العشاوالعشیُّ:رات کی تاریکی بقول ِبعض :مغرب سے عشا کی اندھیری یا دن کا آخری حصّہ۔العشاانِ مغرب اور عشا بعد عشیٌّ رات کو دیر تک چلنے والا۔ادائیگی عشا:ہمارے پیارے آقا صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے نمازِ عشا ادا فرمائی، نمازِ عشا حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کی امت کی خصوصیت ہے اور نماز پنجگانہ(یعنی پانچ وقت کی نمازیں) بھی۔وجہ ِتسمیہ:عشا کے لغوی معنی رات کی ابتدائی تاریکی کے ہیں، چونکہ یہ نماز اندھیرا ہو جانے کے بعد ادا کی جاتی ہے، اس لئے اس نماز کو نمازِ عشا کہا جاتا ہے۔فضیلت:حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، تاجدارِ مدینہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ عبرت نشان ہے:سب نمازوں میں زیادہ گراں یعنی بوجھ والی منافقوں پر نمازِ عشا اور فجر ہے اور جو ان میں فضیلت ہے اگر جانتے تو ضرور حاضر ہوتے، اگرچہ سرین(یعنی بیٹھنے میں بدن کا جو حصہ زمین پر لگتا ہے اس) کے بل گھسٹتے ہوئے، یعنی جیسے بھی ممکن ہوتا آتے۔(ابن ماجہ)تابعی بزرگ حضرت مسیب رحمۃ اللہ علیہ سے مروی ہے، سرکارِدوجہاں صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا: ہمارے اور منافقین کے درمیان علامت (یعنی پہچان)عشا اور فجر کی نماز میں حاضر ہونا ہے،کیونکہ منافقین ان نمازوں میں آنے کی طاقت نہیں رکھتے۔ (مؤطا امام مالک)(یہاں منافقِ عملی مراد ہے)حضرت ابو موسٰی اشعری رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جس نے عشا اور فجر کی نماز پڑھی، وہ جنت میں داخل ہو گا۔ان احادیث ِمبارکہ کی روشنی میں نمازِ عشا کے مخصوص فضائل و اہمیت معلوم ہوئے، اس سے بڑھ کر عشا کی فضیلت کیا ہو سکتی ہے کہ اس نماز کی فرضیت کا سبب ہی آقا علیہ الصلوۃ والسلام کا ادا کرنا ٹھہرا اور عشا کے پڑھنے والے کے لئے نمازِ عشا کو ہی اس کے مسلمان ہونے کی پہچان قرار دے دے کر منافقین سے امتیاز کر دیا،صرف اتنا ہی نہیں، یہ جنت میں داخلے کا سبب بھی بنے گی۔اگر عمومی فضائل کی بات کریں تو حضرت جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جنت کی چابی نماز ہے اور نماز کی چابی وضو۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، بیان کرتے ہیں:ایک بار میں نماز پڑھ کر سرکارِ مدینہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے پاس بیٹھ گیا، آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:کیا تجھے پیٹ میں درد ہے؟ میں نے عرض کی:جی ہاں۔آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:قم فصل فان فی الصلاۃ شفاءاٹھواور نماز پڑھو، کیوں کہ نماز میں شفا ہے۔ان احادیثِ مبارکہ کی روشنی میں مطلقاً نماز کی فضیلت اُجاگر ہوتی ہے کہ نماز ہی ہے گویا جس کے سبب ہم جنت میں داخل ہو سکتی ہیں اور نماز ہی ہے جو ہمیں در در بھٹکنے، ڈاکٹروں کے خرچوں اور ان کی پکڑسے بھی بچا سکتی ہے۔ جب نماز دنیوی اور اخروی فوائد سے مالا مال و نجات کا ذریعہ ہے تو کیوں نہ عہد کر لیں نماز نہ چھوڑنے، بلکہ اہتمام کریں وقت کی پابندی اور خشوع و خضوع سے پڑھنے کا۔اللہ پاک ہمیں اخلاص کے ساتھ اور اہتمام کے ساتھ نماز کی ادائیگی کی توفیق عطا فرمائے۔ یاد رہے!ہر تصویر کے دو رُخ ہوتے ہیں، جہاں پر احادیثِ مبارکہ فضیلت و اہمیت ظاہر کرتی ہے، وہیں ان کے نہ کرنے والوں کے لئے بھی بہت سی باتیں واضح ہو جاتیں جیسے نہ پڑھنے والوں کے لئے نفاق کی نشانی، جنت میں داخلے سے رُکاوٹ اور مزید۔