نمازِ عشا کی اہمیت و فضیلت
پر پانچ فرامینِ مصطفے از ام فیضان
عطاریہ،کراچی
نیکیاں کرنا اور نیکی کے راستے پر چلنا انتہائی دشوار لیکن اس کی منزل روشن ہے اور وہ جنت ہے، جبکہ
گناہوں کا راستہ نہایت آسان لیکن اس کا ٹھکانہ بہت بُرا ہے اور وہ جہنم ہے۔عبادت کی
مشقت اٹھانا اگرچہ نفس پر گِراں ہے لیکن انہیں ترک کر کے ملنے والا عذاب اس مشقت
سے کئی گنا بڑھ کر ہے۔ انہیں مشقت والی عبادتوں میں سے ایک اہم عبادت جسے اسلام کا
اہم رکن قرار دیا گیا ہے وہ ہےنماز۔ہر مسلمان، عاقل، بالغ پر پانچ وقت کی نماز فرض
ہےجو جان بوجھ کر ایک نماز ترک کرے وہ فاسق، سخت گناہگار اور عذاب ِنار کی حق دار
ہے۔ بعض انبیائے کرام علیہ السلام
نے مختلف اوقات کی نمازیں جدا جدا مواقع پر ادا فرمائیں۔اللہ پاک نے اپنے پیاروں کی
پیاری پیاری اداؤں کو ہم غلامانِ مصطفیٰ پر فرض کر دیا۔نماز ِفجر حضرت آدم،نمازِ
ظہر حضرت داؤد، نماز ِعصر حضرت سلیمان، نماز ِمغرب حضرت یعقوب اور نمازِ عشا حضرت یونس علیہم السلام نے سب سے پہلے ادا فرمائیں۔(فتاویٰ رضویہ5/43،47
ملخصاً)عشا کا لغوی معنیٰ رات کی ابتدائی تاریکی کے ہیں۔(نزھۃ القاری،2/245) چونکہ یہ نماز اندھیرا ہو
جانے کے بعد ادا کی جاتی ہے اس لئے اس نمازکو عشا کی نماز کہا جاتا ہے۔(شرح مشکل الآثار للطحاوی 3/34)نمازِ
عشا کی اہمیت و فضیلت:پیارے آقا صلی
اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے نمازِ عشا کی اہمیت کو بیان کرتے
ہوئے ارشاد فرمایا:(1)ہمارے اور منافقین کے درمیان علامت(یعنی پہچان) عشا و فجر کی نماز میں
حاضر ہونا ہے کیونکہ منافقین ان نمازوں میں آنے کی طاقت نہیں رکھتے۔(مؤطا امام مالک، 1/133،ح 298)(2)
جودوٹھنڈی نمازیں پڑھا کرے جنت میں جائے گا۔ ٹھنڈی نمازوں سے مرادیافجروعشاہے یا
فجروعصر۔ (مراٰۃ المناجیح،1/؟، ح 587) (3) اگر لوگ جانتے
کہ عشااورفجر میں کیا ثواب ہے تو ان میں گھسٹتے ہوئے بھی پہنچتے۔(مراٰۃ المناجیح،1/؟، ح 590) (4) جو نمازِ عشا
جماعت سے پڑھے توگویا وہ آدھی رات عبادت میں کھڑا رہا اورجوفجرجماعت میں پڑھے توگویا
اس نے ساری رات نماز پڑھی۔(مراٰۃ المناجیح،1/ ح 592)
(5)جس نے چالیس دن نماز فجر و عشا باجماعت پڑھی، اس کو اﷲ پاک دو
برائتیں عطا فرمائے گا، ایک نار سے دوسری نفاق سے۔(تاريخ
بغداد 11/374، رقم: 6231)نمازِ عشا قضا کرنے پر وعید:
ایک طویل حدیثِ پاک میں ہے:سستی کی وجہ سے نماز چھوڑنے والے کی قبر میں ایک اژدھا
مسلط کر ديا جائے گا جس کا نام اَلشُّجَاعُ الْاَقْرَع ہے، اس کی آنکھیں آگ کی ہوں گی جبکہ ناخن لوہے کے ہوں گے، ہر ناخن کی
لمبائی ايک دن کی مسافت تک ہو گی، وہ ميت سے کلام کرتے ہوئے کہے گا:ميں اَلشُّجَاعُ
الْاَقْرَع یعنی گنجا سانپ ہوں۔اس کی آواز کڑک دار بجلی کی سی ہو
گی، وہ کہے گا :ميرے رب کریم نے مجھے حکم ديا ہے کہ نمازِ عشا ضائع کرنے پر فجر تک
مارتا رہوں۔ جب بھی وہ اسے مارے گا تو وہ 70ہاتھ تک زمين ميں دھنس جائے گا اور وہ
قيامت تک اس عذاب ميں مبتلا رہے گا۔ (کتاب الکبائرللامام
الحافظ الذہبی ،ص24)اللہ پاک ہمیں نمازوں کی پابندی نصیب
فرمائے بالخصوص نماز ِفجر اور عشا چونکہ منافقین کو بوجھ محسوس ہوتی ہے۔ اللہ پاک
ہمیں دلجمعی کے ساتھ ان نمازوں کو پڑھنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی
الامین صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ
وسلم