مشکل کام کا ثواب زیادہ ہے:کوئی بھی کام ہمیں جتنا مشکل لگتا ہو، نفس پر جتنا زیادہ بوجھ محسوس ہوتا ہو، ہمیں نفس کی چالاکیوں کو کچلتے  ہوئے وہ کام کر لینا چاہئے، ہماری سوچ سے بھی آگے ہیں: جتنا ہمیں وہ کام کرنے کا ثواب ملتا ہے، الحمدللہ!عشق جنون جب اپنی حد کو پہنچ جاتا ہے، تو اللہ پاک اور رسول پاک صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے ہر کام کو بآسانی ایک عاشق سرانجام دیتا ہے اور اس کا ثواب کا اندازہ وہ خود بھی نہیں لگاسکتا۔ عشا کے لغوی و اصطلاحی معنی: عشا کے لغوی معنی رات کی ابتدائی تاریکی کے ہیں، چونکہ یہ نماز اندھیرا ہو جانے کے بعد ادا کی جاتی ہے، اس لئے اس نماز کو نمازِ عشا کہا جاتا ہے۔سب سے پہلے نمازِ عشا کس نے پڑھی:بعض انبیائے کرام علیہم السلام نے جدا جدا موقع پر مختلف نمازیں ادا فرمائیں،اللہ پاک نے ان محبوبانِ بارگاہ کی ان حسین اداؤں کو ہم غلامانِ مصطفی صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم پر فرض کردیا، چنانچہ سب سے پہلے نمازِ عشا ہمارے پیارے مدنی مکی مصطفی صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ادا فرمائی۔نمازِ عشا کی اہمیت اور فضیلت پر پانچ فرامین مصطفی صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم :نمازِ عشا کی اہمیت اور فضیلت پر ہمارے پیارے نبی پاک صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے 5فرامین:1۔حضرت عثمانِ غنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جو نمازِ عشا جماعت سے پڑھے، گویا کہ اس نے آدھی رات قیام کیا اور جو فجر جماعت سے پڑھے، گویا کہ اس نے پوری رات قیام کیا۔( مسلم، صفحہ258، حدیث نمبر 1491)2۔امیر المومنین حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، سرکارِ دو عالم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو چالیس راتیں مسجد میں باجماعت نمازِ عشا پڑھے کہ پہلی رکعت فوت نہ ہو، اللہ پاک اس کے لئے دوزخ سے آزادی لکھ دیتا ہے۔(ابن ماجہ، جلد 1، صفحہ437، حدیث798)3۔تابعی بزرگ حضرت سعید بن مسیب رحمۃ اللہ علیہ سے مروی ہے کہ سرورِدوجہاں صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ عبرت نشان ہے: ہمارے اور منافقین کے درمیان علامت (یعنی پہچان)عشا اور فجر کی نماز میں حاضر ہونا ہے، کیونکہ منافقین ان نمازوں میں آنے کی طاقت نہیں رکھتے۔(مؤطا امام مالک، جلد 1، صفحہ 133،حدیث 298)4۔حضور پاک صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم ارشادفرماتے ہیں: جو نمازِ عشا سے پہلے سوئے، اللہ پاک اس کی آنکھ کو نہ سلائے۔(جمع الجوامع،جلد 7، صفحہ289،حدیث23192)5۔حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، تاجدارِ مدینہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ عبرت نشان ہے: سب نمازوں میں زیادہ گراں یعنی بوجھ والی منافقوں پر نمازِ عشا اور فجر ہے اور جو ان میں فضیلت ہے اگر جانتے تو ضرور ضرور حاضر ہوتے، اگرچہ سرین(یعنی بیٹھنے میں بدن کا جو حصہ زمین پر لگتا ہے اس) کے بل گھسٹتے ہوئے، یعنی جیسے بھی ممکن ہوتا آتے۔ (ابن ماجہ، جلد 1، صفحہ437، حدیث797)سب نمازوں کی پابندی:اے عاشقانِ نماز! میرے آقا اعلٰی حضرت رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:نماز پنجگانہ اللہ پاک کی وہ نعمتِ عظمیٰ ہے کہ اس نے اپنے کرمِ عظیم سے خاص ہم کو عطا فرمائی، ہم سے پہلے کسی امت کو نہ ملی۔(فتاوی رضویہ، جلد 5، صفحہ43)مگر صد افسوس! آج اکثر مسلمانوں کو نماز کی بالکل پروا نہیں رہی، ہماری مسجدیں نمازیوں سے خالی نظر آتی ہیں، اللہ پاک نے نماز فرض کر کے ہم پر یقینا احسانِ عظیم فرمایا، ہم تھوڑی سی کوشش کریں، نماز پڑھیں تو اللہ کریم ہمیں بہت سارا اجر و ثواب عنایت فرماتا ہے۔ہر ایک نمازوں کے وقتوں کا خیال رکھے اور ہر نماز کو اس کے مقررہ وقت پر پابندی کے ساتھ ادا کرنا ضروری ہے، میرے آقا اعلٰی حضرت رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: وقت پہچاننا(یعنی نماز/ روزہ وغیرہ کی معلومات رکھنا) تو ہر مسلمان پر فرضِ عین ہے، یعنی ہرعاقل و بالغ مسلمان پر ضروری ہے۔(فتاوی رضویہ، جلد 10، صفحہ 569)اللہ پاک ہمیں پابندی کے ساتھ پانچوں نمازیں ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور میرے مدنی مکی صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کی آنکھوں کی ٹھنڈک کو مرتے دم تک ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین بجاہ نبی الامین صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم

تو پانچوں نمازوں کی پابند کردے پئے مصطفی ہم کو جنت میں گھر دے