقت نہیں رکھتے:تابعی بزرگ حضرتِ سیِّدُنا سعید بن مسیَّب رحمۃُ اللہِ علیہ سے مروی ہے کہ سرورِ دوجہان صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ عبرت نشان ہے:ہمارے اور منافِقین کے درمِیان علامت (یعنی پہچان) عشا و فجر کی نماز میں حاضِر ہونا ہے کیونکہ منافقین ان نمازوں میں آنے کی طاقت نہیں رکھتے۔ (مؤطا امام مالک ،1/133،حدیث :298)

(3) شبِ براءت سے حصہ: حضرت ابو امامہ باہلی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ارشاد فرمایا : جس نے عشاء کی نماز با جماعت ادا کی تو تحقیق اس نے لیلۃ القدر (شب براءت) سے اپنا حصہ لے لیا ۔

(4) چالیس دن نماز پڑھی: حضرتِ سیدُنا عمرفاروقِ اعظم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے سرکارِ دو عالم صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ عالی شان ہے: جو چالیس راتیں مسجد میں باجماعت نمازِعشا پڑھے کہ پہلی رَکعت فوت نہ ہو ، اللہ پاک اس کے لئے دوزخ سے آزادی لکھ دیتا ہے۔ (ابن ماجہ، 1/437،حدیث:798)

(5) جہنم و نفاق سے آزادی: جس نے فجر اور عشا کی نماز باجماعت پڑھی اور جماعت سے کوئی بھی رکعت فوت نہ ہوئی تو اس کے لئے جہنم و نفاق سے آزادی لکھ دی جاتی ہے۔

مدنی پھول: عشا کے معنی ہیں ”رات کی ابتدائی تاریکی“ کے ہیں، چونکہ یہ نماز اندیھرا ہو جانے کے بعد ادا کی جاتی ہے اس لئے اس نماز کو عشا“ کہتے ہیں۔

دعا ہے کہ اللہ پاک ہم سب کو پانچوں نمازوں کی پابندی کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم