شاکر عطّاری(درجہ اولی،جامعۃ المدینہ خلفائے راشدین ،
راولپنڈی، پاکستان)
(1) حضرتِ سیدنا
براء بن عازب رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ نبی مُکَرَّم،نُورِ مُجسَّم، رسول اکرم، شہنشاہ ِبنی آدم
صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جس نے ظہر سے قبل چار رکعتیں ادا کیں
گویا اس نے وہ رکعتیں تہجد میں ادا کیں اور جس نے عشا کے بعد چار رکعتیں ادا کیں
گویا کہ اس نے شب قدر میں چار رکعتیں (نفل)ادا کیں ۔ (طبرانی اوسط ،4/386، حدیث:6332)
(2) حضرتِ
سیدنا اَنس رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ شہنشاہِ مدینہ،قرارِ قلب
و سینہ، صاحبِ معطر پسینہ، باعثِ نُزولِ سکینہ، فیض گنجینہ صَلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا:ظہر سے پہلے چار رکعتیں عشا کے بعد چار رکعتیں ادا کرنے کی
طرح ہے اور عشاء کے بعد چار رکعتیں ادا کرناشب قدر میں چار رکعتیں ادا کرنے کے
برابر ہے۔(طبرانی اوسط ،2/121، حدیث : 2733)
(3) حضرتِ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ سے
روایت ہے کہ نور کے پیکر، تمام نبیوں کے سَرْوَر، دو جہاں کے تاجْوَر، سلطانِ
بَحرو بَر صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا:جس نے عشا کی نماز باجماعت
ادا کی اور مسجد سے نکلنے سے پہلے چار رکعتیں (نفل)ادا کرلیں تو اس کی یہ رکعتیں
شب قدر میں ادا کی جانے والی رکعتوں کے برابر ہيں۔(طبرانی اوسط ،4/68،حدیث:5239)
(4) حضرتِ سَیِّدُنا عثمان غنی رضی اللہُ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے
رسولِ اکرم صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو فرماتے ہوئے سُنا : جس نے عشا کی
نماز باجماعت ادا کی گویا اس نے آدھی رات قیام کیا اور جس نے فجر کی نماز باجماعت
ادا کی گویا اس نے ساری رات قیام کیا ۔ (مسلم، کتاب المساجد ومواضع الصلاة، باب فضل صلاة العشا...الخ، ص258، حدیث : 1491)