اللہ پاک طرف سے مسلمانوں کو ہر دن میں جو پانچ فرض نمازیں فجر، ظہر، عصر، مغرب اور عشا عطا فرمائیں ان کے نام مسلمانوں کے بچے بچے کو ازبر ہوتے ہیں لیکن ان کے معنی و مطالب کی طرف ہماری توجہ بہت کم یا نہ ہونے کے برابر ہوتی ہےچنانچہ اس بارے میں کچھ دلچسپ معلومات پیش ہیں: تمام نمازوں کے نام ان کے اوقات کے موافق ہی رکھے گئے ہیں چنانچہ نزہۃ القاری کی دوسری جلد میں ہے کہ عشا کے لفظی معنی بھی چونکہ رات کی ابتدائی تاریکی  کے ہیں اور اس نماز کو اندھیرا ہونے کے بعد ہی ادا کیا جاتا ہے اسی مناسبت سے اس کا نام عشا رکھا گیا ہے۔نیزشرح معانی الآثار جلد 1کی حدیث نمبر 1014 کے مطابق اس نماز کا یہ وقت مقرر کرنے کی وجہ یہ ہے کہ سب سے پہلے نمازِ عشا کو ہمارے میٹھے میٹھے آقا صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے اسی وقت میں ادا فرمایا تو اسی مبارک ادا ئے مصطفیٰ کی یاد کو باقی رکھا گیااور نمازِ عشا کو رات کی تاریکی میں ادا کرنا مقرر فرما دیا گیا۔ نمازِ عشا کے کئی فضائل اور نہ پڑھنے کی وعیدات بھی احادیث میں وارد ہوئیں نیز یہ وہ نماز ہے کہ جس کو ایمان اور نفاق میں کسوٹی قرار دیا گیا چنانچہ موطا امام مالک ج1ص133حدیث نمبر 298 میں ہے :بزرگ صحابی حضرت سعید بن مسیب رحمۃ اللہ علیہ سے روایت ہے کہ سرکار دوعالم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا ارشاد ِعبرت بنیاد ہے: ہمارے اور منافقوں کے درمیان فرق نمازِ عشا و فجر میں حاضر ہونا ہے کیونکہ منافقوں میں ان نمازوں میں آنے کی طاقت نہیں۔مسلم شریف کی حدیث 1491 نمازِ عشا کے فضائل سے متعلق حضرت عثمانِ غنی رضی اللہ عنہ سرورِ دوعالم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم سے روایت کرتے ہیں:جو نمازِ عشا جماعت سے پڑھے گویا اس نے آدھی رات قیام کیا اور جس نے فجر بھی با جماعت ادا کی اس نے گویا پوری رات قیام کیا۔ابنِ ماجہ ج1حدیث798 میں حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم سے روایت کرتے ہیں،فرمایا :جو چالیس راتیں مسجد میں با جماعت نمازِ عشا پڑھے کہ پہلی رکعت فوت نہ ہو ،اللہ پاک اس کے لیے دوزخ سے آزادی لکھ دیتا ہے۔ابنِ عساکرج 52ص338 میں حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سرکار ِدو عالم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا :جس نے چالیس راتیں فجر اور عشا با جماعت ادا کی اللہ پاک اس کو دو آزادیاں عطا فرمائے گا ایک نار سے دوسری نفاق سے۔ابن ِماجہ جلد ایک حدیث 798 میں ہے:حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،حضور نبی کریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا: جس نے چالیس راتیں مسجد میں با جماعت نمازِ عشا پڑھی کہ پہلی رکعت فوت نہ ہو، اللہ پاک اس کے لیے دوزخ سے آزادی لکھ دیتا ہے۔پیاری بہنو! جو نمازِ عشا نہ پڑھے اس کے لیے سرکارِ مدینہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا یہ فرمانا ہی بہت عبرت کی بات ہی کہ جو نمازِ عشا سے پہلے سو جا ئے اللہ پاک اس کی آنکھ کو نہ سلائے۔ آپ کا یہ فرمانا بسبب ِجلال ونا گواری کے اظہار کے لیے تھا۔جمع الجوامع ج7حدیث23192لہٰذا آج سے عزم ِمصمم کیجیے کہ پانچویں نمازوں کی حفاظت کرنے کی بھرپور کوشش کریں گی اور آخری دم تک کوئی بھی نماز جان بوجھ کر نہیں چھوڑیں گی تاکہ ہم بھی آخری نبی صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کےارشاد فرمودہ فضائل کو پانے میں کامیاب ہو سکیں ۔ربِّ ذوالجلال اپنے کرم سےہم تمام مسلمانوں کو نمازوں کی حفاظت کی توفیق ِرفیق مرحمت فرمائے ۔آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم