نماز جنت میں دیدارِ الٰہی اور گناہوں کی بخشش کیلئے بہترین راستہ ہے۔نماز دینِ اسلام کے بنیادی ارکان میں سے ہے۔ اﷲ  پاک اور اس کے رسول صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم پر ایمان کے بعد اہم ترین رکن ہے۔نماز شر سے نجات اور باعثِ خیر ہے۔دنیاوی مشکلات سے نجات اور کامیابی کیلئے نماز کی بھی ایک عجیب تاثیر ہے، خاص طور جس وقت نماز کو ظاہری اور باطنی ہر لحاظ سے مکمل حق دیا جائے۔دنیاوی یا اخروی کسی بھی قسم کی مشکلات کیلئے نماز بے مثال ہتھیار ہے۔مجموعی طور پر صحتِ قلب وبدن کیلئے نماز انتہائی مؤثر ثابت ہوئی ہے۔ اگر دو آدمی کسی وبا میں مبتلا ہوجائیں تو نمازی پر اس کا اثر بہت کم ہوتا ہے۔ اس کی فرضیت قرآن و سنت اور اجماعِ امت سے ثابت ہے۔ یہ شبِ معراج کے موقع پر فرض کی گئی۔ عَنْ أَبِي هُرَيْرَۃ رضی الله عنه قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صلی اللّٰه عليه واله وسلم : إِنَّ أَوَّلَ مَا يُحَاسَبُ بِهِ الْعَبْدُ بِصَلَاتِهِ، فَإِنْ صَلَحَتْ فَقَدْ أَفْلَحَ وَأَنْجَحَ، وَإِنْ فَسَدَتْ فَقَدْ خَابَ وَخَسِرَ۔نسائی،السنن، کتاب الصلاۃ، باب المحاسبۃ علی الصلاۃ، 1 : 232، رقم : 465حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:قیامت کے روز سب سے پہلے نماز کا محاسبہ ہوگا۔ اگر نماز شرائط، اَرکان اور وقت کے مطابق ادا کی گئی ہوئی تو وہ شخص نجات اور چھٹکارا پائے گا اور مقصد حاصل کرے گا۔نماز ادا کرنے کی اہمیت و فضیلت کا اندازہ اس سے لگایا جا سکتا ہے کہ قرآنِ مجید میں تقریبًا سات سو مقامات پر نماز کا ذکر آیا ہے۔ وَاَقِيْمُوا الصَّلٰوۃ وَاٰتُوا الزَّکٰوۃ وَارْکَعُوْا مَعَ الرّٰکِعِيْنَo البقرۃ، 2 : 43ترجمہ: اور نماز قائم رکھو اور زکوٰۃ دیا کرو اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کیا کرو۔حضرت عبد اﷲ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم سے عرض کیا گیا:اﷲ پاک کو کون سا عمل سب سے زیادہ محبوب ہے؟ حضور نبی اکرم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا :الصَّلَاۃ لِوَقْتِهَانماز کو اس کے مقررہ وقت پر پڑھنا۔(مسلم، الصحيح، کتاب الإيمان، 1 : 89، رقم : 85)حضرت عائشہ رضی اللہ عنہاروایت کرتی ہیں: حضور نبی اکرم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا :إِنَّ أَفْضَلَ الصَّلوٰۃ عِنْدَ اللہ صَلوٰۃ الْمَغْرَبِ، وَ مَنْ صَلَّی بَعْدَهَا رَکْعَتَيْنِ بَنَی ﷲ لَه بَيْتاً فی الْجَنَّۃ، يَغْدُو فیهِ وَ يَروح(طبرانی،المعجم الأوسط،7: 230،رقم : 6445)اللہ پاک کے نزدیک سب سے افضل نماز، نماز ِمغرب ہے اور جو اس کے بعد دو رکعت پڑھے تو اس کے لئے اللہ پاک جنت میں ایک گھر بنا دے گا (جس میں) وہ صبح کرے گا اور راحت پائے گا۔1. عشا کی فضیلت کا ذکر کرتے ہوئےحضورصلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:مَنْ صَلَّی الْبَرْدَيْنِ دَخَلَ الْجَنَّۃبخاری، الصحيح، کتاب مواقيت الصلٰوۃ، باب فضل صلاۃ الفجر، 1 : 210، رقم : 548جس شخص نے ٹھنڈے وقت کی دو نمازیں ادا کیں وہ جنت میں داخل ہو گا۔ عشا کا وقت ہے جب انسان دن بھر کی تھکن سے چور، کھانا کھاتے ہی بستر راحت پر دراز ہونا چاہتا ہے اور شیطان حیلوں بہانوں سے اسے عشا کی نماز پڑھنے سے باز رکھنے کی کوشش کرتا ہے لیکن بندۃٔ خدا نفسانی خواہشات اور شیطان کے حربوں کے باوجود بارگاہِ ایزدی میں نماز کے لیے حاضر ہو کر شیطان کے سارے عزائم خاک میں ملا دیتا ہے۔حضور نبی اکرم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا ان دو اوقات کے عبادت گزار بندوں کو جنت کی بشارت دینا اس حکمت کی بناء پر ہے کہ جو انسان فجر اور عشا کی نمازوں کی ادائیگی کو اپنا معمول بنا لیتا ہے، اس کے لیے باقی تین نمازوں کو ادا کرنا گراں نہیں ہوتا۔2.حضرت عبدالرحمن بن ابی عمرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: حضور نبی اکرم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا :مَنْ صَلَّی الْعشا فِی جَمَاعَۃ فَکَأَنَّمَا قَامَ نِصْفَ اللَّيْلِجس نے عشا کی نماز باجماعت پڑھی تو گویا اس نے نصف رات قیام کیا۔(مسلم، الصحيح، کتاب المساجد و مواضع الصلاۃ، باب فضل صلاۃ العشا و الصبح فی جماعۃ، 1 : 454، رقم : 656)3.نبی کریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا: منافق لوگوں پر فجر اور عشا کی نماز سے زیادہ کوئی نماز بھاری نہیں اور اگر یہ جانتے کہ ان نمازوں میں کیا ثواب ہے جو زمین پر گھسیٹتے ہوئے بھی پہنچتے ۔ عَنْ أَبِي هُرَيْرَۃ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللہ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْسَ صَلَاۃ أَثْقَلَ عَلَى الْمُنَافِقِينَ مِنْ الْفَجْرِ وَالْعشا وَلَوْ يَعْلَمُونَ مَا فیهِمَا لَأَتَوْهُمَا وَلَوْ حَبْوًا ۔(صحيح بخاری: 657، بَاب فَضْلِ الْعشا فی الْجَمَاعَۃ)4.نبی اکرم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا :اندھیرے (یعنی فجر اور عشا) میں چل کر مسجد آنے والوں کو قیامت کے دن کامل نور (بھرپور اجالے) کی بشارت دے دو۔(ترمذی: 223 ،صحيح الجامع: 2823 ،أبی داود :561 )5. عن عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللہ صَلَّى اللہ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: مَنْ صَلَّى الْعشا فی جَمَاعَۃ فَكَأَنَّمَا قَامَ نِصْفَ اللَّيْلِ، وَمَنْ صَلَّى الصُّبْحَ فی جَمَاعَۃ فَكَأَنَّمَا صَلَّى اللَّيْلَ كُلَّهُ (رواه مسلم، حدیث نمبر:1491)ترجمہ:حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ فرماتے ہیں:میں نے نبی اکرم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم سے سنا ، آپ نے فرمایا: جو شخص عشا کی نماز جماعت سے پڑھے وہ ایسا ہے کہ گویا اس نے نصف شب عبادت کی اور جو فجر کی نماز بھی جماعت سے پڑھے وہ ایسا ہے کہ گویا اس نے پوری رات نماز میں گزاری۔اے اللہ پاک! ہمیں بھی پانچ وقت کی نمازی بنا ۔ایسی نمازی کہ ہماری کوئی نماز بھی قضاء نہ ہو اور ہر نماز تیری بارگاہ میں مقبول ہو جائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم