راؤ فرحان علی(درجہ رابعہ،جامعۃ المدینہ فیضان عبد
اللہ شاہ غازی کراچی،پاکستان)
نماز عشا بھی تمام
نمازوں کی طرح اہم نماز ہے۔ اس کے بے شمار فضائل احادیث مبارکہ میں آئے ہیں جو کہ
درجہ ذیل ہیں:۔
(1)حضور اکرم صَلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم فرماتے ہیں : جو نمازِ عشا سے پہلے سوئے اللہ پاک اُس کی
آنکھ کو نہ سلائے۔ (جمع الجوامع، 7/289،حدیث:23192) (2)تابعی بزرگ حضرتِ
سیِّدُنا سعید بن مسیَّب رحمۃُ اللہِ
علیہ سے مروی ہے کہ سرورِ دوجہان صَلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ عبرت نشان ہے:ہمارے اور منافِقین کے درمِیان
علامت (یعنی پہچان) عشا و فجر کی نماز میں حاضِر ہونا ہے کیونکہ منافقین ان نمازوں
میں آنے کی طاقت نہیں رکھتے۔ (مؤطا امام مالک ،1/133،حدیث :298)
(3)حضرت سیِّدُنا
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے تاجدارِ مدینہ صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
کا فرمانِ عبرت نشان ہے : سب نمازوں میں زیادہ گراں (یعنی
بوجھ والی) منافقوں پر نمازِ عشا و فجر ہے، اور جو اِن میں
فضیلت ہے اگر جانتے توضرور حاضر ہوتے اگرچِہ سرین (یعنی بیٹھنے میں بدن کاجو حصّہ
زمین پر لگتا ہے اُس) کے بل گھسٹتے ہوئے یعنی جیسے بھی ممکن ہوتا آتے۔ (ابن ماجہ، 1/437،
حدیث :797) (4)رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جس نے
عشا کی نماز با جماعت پڑھی اس نے گویا تمام رات نماز پڑھی اور جس نے فجر کی نماز
با جماعت پڑھی اس نے گویا سارا دن نماز پڑھی ۔(معجم کبیر،1/42،حدیث:148) (5)حضرتِ سَیِّدُنا عثمان
غنی رضی اللہُ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسولِ اکرم صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو فرماتے ہوئے سُنا : جس نے عشا کی نماز باجماعت ادا کی گویا
اس نے آدھی رات قیام کیا
اور جس نے فجر کی نماز باجماعت ادا کی گویا اس نے ساری رات قیام کیا ۔ (مسلم ، ص258، حدیث : 1491)
لہذا پیارے اسلامی بھائیوں ! ان احادیث کی پیشِ نظر ہمیں
چاہیے کہ عشا کی نماز کی پابندی کریں اور
ساتھ ہی جماعت کا اہتمام لازمی کریں۔