نمازِ عشا کی اہمیت و فضیلت
پر پانچ فرامینِ مصطفے از بنتِ محمد زکریا،کراچی
نمازِ عشا کی فضیلت واہمیت!عشا کے لغوی! رات کے ابتدائی تاریکی کے ہیں کیونکہ یہ نماز
اندھیرا ہو جانے کے بعد ادا کی جاتی ہے اس لیے اس نماز کو عشا کی نماز کہا جاتا
ہے۔( مکتبہ المدینہ کی کتاب فیضان نماز ص 114) سب سے پہلے نمازِ
عشا کس نے ادا کی؟ہمارے پیارے آقا صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے نمازِ عشا ادا فرمائی۔ہمارے سرکار صلی
اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم پر تہجد کی نماز بھی
فرض تھی۔ نمازِ عشا حضور صلی
اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کی امت کی خصوصیت
ہے اور نمازِ پنجگانہ یعنی پانچ وقت کی نمازیں بھی اور نمازِ تہجد کی فرضیت سرکارِ مدینہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کی خصوصیت ہے۔نمازِ
عشا کی فضیلت:حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، تاجدارِ مدینہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ عبرت نشان ہے:سب نمازوں میں زیادہ گِراں (یعنی بوجھ والی) منافقوں پر نمازِ عشا و فجر ہے اور جو اِن میں فضیلت ہے اگر جانتے
تو ضرور حاضر ہوتے اگرچہ سُرِین(یعنی بیٹھنے میں بدن کا جو حصہ زمین پر لگتا ہے اس)کے بَل گِھسَٹتے ہوئے یعنی جیسے بھی ممکن ہوتا آتے۔( ص111)حضرت مفتی احمد یار
خان رحمۃاللہ علیہ اس حدیثِ پاک کی شرح میں لکھتے ہیں: کیونکہ منافق صرف دکھلاوے کے لیے
نماز پڑھتے ہیں اور وقتوں میں تو خیر جیسے تَیسے پڑھ لیتے ہیں مگر عشا کے وقت نیند
کا غلبہ، فجر کے وقت نیند کی لذَّت انہیں مَست کر دیتی ہے۔ اخلاص و عشق تمام
مشکلوں کو حَل کرتے ہیں وہ ان میں ہے نہیں،لہٰذا یہ دو نمازیں انہی بہت گِراں(یعنی بہت بڑا بوجھ معلوم ہوتی) ہیں اس لیے جو مسلمان ان دو نمازوں میں سستی کرے وہ منافقوں سا کام
کرتا ہے۔ (ص112)تابعی بزرگ
حضرت سَعید بن مُسَیّب رحمۃ اللہ علیہ سے مروی ہے ،سرورِ دو جہاں صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ عبرت نشان ہے: ہمارے اور منافقین کے درمیان علامت وپہچان عشا
و فجر کی نماز میں حاضر ہونا ہے کیونکہ منافقین ان نمازوں میں آنے کی طاقت نہیں
رکھتے۔( ص112)حضرت علامہ عبد الرَّؤف مُناوی رحمۃ اللہ علیہلکھتے ہیں :اس حدیث
میں ذکر کردہ منافق سے مراد دور رِسالت کے بد ترین کفار نہیں ہیں جو خود کو جھوٹ
موٹ مسلمان ظاہر کرتے تھے مگر دل سے کافر تھے بلکہ مراد منافقِ عملی ہے جو حقیقت میں
مسلمان ہیں۔ حدیث کے اس حصہ منافقین ان نمازوں میں آنے کی طاقت نہیں رکھتے سے مراد
ہے کہ ہم ان نمازوں کو چُستی کے ساتھ اور خوشی خوشی ادا کرتے ہیں ہمیں ان دونوں
نمازوں کو باجماعت ادا کرنے کے لیے مسجد آنے میں کوئی مشقت نہیں ہوتی جبکہ منافقین
پر یہ نمازیں بھاری ہے اس لئے وہ انہیں بَشَّاشَت یعنی خوشی اور چستی کے ساتھ ادا
کرنے کی طاقت نہیں رکھتے۔(آگے چل کر فرماتے ہیں) واضح رہے! منافقِ عملی عبادت قائم کرنے کے لیے نہیں بلکہ عادت کی وجہ سے
نماز پڑھتا ہے اور چونکہ اس کا نفس نماز پڑھنے کو ناپسند کرتا ہے اس لئے وہ سب کے
ساتھ نہیں بلکہ اپنے گھر میں تنہا نماز پڑھتا رہا ہے۔( آگے مزید تحریر کرتے ہیں:) بعض عارفین(یعنی اللہ پاک کی پہچان رکھنے والوں) کا قول ہے:نماز ِفجر باجماعت پابندی سے پڑھنے سے دنیا کے مشکل کام
آسان ہو جاتے ہیں، نماز ِعصر و عشا کی جماعت کی پابندی سے زُہد پیدا ہوتا ہے یعنی
دنیا سے بے رغبتی نصیب ہوتی ہے خواہشات کی پیروی سے نفس باز رہتا ہے۔( ص112، 113)دوزخ سے آزادی: امیر المومنین حضرت عمر فاروقِ
اعظم رحمۃ اللہ علیہ سے روایت ہے کہ سرکارِ دو عالم صلی
اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ عالیشان
ہے کہ جو چالیس رات مسجد میں باجماعت نمازِ عشا پڑھے کہ پہلی رکعت فوت نہ ہو۔ اللہ
پاک اس کے لئے دوزخ سے آزادی لکھ دیتا ہے۔( ص97)
تو پانچوں نمازوں کی پابند کردے پئے
مصطفٰی ہم کو جنت میں گھر دے
جہنم کے دروازے پر نام:حضور نبی پاک صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا : جو جان
بوجھ کر ایک نماز چھوڑ دیتا ہے اس کا نام جہنم کے دروازے پر لکھ دیا جاتا ہے جس سے
وہ داخل ہوگا۔( ص425)سرورِ کائنات صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم معراج کی رات ایک ایسی قوم کے پاس تشریف لے گئے جن کے سر پتھر سے کچلےجا رہے تھے جب بھی انہیں کُچل دیا جاتا وہ
پہلے کی طرح درست ہوجاتے اور یہ سلسلہ یوں ہی چلتا رہتا تو آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے پوچھا :اے جبرائیل! یہ کون ہیں؟ عرض کی: یہ وہ لوگ ہیں جن کے سر
نماز پڑھنے سے بوجھل یعنی بھاری ہو جاتے اور فرض نماز چھوڑ دیتے تھے۔( ص432) ہمیں ضرور غور کرنا چاہیے کہ ہم عاجز اور ناتواں بندیاں، نازک جسم
رکھنے والیاں، ہم دنیا کی معمولی سِی سختی بلکہ سَر کا ہلکہ درد برداشت کرنے کی طاقت نہیں رکھتیں تو
جہنم کے اس درد بھرے ہولناک عذاب کو کیسے برداشت کر سکتی ہیں! اے کاش ! ہم جس طرح
دنیا کے کاموں کے لیے وقت نکال کر حاضر ہو جاتی ہیں اسی طرح نماز میں بھی اپنے
ربِّ کریم کے حضور وقت پر حاضر ہو جائیں۔ اے کاش! سب مسلمان سچے پکے نمازی بن جائیں۔
اللھم آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم
پڑھتی رہو نماز تو جنت کو پاؤ گی چھوڑو
گی گر نماز جہنم میں جاؤگی