طلحہ خان عطّاری (درجہ ثالثہ،جامعۃ المدینۃ فیضان
خلفا ئے راشدین ، راولپنڈی ،پاکستان)
اللہ پاک کا کڑوڑ ہا کڑوڑ احسان ہے ، جس نے ہمیں ایمان کی
دولت سے نوازا اور ایک اعلٰی و معیاری زندگی گزارنے کے لئے قرآن و سنت کے روشن اصول عطا کیے جس میں عقائد،
عبادات، معاشیات، معاملات، اخلاقیات اور ہر طرح کے معاشرتی اصول شامل ہیں۔ اور یہی
دینِ اسلام کی خوبصورتی ہے کہ زندگی سے تعلق رکھنے والے ہر شعبے میں بندے کی رہنمائی خوب خوب کرتا ہے جبکہ باقی کسی ادیان میں اس طرح
کی بہترین و نفیس رہنمائی نہیں ملتی۔
جس خالقِ باری نے ہمیں یہ زندگی عطا کی ہے اور اسلام کی دولت سے نوازا تو پھر
کچھ عبادات و معاملات ہمارے ذمہ کیے جن پر عمل بحیثیتِ مسلمان ہم پر لازم ہے۔
اسلام میں داخل ہونے کے بعد سب سے پہلا فرض نماز ہے۔ جو مسلمان پر دن بھر کے پانچ
عظیم اوقات میں لازم ہے۔ ان پانچ نمازوں میں دو نمازیں ایسی ہیں جن کو احایثِ
مبارکہ میں منافقوں پر سب سے زیادہ بھاری
کہا گیا ہے۔ ان میں سے ایک عشا کی نماز ہے۔
عشا کے لغوی معنٰی ”رات کی ابتدائی تاریکی“ کے ہیں، چونکہ یہ
نماز اندیھرا ہو جانے کے بعد ادا کی جاتی ہے اس لئے اس نماز کو ”عشا“ کہتے ہیں۔ اور منافقین پر بھاری ہونے کی وجہ بھی یہی ہے کہ عشا کے وقت
نیند کا غلبہ ہوتا ہے جس کی وجہ سے منافقین کو اپنی جانوں پر بہت گراں گزرتا ہے۔
اسی سے معلوم ہوا کہ عشا کی نماز ترک کرنا منافقین کا سا کام ہے۔
احادیثِ مبارکہ میں نمازِ عشا کی اہمیت و فضیلت پر کئی احادیثِ
وارد ہیں۔ فرامینِ مصطفٰے صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے پہلے یہ
جان لیتے ہیں کہ نمازِ عشا کی ابتدا کس پیغمبرِ اسلام نے فرمائی۔ سبحان اللہ!
ہمارے پیارے آقا مدینے والے مصطفٰے صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے سب سے پہلے عشا کی نماز ادا فرمائی۔ (شرح معانی
الآثار، 1/226، حدیث :1014)
گویا کہ نمازِ عشا بھی امتِ مصطفٰے صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم کا خاصہ ہے کہ اسی امت میں پڑھی
جاتی ہے۔ اب نمازِ عشا کی اہمیت و فضیلت کے متعلق 5 فرامینِ مصطفٰےصلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم کی طرف بڑھتے ہیں :
(1) روایت ہے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہُ عنہ سے فرماتے ہیں فرمایا
رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے کہ اگر یہ خیال نہ ہوتا کہ میں اپنی امت پر
مشقت ڈال دوں گا تو انہیں حکم دیتا کہ عشا کو تہائی یا آدھی رات تک پیچھے کریں۔
(مشکوٰة المصابیح، باب نماز پڑھنے کا بیان، ج1، حدیث:611)
(2) روایت ہے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہُ عنہ سے
فرماتے ہیں فرمایا رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے کہ منافقوں پر فجر اور عشا سے زیادہ کوئی
نماز بھاری نہیں اور اگر جانتے کہ ان دونوں میں کیا ثواب ہے تو گھسیٹ کر بھی ان میں
پہنچتے۔(مشکوٰة المصابیح، باب نمازکے فضائل کا بیان، ج1، حدیث629)
(3) روایت ہے حضرتِ
عثمان رضی اللہُ عنہ سے فرماتے ہیں
فرمایا رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم نے کہ جو نماز عشا جماعت سے پڑھے
تو گویا وہ آدھی رات عبادت میں کھڑا رہا اور جو فجر جماعت میں پڑھے گویا اس نے ساری
رات نماز پڑھی۔(مشکوٰة المصابیح، باب نمازکے فضائل کا بیان، ج1، حدیث:630)
(4) نبی اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: اندھیرے میں چل کر مسجد آنے والوں کو
قیامت کے دن کامل نور ( بھر پور اجالے ) کی بشارت دے دو۔ (جامع ترمذی، باب عشا اور
فجر جماعت سے پڑھنے کی فضیلت کا بیان، ج1، حدیث: 223)
(5) حضورِ اکرم صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم فرماتے ہیں : جو
نمازِ عشا سے پہلے سوئے، اللہ پاک اس کی آنکھ کو نہ سلائے۔(جمع الجوامع، 7/289، حدیث
:23192)
مفتی احمد یار خان رحمۃُ
اللہِ علیہ لکھتے ہیں: خیال رہے کہ
نمازِ عشا سے پہلے سو جانا اور عشا کے بعد بلا ضرورت جاگتے رہنا (یہ دونوں ہی کام)
سنت کے خلاف اور نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو ناپسند ہیں لیکن نماز سے پہلے سو کر نماز ہی
نہ پڑھنا اور ایسے ہی عشا کو بعد جاگ کر فجر قضا کر دینا حرام ہے کیونکہ حرام کا
ذریعہ بھی حرام ہوتا ہے۔ (مراٰةالمناجیح)
اللہ پاک ہمیں پانچ وقت کی نماز با جماعت تکبیرِ اولٰی کے
ساتھ مسجد کی پہلی صف میں اد کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم