اللہ پاک کی طرف سے فرض کردہ پانچ نمازیں ہیں  جن کو ادا کرنا ہر مسلمان پر لازم ہے نمازوں میں سے ایک نماز، عشا کی نماز ہے۔ عشا کے لغوی معنی رات کی ابتدائی تاریکی کے ہیں چونکہ یہ نماز اندھیرا ہو جانے کے بعد ادا کی جاتی ہے اس لئے اس نماز کو عشا کی نماز کہا جاتا ہے ۔

نماز عشا کی اہمیت و فضیلت احادیث مبارک کی روشنی میں درجہ ذیل ہیں:۔

(1) حضرت سیِّدُنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے تاجدارِ مدینہ صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ عبرت نشان ہے : سب نمازوں میں زیادہ گراں (یعنی بوجھ والی) منافقوں پر نمازِ عشا و فجر ہے۔(2) تابعی بزرگ حضرتِ سیِّدُنا سعید بن مسیَّب رحمۃُ اللہِ علیہ سے مروی ہے کہ سرورِ دوجہان صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ عبرت نشان ہے:ہمارے اور منافِقین کے درمِیان علامت (یعنی پہچان) عشا و فجر کی نماز میں حاضِر ہونا ہے کیونکہ منافقین ان نمازوں میں آنے کی طاقت نہیں رکھتے۔(3) حضور اکرم صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم فرماتے ہیں : جو نمازِ عشا سے پہلے سوئے اللہ پاک اُس کی آنکھ کو نہ سلائے۔

(4) حضرتِ سیِّدُناعثمان غنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ا رشاد فرمایا: جو نمازِعشا جماعت سے پڑھے گویا(یعنی جیسے)اُس نے آدھی رات قیام کیا اور جو فجر جماعت سے پڑھے گویا (یعنی جیسے) اس نے پوری رات قیام کیا۔(5) حضرتِ اَنَس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، سرکارِ مدینہ صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:جس نے چالیس دن فجر و عشا باجماعت پڑھی اُس کو اللہ پاک دو آزادیاں عطا فرمائے گا۔ ایک نَار(یعنی آگ) سے ،دوسری نفاق (یعنی مُنافقت) سے۔

مندرجہ بالا احادیث مبارکہ سے نماز عشا کے اہمیت و فضیلت واضح ہے۔ اللہ پاک ان فضیلتوں کو حاصل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم