جو کام نفس پر بهاری ہوتا ہے ۔اس کا اجر بھی زیادہ ملتا ہے۔ نیک کام میں جتنی زیادہ زحمت  اٹھانی پڑے گی اس کا ثواب بھی زیادہ ملے گا ۔منقو ل ہے:اَفضَلُ العِبَادَاتِ اَحمَزُھَا یعنی افضل عبادت وه ہے جس میں زحمت ( تکلیف) زیادہ ہے ۔(آ سان نیکياں* ص 10) (کَشفُ الخفَاء وَمُزِیلُ الاِ لبَاس ج 1،ص 141 حدیث 459 )حضرت ابراہیم بن ادهم رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا : جو بھی نیک کام جس قدر مشکل ہو گا بروز ِ حشر نیکیوں کے پلڑ ے میں اسی قدر وزنی ہوگا۔ نمازِ فجر اور عشا دونوں مشقت والی نماز یں ہیں اس لیے ان کا ثواب بھی زیادہ ہے۔آئیے :نمازِ عشا سے متعلق تفصیل سے جانتی ہیں۔عشا کے لغو ی معنی :عشا کے لغو ی معنی ہیں :رات کی ابتدا ئی تاریکی۔ (نزہۃ القاری ج 2 ص 245)عشا کے اصطلاحی معنی:یہ نماز اندھیرا ہوجانے کے بعد پڑھی جاتی ہے اس لیے اسے نمازِ عشا کہتے ہیں۔ (شرح مُشکِل الآ ثَار للِطحَا و ی ج 3 ص 34 ، 31 ملخصا)(فیضانِ نماز* ص 114)سب سے پہلے نمازِ عشا ادا فرمائی:نمازِ عشا سب سے پہلے حضرت یُونُس علیہ السلام نے ادا فرمائی ۔(فیضانِ نماز ص 29) نمازِ عشا کی اہمیت،فضیلت اور وعید کے متعلق 5 احادیثِ مبارکہ :جہنم سے آزادی : خلیفۂ دوم،امیر المومنین حضرت عُمر فاروق رضی الله عنہ پیارے نبی صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم اِرشاد فرماتے ہیں :جس نے چالیس راتیں مسجد میں جماعت کے ساتھ عشا کی نماز پڑھی یہاں تک کے پہلی رکعت فوت نہ ہوئی تو اللہ پاک اسے جہنم سے آزاد لکھ دیتا ہے ۔(فیضانِ نماز 97 ،ابنِ ماجہ ج 1 ص 437 ،حدیث 798 ) ساری رات عبادت :جامِعُ القرآن خلیفہ سِوُم حضرت عثمانِ غنی رضی الله عنہ نے فرمایا: رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمايا: جس نے عشا کی نماز جماعت سے پڑھی تو ایسے ہے جیسے نصف رات کھڑا رہا اور جس نے فجر کی نماز جماعت سے پڑھی تو ایسے ہے جیسے پوری رات کھڑا رہا ۔ (فیضانِ نماز ص 93 مُسلم ص 258 ،حدیث 1491 )نمازِ عشا منافقین پر بوجھ : صحابیِ رسول حضرت ابو ہریرہ رضی الله عنہ پیارے آقا صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمکا فرمان روایت فرماتے ہیں:تمام نمازو ں میں سے منافقو ں پر زیادہ بوجھ والی نمازِ عشا و فجر ہے ۔اگر یہ لوگ ان کی فضیلت جانتے ضرور سُرِین (بیٹھنے میں بدن کا جو حصہ زمین پر لگتا ہے )کے بل گِهسَٹتے ہوئےحاضر ہو جاتے۔مطلب یہ ہے جس طرح بھی ممکن ہوتا یہ لوگ حاضر ہوجاتے۔ (فیضا نِ نماز ص 112-111 ،ابنِ ماجہ ج 1 ،ص 437 ، حدیث 797 )نمازِ عشا میں مُنافقین کو شرکت کی طاقت نہیں:حضرت سعید بن مُسیب رحمۃ اللہ علیہ پیارے آقا صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمکا فرمان روایت فرماتے ہیں:ہمارے اور منافقو ں کے بیچ پہچان نمازِ عشا و فجرمیں حاضری ہے کیونکہ ان نمازوں میں مُنافقین کو طاقت نہیں۔ (فیضانِ نماز ص 112 ، مؤطا اِمام مَالک ج 1 ،ص 133 ،حدیث 298)آنکھ کو نہ سُلائے:پیارے آقا صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمکا فرمان ہے :جو عشا کی نماز سے پہلے سوئے اللہ پاک اس کی آنکھ کو نہ سُلاۓ۔(فیضانِ نماز ص 113 جمع الجو امع :ج 7 ،ص 289، حدیث 23192 )بزرگانِ دین کا اَنداز:خلیفۂ دوُم امیرُ المؤمنین حضرت عمر فاروق رضی الله عنہ پر جب قاتلانہ حملہ ہوا تو آ پ شدید زخمی تھے ، آ پ سے عر ض کی گئی:ا ے امیرُ المؤمنین ! نماز کا وقت ہے تو آپ رضی الله عنہ فرما نے لگے: جو نماز کو ضائع کرتا ہے، اس کا اسلام میں کوئی حصہ نہیں ۔اور آپ رضی الله عنہ نے نماز ادا فرمائی ۔(نماز کے احکام* ص 176)میرے پیارے پیر و مُرشِد سلطانُ العارفین حضرت سُلطان مُحمد باہو رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: میں ہر حال میں اِس قدر خبر دار اور ہوشیار رہتا ہوں کہ کبھی کوئی فرضِ خُدا مجھ سے نہیں چھوٹا اور نہ کبھی نمازِ باجماعت کی سنت مجھ سے قضا ہوئی کیونکہ خدا اور رسول صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کی رضا مندی پنجگانہ نماز میں پائی جاتی ہے۔ (نُورُ الہُد یٰ ص ۔ 341)مُحترم بہنو!سبحان اللہ!ہمارے اسلاف نمازوں کا کِس قَدر اِہتمام فرمایا کرتے تھے! ہمیں بھی چاہیے کہ نمازوں کی پابندی کریں ،تاکہ اللہ پاک اور نبی پاک صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کی رضا حاصل ہو جائے۔

تُو پانچو ں نمازوں کی پابند کر دے پَئے مُصطَفے ہم کو جنت میں گھر دے

اٰمین بجاہ النبی الامین صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم

(آسان نیکیاں، مکتبۃ المدینہ کراچی)(فیضانِ نماز مکتبۃ المدینہ کراچی)( نماز کے احکام ، مکتبۃ المدینہ کراچی)( فیس بک پیج (Sultan Bahoo) سلطان باھو رحمۃ اللہ علیہ)