ہر نماز کے اپنے اپنے فضائل و کمالات ہیں ہر نماز کی فضیلت
دوسری نماز سے وراء ہے۔ ہر ایک نماز کا
وقت مقرر ہے اسی طرح نماز عشا کا بھی وقت
مقرر ہے جس میں اس کو ادا کیا جاتا ہے ۔اور اسی طرح نماز عشا کی اہمیت بھی بہت ہے اور فضیلت بھی بہت ہے۔ چنانچہ
:عشا کے لغوی معنٰی ”رات کی ابتدائی تاریکی“ کے ہیں، چونکہ یہ نماز اندیھرا ہو
جانے کے بعد ادا کی جاتی ہے اس لئے اس نماز کو ”عشا“ کہتے ہیں۔ (فیضان نماز ،ص
114)
تو پانچوں نمازوں کا پابند کر
دے
پئے مصطَفٰے ہم کو جنت میں
گھر دے
نمازِ عشا منافقین
پر بھاری ہوتی ہے تو ہمیں عشا کی نماز میں حاضر ہو کر منافقین کے عمل کو ترک
کرنا چاہیے۔
(1) امام فقیہ ابواللَّیث سمر قندی رحمۃُ اللہِ علیہ نے (تابعی
بزرگ) حضرت کعبُ الاحبار رضی اللہ عنہ سے نقل کیا کہ اُنہوں نے فرمایا: میں نے
’’تورَیت‘‘ کے کسی مقام میں پڑھا (اللہ پاک فرماتا ہے): اے موسیٰ! شفق ڈوب جانے کے
وَقت یعنی عشا کی چار رَکعتیں ہیں ، پڑھیں گے انہیں احمد اور ان کی اُمت ، وہ دُنیا
وما فِیہا (یعنی دنیا اور اس کی ہر چیز) سے اُن کے لئے بہتر ہیں ، وہ انہیں گناہوں
سے ایسا نکال دیں گی جیسے اپنی ماؤں کے پیٹ سے پیدا ہوئے ۔(فیضان نماز ،ص86)(2) حضرت سیِّدُنا ابوہریرہ
رضی اللہ عنہ سے روایت ہے تاجدارِ مدینہ
صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ عبرت نشان ہے : سب نمازوں میں زیادہ
گراں (یعنی بوجھ والی) منافقوں پر نمازِ عشا و فجر ہے، اور جو اِن میں فضیلت ہے
اگر جانتے توضرور حاضر ہوتے اگرچِہ سرین (یعنی بیٹھنے میں بدن کاجو حصّہ زمین پر
لگتا ہے اُس) کے بل گھسٹتے ہوئے یعنی جیسے بھی ممکن ہوتا آتے۔(فیضان نماز ،ص111)حضرت
مفتی احمد یار خان رحمۃُ اللہِ علیہ اِس حدیثِ پاک کی شرح میں لکھتے ہیں : کیونکہ منافق صر ف
دکھلاوے کے لئے نماز پڑھتے ہیں ، اور وقتوں میں تو خیر جیسے تیسے پڑھ لیتے ہیں مگر
عشاکے وَقت نیند کاغلبہ، فجر کے وَقت نیند کی لذت انہیں مست کردیتی ہے ۔ اخلاص و عشق
تمام مشکلوں کو حل کرتے ہیں وہ ان میں ہے نہیں ، لہٰذا یہ دو نمازیں انہیں بہت
گراں (یعنی بہت بڑا بوجھ معلوم ہوتی) ہیں ، اس سے معلوم ہوا کہ جو مسلمان ان دو
نمازوں میں سُستی کرے وہ منافِقوں کے سے کام کرتا ہے۔ (مراٰۃ المناجیح، 1/396)
(3) تابعی بزرگ حضرتِ سیِّدُنا سعید بن مسیَّب رحمۃُ اللہِ علیہ سے مروی ہے کہ سرورِ دوجہان صَلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ عبرت نشان ہے:ہمارے اور منافِقین کے درمِیان علامت (یعنی
پہچان) عشا و فجر کی نماز میں حاضِر ہونا ہے کیونکہ منافقین ان نمازوں میں آنے کی
طاقت نہیں رکھتے۔(فیضان نماز ،ص112)(4) حضور اکرم صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم فرماتے ہیں : جو
نمازِ عشا سے پہلے سوئے اللہ پاک اُس کی آنکھ کو نہ سلائے۔(فیضان نماز ،ص113)(5) فرمان مصطفی صلَّی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلَّم: جس نے عشا کی نماز
باجماعت پڑھی اس نے گویا تمام رات نماز پڑھی۔( فیضان نماز ،ص154)
سبحان اللہ ہر نماز ہی ہمارے لئے تحفہ اور نعمت بھی ہے اور
جماعت کے ساتھ نماز پڑھنا یہ اور بڑا تحفہ ہے، اور رب کی طرف سے بڑی نعمت ہے۔ اللہ
پاک ہمیں اس نعمت کی قدر و تحفے کی قدرکرکے ہمیں پانچوں وقت کی نماز باجماعت ادا
کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی
الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم