مبشر رضا عطّاری (درجہ ثانیہ ،جامعۃ المدینہ فیضان
فاروق اعظم، لاہور، پاکستان)
بیشک نماز دین کا ستون ہے۔ اعلیٰ و ارفع عبادت ہے۔ بلاشبہ
نمازِ پنجگانہ مؤمنین پر فرض ہے۔ اللہ پاک نے نماز فرض کر کے ہم پر یقیناً احسان
عظیم فرمایا ہے۔ نماز پنجگانہ اللہ پاک کی
بہت بڑی نعمت ہے اور وہ نعمت عظمیٰ ہے جو
اللہ پاک نے کرم عظیم سے اسے خاص ہم کو عطا فرمائی۔ ہم سے پہلے کسی امت کو نہ ملی۔
یوں تو نمازِ پنجگانہ پڑھنے کے بے شمار
فضائل برکات ہیں لیکن اس کے ساتھ ہر نماز کے جدا گانہ بھی بے شمار فضائل ہیں۔ اسی
طرح نماز عشا بھی اپنے پڑھنے والوں کے لئے
برکتوں اور فضیلتوں کی بشارت لئے ہوئے ہیں۔
عشا کے لغوی معنٰی ”رات کی ابتدائی تاریکی“ کے ہیں، چونکہ یہ
نماز اندیھرا ہو جانے کے بعد ادا کی جاتی ہے اس لئے اس نماز کو ”عشا“ کہتے ہیں۔ (شرح
مشکل الآثار،3/34) نماز عشا کے وقت عام طور پر خواتین سارا دن گھر کا کام
کاج کر کے اور مرد حضرات اپنے دفاتر اور
کاروبار کے کام سے تھکے ہوتے ہیں اسی وجہ سے عشا کی نماز میں سستی کر جاتے ہیں۔ ایسا کرنا بالکل
درست نہیں بلکہ اس وقت تھکاوٹ اور دوسرے کام کاج وغیرہ بھول کر نماز ادا کرنی چاہیے۔
چنانچہ عشا کی اہمیت پر پانچ فرامین مصطفی
صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ملاحظہ ہوں۔
(1) حضرت سیِّدُنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے تاجدارِ
مدینہ صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ عبرت نشان ہے : سب نمازوں میں زیادہ
گراں (یعنی بوجھ والی) منافقوں پر نمازِ عشا و فجر ہے، اور جو اِن میں فضیلت ہے
اگر جانتے توضرور حاضر ہوتے اگرچِہ سرین (یعنی بیٹھنے میں بدن کاجو حصّہ زمین پر
لگتا ہے اُس) کے بل گھسٹتے ہوئے یعنی جیسے بھی ممکن ہوتا آتے۔ (ابن ماجہ، 1/437،
حدیث :797) (2) تابعی بزرگ حضرتِ سیِّدُنا سعید بن مسیَّب رحمۃُ اللہِ علیہ سے مروی ہے کہ سرورِ دوجہان صَلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ عبرت نشان ہے:ہمارے اور منافِقین کے درمِیان علامت (یعنی
پہچان) عشا و فجر کی نماز میں حاضِر ہونا ہے کیونکہ منافقین ان نمازوں میں آنے کی
طاقت نہیں رکھتے۔ (مؤطا امام مالک ،1/133،حدیث :298)
(3) حضرتِ سَیِّدُنا عثمان
غنی رضی اللہُ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسولِ اکرم صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو فرماتے ہوئے سُنا : جس نے عشا کی نماز باجماعت ادا کی گویا
اس نے آدھی رات قیام کیا اور جس نے فجر کی نماز باجماعت ادا کی گویا اس نے ساری
رات قیام کیا ۔ (مسلم، کتاب المساجد
ومواضع الصلاة، باب فضل صلاة العشا...الخ، ص258، حدیث : 1491) (4) ایک روایت میں ہے کہ حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے
بعض لوگوں کو بعض نمازوں میں نہ پایا تو فرمایا: بےشک میں نے ارادہ کیا کہ نماز قائم کرنے کا حکم دوں پھر کسی
کو حکم فرماؤں کہ لوگوں کو نماز پڑھائے اور میں اپنے ہمراہ کچھ لوگوں کو جن کے
پاس لکڑیوں کے گٹھے ہوں ،ان کے پاس لے کر جاؤں ، جو نماز میں حاضر نہیں ہوتے اور
ان کے گھر اُن پر آگ سے جلا دوں۔(مسلم،ص256،حدیث:1482) (5) امیر المؤمنین حضرتِ سیدُنا عمرفاروقِ اعظم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے
سرکارِ دو عالم صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ عالی شان ہے: جو چالیس
راتیں مسجد میں باجماعت نمازِعشا پڑھے کہ پہلی رَکعت فوت نہ ہو ، اللہ پاک اس کے لئے دوزخ سے آزادی لکھ دیتا ہے۔
(ابن ماجہ، 1/437،حدیث:798)
سبحان اللہ اسی طرح پنجگانہ نمازوں کے فضائل و برکات ہیں
اور ان کو ادا کرنے میں ہماری دنیا و آخرت کی بھلائی ہے۔ اللہ پاک ہم کو پانچ وقت
کی نماز باجماعت پڑھنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی
الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم