لَیْسُوْا سَوَآءًؕمِنْ
اَهْلِ الْكِتٰبِ اُمَّةٌ قَآىٕمَةٌ یَّتْلُوْنَ
اٰیٰتِ اللّٰهِ اٰنَآءَ الَّیْلِ وَ هُمْ
یَسْجُدُوْنَ(۱۱۳) ترجَمۂ
کنزُالعرفان: یہ سب ایک جیسے نہیں ، اہلِ کتاب میں کچھ وہ لوگ بھی ہیں جو حق پر
قائم ہیں ، وہ رات کے لمحات میں اللہ کی آیتوں کی تلاوت کرتے ہیں اور سجدہ کرتے ہیں
۔(پ 04،اٰل عمران:113) تفسیر صراط
الجنان میں ہے اس سے نمازِ عشا و تہجد
دونوں ہی مراد ہو سکتے ہیں اور یہ بھی معلوم ہوا کہ نماز کے ارکان میں سجدہ بہت
افضل ہے کہ سجدے کا بھی بطورِ خاص تذکرہ کیا گیا ہے۔ یہ بھی معلوم ہوا کہ رات کی
عبادت ، نماز اور تلاوت دن کی اِن عبادات سے افضل ہے۔(تفسیر صراط الجنان پارہ 4
تحت الآیۃ: 113)
احادیث مبارکہ: (1) حضرت عثمان غنی رَضِیَ اللہ عنہ سے روایت ہے، حضورِ علیہ السلام نے ارشاد فرمایا: جس نے عشا کی نماز باجماعت ادا کی اُس نے آدھی رات کے قیام
کا ثواب پایا اور جس نے نمازِفجر بھی باجماعت ادا کی وہ ساری رات عبادت کرنے والے
کی مثل ہے۔( مسلم،کتاب المساجدومواضع الصلاۃ،باب فضل صلاۃ العشا والصبح فی جماعۃ)
(2) ابن ماجہ ابن
عمر رضی اﷲ عنہما سے راوی، کہ حضور علیہ السلام فرماتے ہیں :جو مسجد جماعت میں چالیس راتیں نماز عشا پڑھے، کہ رکعت اولیٰ فوت نہ ہو، اللہ پاک اس کے لئے دوزخ سے آزادی
لکھ دیتا ہے۔(سنن ابن ماجہ ، أبواب
المساجد باب صلاۃ العشا و الفجر في جماعۃ)
(3)طَبَرانی نے عبد اﷲ بن مسعود رضی اﷲ عنہ سے روایت کی کہ
حضور علیہ السلام فرماتے ہیں : سب نمازوں میں زیادہ گراں منافقین پر نماز عشا و فجر ہے اور جو ان میں فضیلت ہے، اگر جانتے تو ضرور حاضر ہوتے اگرچہ
سرین کے بل گھسٹتے ہوئے۔(المعجم الکبیر،10/99، حدیث:10082)
(4)امام احمد و ابو داود و نَسائی و حاکم اور ابن خزیمہ و
ابن حبان اپنی صحیح میں ابی بن کعب رضی اﷲ
عنہ سے راوی، کہ ایک دن صبح کی نماز پڑھ کر نبی صلی اﷲ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
آیا فلاں حاضر ہے؟ لوگوں نے عرض کی نہیں فرمایا: فلاں حاضر ہے؟ لوگوں نے عرض کی نہیں فرمایا: یہ دونوں نمازیں منافقین پر بہت گراں ہیں ، اگر
جانتے کہ ان میں کیا (ثواب) ہے تو
گھٹنوں کے بل گِھسٹتے آتے اور بے شک پہلی
صف فرشتوں کی صف کے مثل ہے اور اگر تم
جانتے کہ اس کی فضیلت کیا ہے تو اس کی طرف سبقت کرتے مرد کی ایک مرد کے ساتھ نماز
بہ نسبت تنہا کے زیادہ پاکیزہ ہے اور دو کے ساتھ بہ نسبت ایک کے زیادہ اچھی اور
جتنے زیادہ ہوں ، اﷲ پاک کے نزدیک زیادہ محبوب ہیں ۔(سنن أبي داود ، کتاب الصلاۃ،
باب في فضل صلاۃ الجماعۃ،1/230، حدیث : 554)
(5)حضرت عبد الرحمٰن بن حرملہ رضی اللہُ عنہ سے روایت
ہے،حضور علیہ السلام نے ارشاد فرمایا: ہمارے اور منافقوں کے درمیان فرق عشا اور صبح کی نماز میں حاضر ہونا ہے ،منافقین ان دونوں نمازوں (میں حاضر ہونے ) کی اِستطاعت نہیں رکھتے ۔ ( سنن الکبری للبیہقی،کتاب الصلاۃ،باب ما جاء من التشدید فی ترک الجماعۃ )