نمازِ عشا کی اہمیت و فضیلت
پر پانچ فرامینِ مصطفے از بنتِ محمد حنیف،بھیرہ شریف
ہر عبادت سے بر تر ہے عبادت نماز ساری
دولت سے بڑھ کر ہے دولت نماز
ہر عاقل، بالغ مسلمان پر روزانہ پانچ وقت کی نماز فرض ہے۔اللہ پاک
پارہ 2، سورہ ٔبقرہ کی آیت نمبر 238 میں ارشاد فرماتا ہے:ترجمۂ کنزالایمان:نگہبانی
کرو سب نمازوں کی اور کھڑے ہو اللہ کے حضور ادب سے۔ صدر الافاضل حضرت علامہ مولانا
سیّد محمد نعیم الدین مراد آبادی رحمۃ
اللہ علیہ اس آیت ِمبارکہ کے تحت فرماتے ہیں:یعنی پنجگانہ فرض نمازوں کو ان کے
اوقات پر ارکان و شرائط کے ساتھ ادا کرتے رہو،اس میں پانچوں نمازوں کی فرضیت کا بیان
ہے۔( تفسیر خزائن العرفان، پارہ 1 ،سورۃ البقرہ ،آیت 238)پانچوں نمازیں ادا کرنے کے بہت سارے فائدے ہیں۔فجرادا کرنے والا خوش
خوش اور تازہ ہو کر صبح کرتا ہے۔(بخاری،کتاب التہجد ،حدیث
660)شام تک اللہ کی امان میں رہتا ہے ۔(معجم
الاوسط 335/5 حدیث 3464) اس کے مشکل کام آسان ہو
جاتے ہیں، فجر اور عصر کے وقت مصروفِ عبادت رہنے سے رزق اور عمل میں برکت دی جاتی
ہے، نماز ِعصر اور عشا کی پابندی کرنے سے زہد پیدا ہوتا ہے اور نفس کو نفسانی
خواہشات کی پیروی سے نجات ملتی ہے، نمازِ عصر پڑھنے والے کے لئے آسمان و زمین کے فرشتے
مغفرت چاہیں گے، مغرب کی نماز پڑھنے والے
کے لئے آسمان کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں، وہ جس حاجت کا سوال کرے پورا ہوگا،نمازِ
عشا پڑھنے والا گناہوں سے ایسے نکل جاتا، جیسے ابھی ماں کے پیٹ سے پیدا ہو۔(فرض علوم سیکھئے،ص 296)1۔حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں: رسول
اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ
وسلم نے فرمایا:اس عشا کی نماز پر مجمع لگایا کرو، تم اس کے ذریعے سب
امتوں پر فضیلت دئیے گئے ہو۔ 2۔امیر المؤمنین حضرت عثمان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے
آقائے مظلوم،سرورِ معصوم، حسن ِاخلاق کے پیکر صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو فرماتے ہوئے
سنا:جس نے عشا کی نماز باجماعت ادا کی، گویا اس نے آدھی رات قیام کیا اور جس نے فجر کی نماز باجماعت ادا کی، گویا اس نے
پوری رات قیام کیا۔(صحیح مسلم، کتاب المساجد ومواضع الصلوۃ،
باب فضل صلاۃ العشاوالصبح فی جماعۃ، ص 329) 3۔حضرت
ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نور کے پیکر، تمام نبیوں کے سرور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جس نے عشا
کی نماز باجماعت ادا کی، اس نے شبِ قدر میں اپنا حصہ پا لیا۔(طبرانی
کبیر، ج8،ص179)4۔حضرت ابو ہریرہ رضی
اللہ عنہ سے روایت ہے کہ پیارے آقا صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نےفرمایا:منافقین
پر سب سے بھاری فجر اور عشا کی نماز ہے، اگر جان لیتے کہ ان دونوں میں کیا ہے تو
ضرور حاضر ہوتے، اگرچہ گھسٹتے ہوئے آتے۔بے شک میں نے ارادہ کیا کہ میں نماز قائم
کرنے کا حکم دوں اور کسی شخص کو نماز پڑھانے پر مقرر کروں، پھر کچھ لوگوں کو ساتھ
چلنے کے لئے کہوں، جو لکڑیاں اٹھائے ہوئے ہوں، پھر ان لوگوں کی طرف جاؤں، جو نماز
میں حاضر نہیں ہوتے اور ان کے گھروں کو آگ سے جلا دو۔(صحیح
بخاری ،کتاب الاذان، ج 1، ص 235)
یا خدا تجھ سے عطار کی ہے دعا مصطفے
کی پڑھے پیاری امت نماز
اٰمین بجاہ النبی الامین صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم