ہمارا پیارا دین ِاسلام ہمیں پانچ وقت کی نماز پڑھنے کا درس دیتا ہے۔پانچوں نمازوں کی فضیلت و اہمیت کا بغور مطالعہ کیا جائے تو ہر مسلمان کو پانچوں نمازیں پڑھنے کا جذبہ پیدا ہو گا۔مگر افسوس! مسلمانوں کی ایک تعداد ہے جو نمازوں سے دور ہے کچھ تو ایسے بھی مسلمان پائے جاتے ہیں جو نماز تو ادا کرتے ہیں مگر جلدی میں یہاں تک کہ رکوع و سجود پورے نہیں کرتے اور ایسے بھی مسلمان ہیں جنہیں نماز صحیح ادا کرنا نہیں آتی۔ لوگ  مشکل سے مشکل کام بھی کر لیتے ہیں لیکن نماز کا وقت ہوتا ہے تو سستی کرتے ہیں یہاں تک کے نماز قضا ہو جاتی ہے۔ اس کی ایک وجہ علم کی کمی بھی ہے۔اگر نماز کی اہمیت کا اندازہ لگایا جائے تو بہت سے لوگ جو نماز ادا نہیں کرتے ان کے اندر نماز پڑھنے کا جذبہ پیدا ہو گا اور ایسے ہی نماز نہ پڑھنے کے عذاب پر توجہ دی جائے تو اللہ پاک کا ڈر نصیب ہو گا اور نماز چھوڑنے سے بچیں گے۔ کتاب الکبائر میں منقول ہے : جہنم کی ایک وادی ہے جس کا نام ویل ہے۔ اگر اس میں دنیا کے پہاڑ ڈالے جائیں تو وہ بھی اس کی گرمی سے پگھل جائیں اور یہ ان لوگوں کا ٹھکانا ہے جو نماز میں سستی کرتے اور وقت کے بعد قضا کر کے پڑھتے ہیں مگر یہ کہ وہ اپنی کوتاہی (یعنی خطا) پر نادم ہوں اور بارگاہِ خداوندی میں توبہ کریں۔(الکبائر للذھبی ص19) اللہ پاک سے ہم عافیت کا سوال کرتی ہیں۔

بے نمازی کی نحوست ہے بڑی مر کے پائے گی سزا بے حد کڑی

ہمیں نماز میں سستی نہیں کرنی چاہیے اور جن کی نمازیں پہلے چھوٹی ہوں وہ سچے دل سے توبہ کریں۔ یاد رہے! فقط توبہ کرنے سے توبہ مقبول نہیں ہو گی توبہ کے ساتھ ان تمام نمازوں کی قضا بھی پڑھنی ہو گی جو پہلے چھوڑیں۔یوں تو پانچوں نمازیں اپنی اپنی جگہ اہمیت کی حامل ہیں ابھی ہم نمازِ عشا کے بارے میں پڑھیں گی ۔ مشکل کام کا ثواب زیادہ ہے۔ نمازِ عشا میں مشقت زیادہ ہوتی ہے لیکن جسے جتنی مشقت و آزمائش کا سامنا زیادہ ہو گا وہ اللہ پاک کی رحمت سے ثواب بھی زیادہ ہی پائے گی۔نمازِ عشا کے لغوی و اصطلاحی معنی:عشا کے لغوی معنی: رات کی ابتدائی تاریکی کے ہیں، چونکہ یہ نماز اندھیرا ہو جانے کے بعد ادا کی جاتی ہے اس لئے اس نماز کو نمازِ عشا کہتے ہیں۔(شرح مشکل الآثار للطحاوی ج 3 ص 34، 31 ملخصا)نمازِ عشا سب سے پہلے کس نے ادا فرمائی؟ہمارے پیارے آقا صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے نمازِ عشا ادا فرمائی۔(شرح معانی الآثار ج 1 ص 226 حدیث 1514)نمازِ عشا پر 5 فرامینِ مصطفی صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم پڑھئے۔1۔حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہسے روایت ہے: تاجدارِ مدینہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا: سب نمازوں میں زیادہ گراں(یعنی بوجھ والی)منافقوں پر نمازِ عشا و فجر ہے اور جو ان میں فضیلت ہے اگر جانتے تو ضرور حاضر ہوتے اگرچہ سرین( یعنی بیٹھنے میں بدن کا جو حصہ زمین پر لگتا ہے اس) کے بل گھسٹتے ہوئے یعنی جیسے بھی ممکن ہوتا آتے۔(ابن ماجہ ج1 ص437 حدیث797)2۔ تابعی بزرگ حضرت سعید بن مسیب رحمۃ اللہ علیہ سے مروی ہے کہ پیارے آقا صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا: ہمارے اور منافقین کے درمیان علامت (یعنی پہچان) عشا و فجر کی نماز میں حاضر ہونا ہے کیونکہ منافقین ان نمازوں میں آنے کی طاقت نہیں رکھتے۔(موطا امام مالک ج1 ص133 حدیث298)3۔ حضور اکرم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا: جو نمازِ عشا سے پہلے سوئے اللہ پاک اس کی آنکھ کو نہ سلائے۔(جمع الجوامع ج7 ص289 حدیث23192)4۔ حضرت عثمانِ غنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو نمازِ عشا جماعت سے پڑھے گویا(یعنی جیسے)اس نے آدھی رات قیام کیا اور جو فجر جماعت سے پڑھے گویا (یعنی جیسے) اس نے پوری رات قیام کیا۔(مسلم ص258 حدیث 1491)5۔خادمِ نبی، حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،نبیِ پاک صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا: جس نے چالیس دن فجر و عشا باجماعت پڑھی اس کو اللہ پاک دو آزادیاں عطا فرمائے گا۔ایک نار(یعنی آگ)سے،دوسری نفاق(یعنی منافقت) سے۔(ابن عساکر ج52 ص 338)

پڑھتی رہو نماز تو جنت کو پاؤگی چھوڑو گی گر نماز تو جہنم میں جاؤ گی

اللہ پاک ہمیں پانچوں نمازیں خود بھی ادا کرنے اور جو نہیں ادا کرتیں انہیں بھی نرمی کے ساتھ نماز کی دعوت دینے، اس کی ترغیب دلانے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم